پاکستان کو ابھی تک ‘گرے لسٹ’ میں شامل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، دفتر خارجہ

اسلام آباد(بیورو رپورٹ/میڈیا 92نیوز) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور دفتر خارجہ نے پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست (گرے لسٹ) میں شامل کرنے کی افواہوں کی تردید کردی۔

ایف اے ٹی ایف کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حتمی فیصلہ اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آئے گا، واضح رہے کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کا آج (23 فروری) آخری دن ہے۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ رواں برس 20 جنوری کو امریکا اور برطانیہ نے ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی۔

ترجمان کے مطابق ‘ایف اے ٹی ایف میں پیش کردہ تحفظات امریکی ہیں اور پاکستان نے ان میں سے بیشتر تحفظات کے حوالے سے پہلے ہی اقدامات کیے ہیں اور اس سلسلے میں ایک ایکشن پلان پر باقاعدہ عملدرآمد شروع کر رکھا ہے’۔

امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنیوالے ممالک کی لسٹ میں شامل کرانے کیلیے متحرک

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان کو ابھی تک ایف اے ٹی ایف اور انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) کی رپورٹس کا انتظار ہے’۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا رپورٹس میں آج یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، تاہم اب اس دعوے کی ایف ٹی ایف اے اور پاکستان کی جانب سے تردید کردی گئی ہے۔

دوسری جانب 21 فروری کو وفاقی وزیر خارخہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرانے کی قرارداد پر اتفاق نہیں ہوسکا اور معاملہ 3 ماہ کے لیے مؤخر کردیا گیا۔

پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام

تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے پاکستان کے خلاف قرارداد موخر کرنے سے متعلق اطلاعات کی تصدیق سے گریز کیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کی کارروائی خفیہ رکھی جاتی ہے اور حتمی اعلان تک کچھ کہنا ممکن نہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں

عوامی خدمت کے حوالے سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب زاہد اختر زمان کا انقلابی فیصلہ

زاہد اختر زمان نے شہریوں کی عمر بھر کی جمع پونجی سے بنائی گئی جائیداد …