اکھاڑ بچھاڑ یا مار دھاڑ (عامر محمود بٹ)

بہترین ایڈمنسٹریشن کے حامل ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک کی بطور ڈی سی لاہور بہت سی خدمات کا اعتراف ناصرف حکومتی بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی کیا جاتا ہے تاہم اس کریڈیٹ اور کارکردگی کو متاثر کرنے کی جو کوشش کی گئی ہے وہ ناقابل برادشت ہیں اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف صوبائی درالحکومت کی پانچواں تحصیلوں میں پٹواریوں کے جنرل تبادلے کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے اس جنرل تبادلے کے نام پر کی جانے والی تعیناتیاں انتہائی مشکوک اور متنازعہ کیوں بنی ؟اس کی بڑی وجوہات بھی سامنے آرہی ہیں ۔پبلک انٹرسٹ اور ڈپٹی کمشنر لاہور کے نام کا حوالہ دیکر ضلع لاہور کے پٹواریوں کے تبادلے کی آڑ میں اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے وہ دراصل مار دھاڑ کی گئی ہے جس کی محکمہ مال کی تاریخ میں نہ تو کوئی مثال ملتی ہے اور نہ ہی کبھی ایسے جنرل تبادلے کسی نے دیکھے ہوں گے یہاں یہ کہنا بجا نہ ہوگا کہ واقعی اسسٹنٹ کمشنر صاحبان نے ایک تاریخ رقم کر ڈالی ہے۔

اور اب اس تاریخی اقدام پر جو قدغن لگ رہا ہے اور جو اطلاعلات ضلع بھر میں گردش کر رہی ہیں اس پر بے تحاشہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں اور احتسابی اداروں کے افسران سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے ۔یہ کیسے جنرل تبادلے کیے گئے ہیں جن میں ضلع لاہور کے بااثر اور نامی گرامی پٹواریوں کی رضامندی کے ساتھ ان کو سرکل الاٹ کر دیے گئے ان میں سے کوئی ایک بھی پٹواری ایسا نہیں جس کا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ اور پشت پناہی نہ ہو اور جو اپنی فیلڈ میں بااثر نہ ہو کسی بھی ایسے پٹواری کو ایسے سرکل میں تعینات نہیں کیا گیا جس کی کوئی سفارش نہ تھی اور جس کی جیب بھی اندر سے خالی تھی تو پھر اس کو جنرل تبادلے کا نام دینا اور پھر پبلک انٹرسٹ کا حوالہ دینا تو بہت بڑی زیادتی ہے ۔اس کے علاوہ تحصیل شالیمار میں 54 موضع جات میں سے صرف 17 پٹواریوں کو ٹرانسفر کیا گیا باقی پٹوار خانوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا گیا.

اس کی وجہ سے مجبوری کیا ہو سکتی ہے یہ ہم سب سمجھ سکتے ہیں ۔اسطرح تحصیل کینٹ کے 59 موضع جات میں سے بھی 31 بااثر پٹواریوں کو سرکل سونپ دیے گئے اور کسی بھی ایسے پٹواری کو پبلک انٹرسٹ کیلئے کام کیلئے نہیں چنا گیا جس کے پاس ڈیمانڈ پوری کرنے کی ہمت نہ تھی تحصیل رائے ونڈ میں بھی دو لسٹیں مرتب کی گئی جن میں سے پہلے 24 پٹواریوں کی تعیناتی کی گئی اور بعدازاں اس لسٹ کو چند گھنٹے بعد شارٹ لسٹ کرکے صرف 17 کی حد تک ارجسمنٹ کر دیا گیا اور ایسے پٹواری بھی اس لسٹ میں شامل کیے گئے.

جن کو ڈپٹی کمشنر لاہورکی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور کرپشن کرنے کی بنا ءپر سرنڈر کیا گیا تھا وہ دوبارہ چند دنوں بعد ہی اپنی مرضی کے پٹوار سرکل میں باقدعدہ اعلانات کروا کر تعینات ہوئے۔ پہلے سب سمجھتے رہے کہ اعلانات کرنے والے پٹواری نیم پاگل ہیں جو اتنی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں اور ان کو قبل ازیں ہی معلوم ہو چکا ہے کہ ان لوگوں نے یہاں پر اپنی پوسٹنگ سنبھالنی ہے لیکن پٹواریوں کی ٹرانسفر نوٹفکیشن جاری ہوتے ساتھ ہی سب پر حقیقت آشکار ہوگی کہ بات تو یہ سچ ہے مگر ،،، بات ہے رسوائی کی ۔تحصیل ماڈل ٹاؤن اور تحصیل سٹی کے پٹواریوں کی ٹرانسفر کی لسٹیں بھی جاری ہوچکی ہیں اور تمام کے تمام بااثر پٹواریوں کی من مرضی کے پٹوار سرکل اُن کو الاٹ کر دئیے گئے ہیں.

محکمہ مال کو سمجھنے والے تمام ماہرین اور بڑے انتظامی افسران ان جاری کردہ نوٹفکیشن میں آنیوالے پٹواریوں کی بابت معلومات بھی رکھتے ہیں اور اس لسٹ کے حوالے سے محکمہ اینٹی کرپشن کے تمام چھوٹے سے لیکر بڑے اہلکار تک بھی ان بااثر ریونیو سٹاف کی تمام ترمعلومات موجود ہیں جس پر نوٹس لینا انتہائی ضروری ہے ۔18 سال سے بطور بیٹ رپورٹر محکمہ ریونیو میں یہ اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ ایسے جنرل تبادلے دیکھے ہیں جو کہ اپنی ہی تحصیل کے اندر پوچھ کر کیے گے ہوں ورنہ جنرل تبادلے تو ایسے ہوتے ہیں کہ پٹواریوں کو ایک تحصیل سے دوسری تحصیل میں لگا دیا جاتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی کہ اس کی تعیناتی کہاں پر ہونی ہے اور خاص طور پر ایسے پٹواریوں کو پرکشش سرکلوں میں تعینات کیا جاتا جن کو کبھی پوری سروس میں تعینات نہ کیا جاسکا ہو مگر یہاں پر جنرل تبادلے کا جو معیار اب سیٹ گیا گیا ہے.

وہ لاقانونیت کی ایک بڑی مثال بن کر سامنے آیا ہے ۔ضلع لاہور کے تمام ریونیو دفاتر ، لاہور کے تمام پراپرٹی ڈیلرز ، ڈوپیلرز ، اور گرد نواح میں ان احکامات کی دھوم بھی مچ چکی ہے اور اس کے پچھے کی تمام کہانی بھی زبان زدرعام ہوچکی ہے لیکن اگر کسی نے ابھی تک نہیں سنا ہے تو وہ ڈپٹی کمشنر لاہور ہیں جو تمام حالات سے اس وقت بے خبر ہیں اور ان کو یقینا اس تمام پریکٹس کی خبر ہونی چاہیے اور اس پر مکمل تحقیق کرنی چائیے ۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ پٹواریوں کے ٹرانسفر کی آڑ میں لگائی جانے والی یہ منڈی بکرا منڈی سے بڑی سجائی گئی ہے اور یہ جنرل تبادلے نہیں بلکہ ارجسمنٹ آڈر ہیں۔

عامر(محمود بٹ)
0321-6666202
[email protected]

یہ بھی پڑھیں

شہری اراضی کا ریکارڈ کمپوٹرائیشن، بورڈ آف ریونیو کے شعبہ پلس کا قابل فخر کارنامہ، جائیدادوں پر قبضے، جھوٹی درخواستیں، تنازعہ جات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

شہری اراضی کا ریکارڈ کمپوٹرائیشن، بورڈ آف ریونیو کے شعبہ پلس کا قابل فخر کارنامہ، …