مفت کا مال(عامر محمود بٹ)

جی ہاں اس وقت اس حالات میں بھی آپ کو اگر مفت کا مال میسر ہو جائے اور وہ بھی انتہائی قیمتی تو کون ظالم ہے جو اس آفر کو قبول نہ کرے گا اور یہ مفت کا مال کوئی کھانے پینے کی اشیاءنہیں بلکہ وفاقی حکومت کی ملکیتی جائیداد ہے جو کہ محکمہ مال کے افسران کی خصوصی شفقت، مہربانی، آشیر باد اور معاونت کے باعث اس وقت ضلع لاہور کے علاقہ ہربنس پورہ میں ریوڑیوں کی طرح تقسیم کی جا رہی ہے ۔ اپنے قارئین احتسابی اداروں کے افسران محکمے کے انتظامی افسران

سمیت سیاسی و سماجی شخصیات کے سامنے بھی چند مثالیں ثبوت کے طور پر رکھ رہا ہوں شاید ان کو سمجھ آ جائے۔
سابق ایم پی اے وحید گل کی جانب سے ساڑھے تین کنال سے زائد وفاقی حکومت کی سرکاری اراضی پر فیکٹری تعمیر کرتے ہوئے قبضہ جما لیا گیا۔ نصر اللہ خان جو کہ ہر وقت فیکٹری میں موجود ہوتا ہے وحید گل کے پارٹنر بتایا جاتا ہے اس ایک فیکٹری کے علاوہ بھی ہربنس پورہ میں مزید کئی مقامات پر محترم وحید گل اور ان کے حواریوں نے قبضے کر رکھے ہیں اس فیکٹری کا خسرہ نمبر1487 اور مالیت تقریباً 10سے 15کروڑ روپے بتائی جاتی ہے اس طرح محکمہ تعلیم کے ایک

چھوٹے سے ملازم نے بھی مفت میں میسر وفاقی حکومت کی سرکاری اراضی پر دیدہ دلیری سے گیٹ وے ہائی سکول تعمیر کر لیا اور وفاقی حکومت کو اس کی 4کنال سرکاری اراضی سے محروم کر دیا جبکہ راحت بیکری کی انتظامیہ نے بھی اس بیتی گنگا میں ہاتھ دھوئے خسرہ نمبر2010-2011میں رقبہ تعدادی 4کنال پر پہلے پٹرول پمپ بنانے کی کوششیں کیں جو کہ ناکام بنا دی گئی تعمیرات بھی گرا دی گئیں چوں کہ اس وقت اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ خرم نیازی تھے بعدازاں حالات تبدیل ہوئے

اور حلقہ پٹواری تاج کے دور میں ویئر ہاﺅس مکمل طور پر چار منزلہ پلازہ کی صورت میں تعمیر کر لیا اس کے علاوہ ریلوے لائنوں کے قریب بھی 2کنال سرکاری اراضی جو کہ 2ماہ قبل واہ گزار کروائی گئی تھی آج اس پر دوبارہ ملک لطیف نامی شخص نے انتہائی سکون سے تعمیرات کرتے ہوئے چار دیواری قبضہ مکمل کر لیا ہے جس کی تمام بڑے افسران کو بھی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں تمام میڈیا چیخ رہا ہے حقائق تصاویر فوٹیج کیساتھ ساتھ پیش کئے جا رہے ہیں مگر ضلعی انتظامیہ ، ڈپٹی کمشنر، کمشنر، چیف سیلٹمنٹ کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر ٹس سے مس نہیں ہو رہے ۔ جس کی بڑی وجہ وہی ہے

جو لینڈ مافیا بتا رہا ہے یقین نہیں ہوتا کہ ایسا وقت بھی ہم دیکھیں گے ۔
ڈیل کرنے کے لئے یہ تاریخ رقم کی جا رہی ہے تبدیلی سرکار کی گورنمنٹ میں کہ وفاقی حکومت کی سرکاری اراضی پر سر عام دن دیہاڑے چالیس سے زائد مقامات پر قبضے ، تعمیرات، چار دیواریاں، لینٹر ڈالے جا رہے ہیں اور گیٹ بھی لگائے جا رہے ہیں تاکہ مفت میں ملنے والی وفاقی حکومت کی جائیداد کے مافیا مزے لے سکے۔ جس کا تمام تر کریڈیٹ محکمہ ریونیو کے تمام انتظامی افسران کو جاتا ہے جو کہ اس بندر بانٹ کے یقینا حصہ دار ہیں ورنہ کوئی آپ کے گھر پر دن دیہاڑے کیسے قبضہ کرنے کی ہمت کر سکتا ہے میرا سوال ہے علاقہ کے پٹواری سے لیکر ڈپٹی کمشنر تک کہ کیا یہ لینڈ مافیا وفاقی

حکومت کی جائیداد پر قبضے کر رہے ہیں اگر یہ اتنا با اثر اور طاقت ور ہے تو آپ کی ملکیت میں سے ایک مرلہ پر بھی قبضہ کر سکتا ہے کیا نہیں ہرگز نہیں کیوں کہ وہ آپ کی ملکیت ہے اور یہ وفاقی حکومت کی ملکیت ہے یہ قبضے ایک کھلی داستان ہیں جو کہ اس وقت زبان زد عام ہو رہے ہیں اور یہ محکمہ مال کے تمام انتظامی افسران کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ ڈپٹی کمشنر لاہور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو، کمشنر لاہور اور چیف سیٹلمنٹ کمشنر پنجاب ان قبضوں اور تعمیرات کے حوالے سے کوئی تعلق واسطہ نہ رکھتے ہیں مگر یہ جاگتے کیوں نہیں ہے یہ ایکشن کیوں

نہیں لے رہے ہیں، اسسٹنٹ کمشنر شالیمار کا ایک ایسا موقف سامنے آیا جسے سن کر لگا کہ یہ موصوف توخود ان کے وکیل ہیں اور ان کا موقف بیان کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جو قبضے پہلے کئے ہوئے ہیں ان کے ہم ذمہ دار نہ ہیں جناب اسسٹنٹ کمشنر صاحب آپ نے جتنے بھی آپریشن کئے ہیں ان میں زیادہ تر پرانی تعمیرات ہی ہیں اس وقت جو ملک کی صورتحال ہے وہ بھی انتہائی پریشان کن ہے اور جو محکمہ ریونیو کے افسران کی خاموشی ہے وہ بھی حیران کن ہے تعمیرات کرنے والے

مفت کی سرکاری اراضی مل جانے کے باعث طے شدہ رقم پٹواری اور اس کے حواریوں کو دیگر قبضے کر رہے ہیں ۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن، ڈی جی اینٹی کرپشن، نیب کے افسران ایک وزٹ تو ہربنس پورہ میں کروا دیں آپ کو معلوم ہو کہ سابق پٹواری محمد تاج کیسے نوٹوں کے تھیلے بھر بھر کر کہاں لے جا رہا ہے اور محکمہ مال کے اعلیٰ افسران کیوں خاموش بیٹھے ہیں۔ کیوں کے مفت کا مال ہے جو بک رہا ہے۔)

یہ بھی پڑھیں

شہری اراضی کا ریکارڈ کمپوٹرائیشن، بورڈ آف ریونیو کے شعبہ پلس کا قابل فخر کارنامہ، جائیدادوں پر قبضے، جھوٹی درخواستیں، تنازعہ جات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

شہری اراضی کا ریکارڈ کمپوٹرائیشن، بورڈ آف ریونیو کے شعبہ پلس کا قابل فخر کارنامہ، …