مشہور ریسلر ’’سی ایم پنک‘‘ نے ریسلنگ کا آغاز کب کیا؟ جانیئے

لاہور(میڈیا92نیوز)
’’سی ایم پنک‘‘جس نے نہایت ہی کم عرصے میں اپنے شان دار کھیل سے خود کو منوایا ہے۔ جب وہ اپنے جسم پر نت نئے انداز کے ٹیٹوز بناکر رنگ میں داخل ہوتا ہے ، تو تماشائی تالیاں بجا کر نہایت گرم جوشی سے اس کا استقبال کرتے ہیں، وہ بھی تماشائیوں کی چاہت کا ہاتھ اٹھا کر جواب دیتا ہے اور جب مقابلہ شروع ہوتا ہے، تو اپنے عمدہ دائو پیچ اور پُھرتی سے حریف پہلوان کو تگنی کا ناچ نچادیتا ہے۔ پنک کا اصل نام فل بروکس ہے، جب کہ ریسلنگ کی دنیا میں وہ سی ایم پنک کے نام سے پہچانا جاتا ہے ۔ اس نے 26 اکتوبر 1978ء کو امریکا کے شہر شگاگو میں آنکھ کھولی، وہیں پلا بڑھا۔ اُسے بچپن ہی سے کُشتی کا کھیل پسند تھا۔ وہ اس کے مقابلے ذوق وشوق سے دیکھتا تھا۔ اسی شوق نے اسے اپنے جسم کو بنانے سنوارنے کی طرف راغب کیا ، اس کا جسم بچپن ہی سے پہلوانوں کی طرح کسرتی تھا، جو اس بات کا اشارہ تھا کہ یہ کشتی ہی کے لیے بنا ہے۔ کشتی میں حصہ لینے کا شوق اسے کشتی کے معروف ادارے ’’اوہیوویلی‘‘ میں لے گیا، جہاں اس نے اس فن کے اسرار و رموز میں مہارت حاصل کی اور فن میں طاق ہونے کے بعد شان دار پہلوان کا روپ دھار لیا۔

چھ فٹ ، ایک انچ ، قدوقامت کے مالک سی ایم پنک کی 1999ء میں رنگ میں آمد ہوئی، تو ہر ایک اس کی شان دار کشتی سے متاثر نظر آیا، پھر ایک کے بعد ایک ہونے والے مقابلے اس کی مقبولیت میں اضافہ کرتے گئے۔ اس نے اپنے شان دار کھیلوں سے ڈبلیو ڈبلیو ای کے قریباً تمام ہی نامی گرامی پہلوانوں کو شکست کا مزہ چکھایا۔ ڈبلیو ڈبلیو ای سے منسلک ہونے سے پہلے وہ آر او ایچ ادارے سے وابستہ رہا، جہاں اس کے اس ادارے کے معروف ریسلر سوموجو کے ساتھ کئی تاریخی مقابلے ہوئے، جس میں اس نے سوموجو جیسے ماہر، تجربے کار پہلوان کو ٹف ٹائم دیا اور اس کی خوب پٹائی بھی لگائی۔ ان دونوں کے درمیان ہونے والا ایک مقابلہ آر او ایچ کی تاریخ کا طویل ترین مقابلہ ثابت ہوا، جس میں دونوں نے ایک دوسرے کا قریباً ایک گھنٹے مقابلہ کیا۔ اس مقابلے میں دونوں پہلوانوں نے ایک دوسرے کو زیر کرنے کے لیے خطرناک دائو پیچ استعمال کیے، لیکن کوئی بھی جیت نہ سکا ، اس طرح یہ مقابلہ برابری پر ختم ہوا۔ ای سی ڈبلیو میں سی ایم پنک کی انٹری بڑی شان دار تھی، اس نے اپنے پہلے ہی میچ میں معروف پہلوان اسٹیو رچرڈز کو شکست دے کر اس بات کا اعلان کیا کہ نامی گرامی پہلوانوں کی سرکوبی کے لے ایک شان دار پہلوان رنگ میں اُترچکا ہے۔ اس کے بعد اس نے اگلے مقابلوں میں اپنے عمدہ کھیل سے تماشائیوں کے دل موہ لیے اور ہر ایک کو اپنے خوب صورت دائو پیچ سے متاثر کیا۔ریسل مینیا میں جب پنک نے ان دی بینک کا ٹائٹل جیتا، تو ورلڈ ریسلنگ نے اسے ورلڈ چیمپئن شپ میں بھی بیلٹ کی کشتی لڑنے کا اہل قرار دیا،جو پنک جیسے پہلوان کے لیے اعزاز کی بات تھی۔ اس استحقاق کو کام میں لاتے ہوئے اس نے و رلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن ایج کو را مقابلے میں لڑنے کا چیلنج دیا، جو اس نے قبول کرلیا۔ جس وقت ایج نے لڑنے کا چیلنج قبول کیا، اس وقت رنگ میں ایج کا طوطی بولتا تھا اور نامی گرامی پہلوان اس سے لڑتے ہوئے خائف رہتے تھے، کیوں کہ وہ جس مقابلے میں حصہ لیتا تھا، اس میںناقابل شکست رہتا تھا، لیکن سی پنک یہ سوچ کر آیا تھا کہ وہ اس مقابلے میں اسے ناکوں چنے چبوادے گا… چناں چہ یہی کچھ ہوا، جو پنک نے سوچا تھا۔ اس مقابلے میں ایج نے بھی ڈٹ کر پنک کا مقابلہ کیا اور بعض مواقع پر ایسے خطرناک دائو پیچ استعمال کیے کہ لگا پنک اب ہارا،جب ہارا، لیکن سخت جاں پنک کہاں ہار ماننے والا تھا۔

اس نے بھی ایج پر اپنے تمام خطرناک دائو استعمال کیے اور اس کی خوب پٹائی بھی لگائی، یہاں تک کہ ایج نڈھال ہوگیا۔ ایج کو تھکانے کے بعد اس نے اس پر اپنا آخری دائو لگایا اور ایج کو ہرا کر ورلڈ ہیوی ویٹ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔اسے یہ ٹائٹل حاصل کیے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ ریسلنگ کی دنیا کے معروف پہلوان جے بی ایل نے اسے لڑنے کا چیلنج دیا، جو اس نے قبول کرلیا۔ وقت مقررہ پر دونوں پہلوانوں کے درمیان ایک سخت مقابلہ ہوا۔ جے بی ایل نے خطرناک دائو پیچ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بے ایمانی کے تمام حربے بھی استعمال کیے اور بعض مواقع پر محسوس ہوا کہ پنک شکست کھاجائے گا، لیکن سخت جان پنک نے سنبھالا لیا اور حریف پہلوان پر تابڑ توڑ حملے کیے اور جب جے بی ایل لڑتے لڑتے تھک گیا تو پنک نے نہایت ہوشیاری سے اس پر اپنا خطرناک دائو استعمال کیا اور جے بی ایل کو رنگ میں گرادیا۔ ریفری نے گنتی گنی، جے بی ایل اٹھ نہ سکا اور مقابلہ ہار گیا۔ اس طرح پنک نے اپنے اعزاز کا کام یابی سے دفاع کیا۔ سی ایم پنک اپنے شان دار کیریئر میں قریباً تمام ہی نامی گرامی پہلوانوں کو شکست کا مزہ چکھا چکاہے۔ وہ ایک مرتبہ ای سی ڈبلیو اور ایک بار ڈبلیو ڈبلیو چیمپئن رہا ،اس کے علاوہ پیشہ ورانہ مقابلوں میں کئی اعزازات بھی اپنے نام کیے ہیں۔ آج بھی ریسلنگ کی دنیا میں وہ اپنے منفرد اسٹائل اور شان دار کھیل سے تماشائیوں کا مقبول ترین پہلوان ہے۔

یہ بھی پڑھیں

محمد رضوان نے حفیظ کو پیچھے چھوڑ کر ٹی ٹوئنٹی میں اہم اعزاز اپنے نام کرلیا

پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اہم اعزاز اپنے …