ذمہ دار کون؟(عامر محمود بٹ)

صوبائی درالحکومت کی حدود میں لوکل گورنمنٹ کے فیلڈ سٹاف کی معاونت، تعاون ، اور مفاد کے باعث ضلع بھر کو غیرقانونی تعمیرات سے بھر دیا گیا اور لوکل گورنمنٹ کے مرتب کردہ ماسٹر پلان کی بھی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئیں۔ صوبائی وزیر بلدیات ،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب، ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل لاہور، چیف میٹرو پولٹین کارپوریشن لاہور کی تمام ہدایات اور ایس او پیز بھی دھرے کے دھرے رہ گئے۔ لوکل گورنمنٹ کے شعبہ پلاننگ کے بلڈنگ انسپکٹرز انتہائی دلیری اور ہمت سے اندھا دھند بنیادوں پر غیرقانونی تعمیرات کو مکمل کروانے میں مصروف نظر آئے۔ اس ضمن میں سرکاری طور پر کروائے جانے والی دو سروے رپورٹ بھی منظر عام پر آچکی ہیں ایک سروے رپورٹ چیف میٹرو پولیٹن کارپوریشن فرید اقبال کی ہدایت پر شعبہ ریگولیشن برانچ نے مرتب کی جس میں راوی ٹاؤن کی حدود میں 14، داتا گنج بخش ٹاؤن کی حدود میں 35، سمن آباد کی حدود میں 35، گلبرگ کی حدود میں 9،علامہ اقبال ٹاؤن کی حدود میں 4، شالیمار ٹاؤن کی حدود میں 13، نشتر ٹاؤن کی حدود میں 23، واہگہ زون کی حدود میں 74، اور عزیز بھٹی ٹاؤن کی حدود میں 8 غیرقانونی تعمیرات کی نشاندھی کی گئی جو کہ مجموعی طور پر 215 غیرقانونی تعمیرات کی رپورٹ مرتب کی گئی۔ اس رپورٹ کو ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل، اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کو بھی پیش کیا گیا مگر اس رپورٹ کو مسترد کردیا گیا اور جس کی وجہ اس میں واضح طور پر تعمیرات کے حوالے سے مکمل تفصیلات اور خلاف ورزی کا تعین نہ کرنا بتایا گیا۔ اس کے علاوہ یہ ریگولیشن برانچ کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے دوران ہی شعبہ پلاننگ برانچ کےافسران اور بلڈنگ انسپکٹرز صاحبان نے ان پر بھی کرپشن اور پیسے لیکر پسند ناپسند کی بنیاد پر لسٹ مرتب کرنے کے الزامات عائد کر دئیے تھے دوسری جانب سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب احمد جاوید قاضی کو ملنے والی شکایات اور غیرقانونی تعمیرات میں بےپناہ اضافہ کا بھی نوٹس لیا گیا اور اس ضمن میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کی جانب سے بھی ایل ڈبلیو ایم سی ایل کے سٹاف کے ذریعے رہائشی اور کمرشل انڈر کسٹریکشن تعمیرات کا سروے کروایا گیا۔
جس کے مطابق راوی ٹاؤن کی حدود میں 20 شالیمار ٹاؤن کی حدود میں 19 واہگہ ٹاؤن کی حدود میں 5 عزیز بھٹی ٹاؤن کی حدود میں7 داتا گنج بخش ٹاؤن کی حدود میں 18 گلبرگ ٹاؤن کی حدود میں38 سمن آباد ٹاؤن کی حدود میں 93 علامہ اقبال ٹاؤن کی حدود میں 66 اور نشتر ٹاؤن کی حدود میں 20 غیرقانونی تعمیرات کی نشاندھی کی گئی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تعمیرات پر تعمیرات کے سروے تو مرتب کروائے گئے مگر کسی زیڈ او پی، کسی بلڈنگ انسپکٹر، کسی سروئیر، کسی پٹواری، کسی فیلڈ سٹاف کو اس کا نہ تو ذمہ دار تعین کیا گیا اور نہ ہی کسی کے خلاف تاحال کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی اور بڑے پیمانے پر کی جانے والی اس کرپشن کے دوران جہاں رہائشی نقشوں پر کروڑوں روپے کی کمرشل نقشہ فیس اور کمرشلائزیشن فیس کی مد سرکاری خزانے کو محروم کردیا گیا وہاں تمام قوانین کو پس پشت ڈالا کر مزید غیرقانونی تعمیرات کو فروغ دیا گیا جس کی ایک وجہ لوکل گورنمنٹ کے دفاتر میں چلنے والی وہ انکوائریاں ہیں جن کو ملی بھگت سے اور تاخیری حربوں سے دباؤ دیا گیا اور بلڈنگ انسپکٹرز فیلڈ سٹاف سے بھاری رشوت لیکر لوکل گورنمنٹ ادارے کے تمام قوانین کو مسخ کردیا گیا متعدد د بلڈنگ انسپکٹرز کا اس قدر حوصلہ بڑھ گیا کہ وہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے فیصلوں کےخلاف حکم امتناعی لیکر آئے اور فیلڈ میں اپنی ایک اجاراداری قائم کی اور مشہور کیا کہ ہمارے پاس ہر آفسیر کا توڑ ہے اور دوسری وجہ ان کرپٹ عناصر کے خلاف کسی بھی احتسابی ادارے میں ریفرنس نہ بھجوانا بتایا گیا ہے۔ اگر محکمہ انسداد رشوت ستانی میں بھی کاروائی کیلئے ریفرنس بھجوایا جاتا اور ذمہ دران کےخلاف سخت قانونی کاروائی کی جاتی تو آج صورتحال بالکل مختلف دیکھائی دیتی ،اور اب یہ مافیا 8 فروری تک سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب احمد جاوید قاضی کو اپنے کاغذات میں تبدیل بھی کرواچکا ہے۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب احمد جاوید قاضی کی شعبہ پلاننگ کے تمام پراسس کی مانیٹرنگ کے عمل کو تیز کرنا اور سسٹم میں بروقت بہتری لانے کی کاوش کو بلڈنگ انسپکٹرز عارضی افراتفری قرار دے رہے ہیں اور فیلڈ میں مشہور بھی کر چکا ہے کہ 8 فروری کے بعد تمام حالات نارمل ہو جائیں گے اور سیاسی حکومت کے قائم ہوتے ساتھ ہی مرضی سے اور کھلی چھوٹ سے تعمیرات کا کاروبار کیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس تمام غیرقانونی عمل کا زمہ دار کون ہے؟ وہ جو تعمیرات کروانےمیں مصروف ہیں یا وہ جو ان کی شکایات اور انکوائری کو دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں یا وہ جو تمام تر اختیار رکھنے کے باوجود سخت کاروائی کرنے سے قاصر ہیں؟

یہ بھی پڑھیں

"اندھے ، بہرے اور گونگے افسران”(عامر محمود بٹ )

لوکل گورنمنٹ میں غیرقانونی تعمیرات کا کاروبار سب سے زیادہ فروغ پارہا ہے ، ایک …