منی لانڈرنگ میں سرکاری ادارے اور افسر بھی ملوث ہونیکا انکشاف

لاہور(میڈیا92نیوزآن لائن)سیاستدان، سرکاری افسر ،معروف کاروباری حضرات اور بک میکرز کس طرح منی لانڈرنگ کرتے ہیں کون کون سے عوام اس میں شامل ہوتے ہیں کس طرح پیسہ کس طرح باہر غیر قانونی طریقے سے منتقل ہو رہا ہے اور کون کون سے ادارے اس میں ملوث ہیں اس حوالے سے رپورٹ تیار ہو گئی ہے ۔منی لانڈرنگ کے حوالے سے تیار ہونے والی رپورٹ میں آصف زرداری منی لانڈرنگ کیس سے ملنے والے کئی اہم شواہد کو بھی حصہ بنایا گیا ہے ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق منی لانڈرنگ کے حوالے سے دو اہم اداروں کی تیار کی گئی رپورٹ میں اہم ترین انکشافات سامنے آئے جس میں پچھلے پندرہ سال میں ریکارڈ منی لانڈرنگ کی گئی ہے اور اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں کئی سرکاری ادارے بھی ملوث نظر آتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ کے ایک سابق اقلیتی ایم پی اے کے حوالے سے کہا گیا کہ جب وہ رکن اسمبلی تھا تو اسوقت سندھ کی کئی اہم ترین شخصیات کی اربوں روپے کی رقم کی منی لانڈرنگ اس کے ذریعے ہوتی تھی اور اس کو سندھ کی ایک اہم ترین سیاسی شخصیت کے کہنے پر بھاری فنڈ لیکر ا قلیتی نشست پر ایم پی اے بنایا گیا تھا ۔وہ خود اور اس کے پندرہ معروف ترین بک میکر ز بھی جن کا شمار بڑے بک میکرز میں ہوتا ہے اس میں سے تین اب بھی لاہور میں موجود ہیں، جن میں سے ایک سابق وزیر اعظم کے انتہائی قریب رہا ہے کے ذریعے بھی روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کی جاتی تھی ۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشافات سامنے آئے ہیں کہ قومی ائر لائن سمیت تین ایسی ائر لائنز کے عملے کے کچھ لوگ بھی منی لانڈرنگ مافیا کے حصہ تھے جبکہ ملک کے تین معروف ائر پورٹس پر منی لانڈرنگ مافیا نے باقاعدہ دکانیں بھاری رینٹ پر لے رکھی تھیں اور اسکے ساتھ ساتھ دو دوسرے ممالک کے اندر بھی ائر پورٹس پر کیفے اور دیگر شاپس لے رکھی تھیں جہاں بظاہر تو کام کچھ اور ہوتا تھا لیکن حقیقت میں یہ دکانیں منی لانڈرنگ کی رقم کے لین دین میں استعمال ہوتی ہیں ۔ ائر لائنز میں کام کرنے والے کئی افراد کو محفوظ ترین طریقے سے بھاری رقم دے کر منی لانڈرنگ کیلئے بیرون ملک بھیجا جاتا تھا جہاں ائر پورٹ کے اندر ہی ان سے رقم وصول کر لی جاتی تھی اور یہ منی لانڈرنگ کا کام پاکستان کے اندر ائر پورٹ سے لیکر دورے ملک کے ائر پورٹس پر موجود کیفے شاپس و دیگر دکانیں جو کہ منی لانڈرنگ کیلئے لی جاتی تھیں وہاں پر ہی لین دین ہوتا تھا ۔کون کونسی ائر لائن اور کونسے اہلکار اس میں ملوث رہے ہیں اور اب بھی کون کون اس میں کردار ادا کر رہا ہے ان کے نام رپورٹ میں موجود ہیں ۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں ماڈل ایان علی کے متعلق بھی لکھا گیا ہے کہ وہ بھی اسی گھنائونے کام کا حصہ تھی اور کئی بار ملی بھگت کیساتھ منی لانڈرنگ کر چکی تھی اور وہ پکڑی بھی اس وقت گئی جب عملہ اطلاع کے بغیر تبدیل ہوا ۔ذرائع کے مطابق 21معروف ترین منی ایکسچینج کمپنیوں 272حوالے کا کام کرنے والے مختلف مارکیٹوں میں بیٹھے ہوئے کاروباری حضرات جن میں 107افغان شامل ہیں کے نام بھی لسٹ میں شامل ہیں ۔رپورٹ میں 1852ایسے اہم نام بھی شامل ہیں جن کا سیاسی ، کاروباری اور سرکاری اداروں سے تعلق ہے ۔ ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ کئی سال سے منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ باہر بھیج رہے ہیں اور مختلف سرکاری ذمہ داران اس معاملے میں ان کی مدد کرتے رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق کئی فلمسٹارز اور تین میڈیا ٹائیکون کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھی اس میں شامل ہیں جبکہ 72بڑے ڈویلپرز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کی بھی اربوں روپے کی جائیدادیں باہر اس طریقے سے ہیں کہ انہوں نے غیر ملکیوں کو جتنی پاکستان کے اندر پراپرٹی فروخت کی ،کاغذوں میں ان کی ادائیگی پاکستان میں جبکہ حقیقت میں ساری رقم غیر ملکی بنکوں میں جمع ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

حمزہ شہباز کی رہائی عثمان بزدار کے لئے خطرہ ،ڈاکٹر طارق فضل نے اندر کی بات بتادی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر مملکت ڈاکٹر طارق …