مال مفت دل بے رحم (عامر محمود بٹ)

ضلع لاہوررواں سال 2024 کے آغاز سے ہی ماہ جنوری اور فروری میں مال مفت دل بے رحم کی طرز پر غیرقانونی تعمیرات کے تمام اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ دئیے گئے۔ ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کی روک تھام کیلئے تمام ایس او پیز کو بھی تمام زیڈ او پیز نے اپنے اپنے زون کی دہلیز پر ہی دفن کردیا ہے میٹرو پولٹین کارپوریشن کے شعبہ پلاننگ میں مانیٹرنگ کے غیر فعال سسٹم کے باعث جہاں سرعام رشوت وصولی کی منڈیاں سجائی جارہی ہیں وہاں انتظامی افسران کی غفلت، لاپرواہی، بیڈ گورننس اور بدنیتی کے باعث شہر بھر میں رہائشی اور کمرشل تعمیرات کی آڑ میں بڑے پیمانے پر سرکاری ریونیو چوری کرتے ہوئے کمرشل نقشہ فیس سمیت کمرشلائزیشن فیس کی مد میں ناصرف لوکل گورنمنٹ کے خزانے کو محروم کیا جارہا ہے بلکہ بدعنوانی، کرپشن اور اخیتارات کے ناجائز استعمال کی سپیڈ 100 سے بھی کراس کردی گئی ہے۔ نشتر زون، داتا گنج بخش زون، واہگہ زون، شالیمار زون، اقبال ٹاؤن سمیت دیگر زون میں بھی غیرقانونی تعمیرات کی منڈیاں سجا دی گئی ہیں۔ ستم بالا ستم یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت قائم نہیں ہوئی مگر درجنوں سے زائد تعمیرات کو سیاسی افراد کے ساتھ مشروط کرتے ہوئے حقائق سے برعکس رپورٹ دی جارہی ہیں۔ درجنوں تعمیرات کو لوکل گورنمنٹ کے اعلیٰ افسران کے ناموں کے ساتھ جوڑ کر کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے حیران کن بات یہ ہے کہ اس ضمن میں ایک رپورٹ چیف آفسیر بلدیہ عظمیٰ لاہور فرید اقبال بھی تیار کروا چکے ہیں اور ایک رپورٹ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب بھی تیار کروا چکے ہیں۔ ان دونوں رپورٹس پر کوئی کاروائی کرنے کی بجائے ان کو بھی کاغذات کی ایک فائل بنا کر سرخ فیتے کی نذر کردیا گیا ہے جن جن فیلڈ سٹاف اور بلڈنگ انسپکٹرز کی تعیناتی کے دوران غیرقانونی تعمیرات کو مکمل کروایا گیا ان کو مزید تعمیرات کرنے کی چھوٹ دیدی گئی ہے اور اس فارمولے کے تحت لوکل گورنمنٹ میں تعینات ایک ڈائریکٹر کی جانب سے جہاں بڑے پیمانے پر رشوت وصولی کرتے ہوئے بلڈنگ انسپکٹروں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے وہاں چیف آفسیر بلدیہ عظمیٰ فرید اقبال اور ایم او پلاننگ محمد سلیم کی جانب سے جن جن پراپرٹیز سے متعلقہ رپورٹس طلب کی گئی تھیں اُن کو زیڈ او پی صاحبان نے تاخیری حربوں سے دبارکھا ہے نشتر ٹاؤن میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کی جانب سے ابتدائی طور پر 20 تعمیرات کی لسٹ بھجوائی گئی تھی جو کہ تاحال جان بوجھ کر سست روی کا شکار کردی گئی ہے۔ اسی طرح داتا گنج بخش ٹاؤن کی ایک لمبی فہرست بھی تاخیری حربوں سے التوا کا شکار کردی گئی لوکل گورنمنٹ کے تمام بیٹس رپورٹرز، تمام قومی اخبارات کی جانب سے تمام انگلش نیوز پیپر تمام ٹی وی چینل پر شائع ہونے والی خبروں پر عارضی اور فرضی کاغذی کاروائی کرتے ہوئے ناصرف تحقیقات کا شفاف عمل کرنے کی بجائے خود بندر بانٹ کا حصہ بن چکے ہیں بلکہ ایک حیرت انگیز اور خوفناک پریکٹس کا بھی آغاز کیا گیا جس کا پہلے کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا جن جن رپورٹرز کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کی نیوز میں نشاندھی کی جاتی تھی اُن کے پیچھے ان مالکان اراضی کو یہ کہ کر لگا دیا جاتا ہے کہ ہمیں آپ کے خلاف قانون اور خلاف ضابطہ تعمیر کو روکنے یا سیل کرنے یاپھر کاروائی کرنے کی کوئی ضرورت نہ ہے اور نہ ہی ہم کرنا چاہتے ہیں بس اس رپورٹر کو روک لیں باقی تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری میں شامل ہے اسی طرح ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل رافعہ حیدر کو بھی آج تک غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے مکمل طور پر لاعلم اور گمراہ کن رپورٹس پیش کی جارہی ہیں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب احمد جاوید قاضی کی تمام ہدایت کا اثر بھی دوگھنٹے سے زیادہ نہیں لیا جاتا ہے اور اعلیٰ افسران کی تمام ہدایت اور پالیسی کو مسلسل ہوا میں اڑایا جارہا ہے ایک خاص مائنڈ سیٹ کے تحت یہ رشوت وصولی کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت بلڈنگ انسپکٹر یا زیڈ او پی یہ سوچ کر اندھا دھند رشوت اکھٹی کرتے ہیں کہ اگر پکڑے بھی گئے اور کسی انکوائری میں نام ہوکر سلنڈر بھی ہوگئے تو اتنے دن تک وہ ان پیسوں کا استعمال کرکے زہنی سکون حاصل کرتے رہیں گے اور کچھ بھی ہو لوکل گورنمنٹ کے سرکاری خزانے کو ہرحال میں لوٹنا اور سرکاری پیسہ کو چوری کرنا اب ایک روٹین اور معمول بن چکا ہے جس سے باہر نکالنے کیلے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب احمد جاوید قاضی کو وہی سخت اقدام کرنے ہوں گے جو منسٹر بلدیات عامر میر نے بلدیات کا قلمدان سنبھالتے ساتھ ہی کیے تھے اور سپشل برانچ اور منسٹر بلدیات کی اپنی مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے کرپشن میں ملوث اہلکاروں کی لسٹ مرتب کروائی گئی تھی جس پر عمل درآمد ایڈمنسٹریٹر ایم ایم ایل محمد علی رنداھا نے کروایا تھا

یہ بھی پڑھیں

"اندھے ، بہرے اور گونگے افسران”(عامر محمود بٹ )

لوکل گورنمنٹ میں غیرقانونی تعمیرات کا کاروبار سب سے زیادہ فروغ پارہا ہے ، ایک …