بھارتی کرکٹ ٹیم کے فوجی کیپ پہننے پر پاکستان کا آئی سی سی سے نوٹس لینے کا مطالبہ

شدت پسندانہ لب و لہجہ مودی کی مجبوری ہے لیکن ان کے بیانیے کو بھارت میں بھی کوئی تسلیم نہیں کر رہا ‘مودی کو جارحیت کا موقع نہیں دینا چاہتے‘اپنی افواج کی کاروائی سے امن کا پیغام دے چکے‘مسئلہ کشمیر پر پاکستان آج بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر پابند ہے ‘ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے کی جرات کسی جماعت میں نہیں تھی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سکھر میں میڈیا سے گفتگو
سکھر(میڈیا92نیوز آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے بھارتی کرکٹ ٹیم کے آرمی کیپ پہننے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ہفتہ کو سکھر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ لب و لہجہ الیکشن تک مودی کی مجبوری ہے، اگر وہ نرمی اختیار کریں گے تو وہ ویسے ہی سیاسی طور پر دباؤ کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی اپوزیشن ان کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کررہی ہے وہ پلوامہ کی حقیقت بتانے کا مطالبہ کررہے ہیں، مودی کے بیانیے کو بھارت میں تسلیم نہیں کیا جارہا، ان حالات میں کیا توقع کی جاسکتی ہے وہ امن کے گیت گائے گا؟،فوجی ٹوپی پہن کر کھیلنے والی بھارتی کرکٹ ٹیم کو منہ کی کھانی پڑگئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی مصلحتوں کو سمجھنا ہوتاہے ہمیں مودی کی مجبوری کا ادراک ہے، نہیں چاہتے ہم کوئی گنجائش دیں جس کا بہانہ بناکر ان کو جارحیت کا موقع ملے، ہم انہیں کوئی موقع نہیں دینا چاہتے، ان کو واضح پیغام دے چکے ہیں، ہم اپنی افواج کی کارروائی سے امن کا پیغام دے چکے ہیں لیکن جارحیت کی گئی تو دفاع کی صلاحیت اور حق رکھتے ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا نے دیکھا کہ بھارتی ٹیم نے اپنی کھیل کی ٹوپیاں اتار کر فوج کی ٹوپیاں پہنیں، کیا یہ آئی سی سی کو دکھائی نہیں دے رہا؟ ہم سمجھتے ہیں کہ اب یہ آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ پی سی بی کے بن کہے اس چیز کا نوٹس لے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کشمیر کا مسئلہ 1948 سے زیرِ بحث ہے اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں، پاکستان آج بھی ان قراردادوں کا پابند ہے لیکن بھارت وعدہ کرکے فرار اختیار کررہا ہے، آج دنیا کی نظر پھر بدل رہی ہے آج اقوام متحدہ کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو جون 2018 کی ہے، اس وقت کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ نے رپورٹ بنائی جس میں اس نے کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیا ہے اور وہ رپورٹ سفارش کررہی ہے کہ ایک انکوائری کمیشن بنایا جائے جو سارے حالات کا جائزہ لے کر دنیا کو صورتحال بتائے‘۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ’آج برطانیہ کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران پلوامہ واقعے پر سوالات اٹھارہے ہیں، برسلز میں اجلاس ملتوی کرنے کے لیے بھارت نے دباؤ ڈالا لیکن اس کے باوجود اجلاس ہوا اور وہاں بھارتی پالیسی پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے، آج بھارت سے آوازیں اٹھ رہی ہیں جو کہہ رہے ہیں کشمیر آپ کھو چکے ہیں، یہ میں نہیں کہہ رہا، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کہہ رہے ہیں‘۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب جماعتوں نے اتفاق کیا لیکن اس پر عمل کرنے کی کسی میں جرات نہیں تھی، موجودہ حکومت نے ہمت کی ہے اور ملک کے اندرونی و بیرونی مفادات کو دیکھ کر فیصلہ کیا ہے، قومی قیادت کو دعوت دیتا ہوں جو اتفاق کیا ہے اس پر اپنی آرا دیں ہم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے اور عملی جامہ پہنانے کے لیے اس پرمشاورت جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …