بھارتی دراندازی کے بعد جواب دینا ناگزیر تھا ‘ترجمان پاک فوج

بھارت کو ذمہ دار ریاست کی طرح جواب دیا ‘اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا‘کاروائی میں ایف 16 استعمال نہیں ہوا‘انسانی جانوں کے ضیاع سے گریز کیا ‘ جنگ میں کسی قسم کی جیت نہیں ہوتی انسانیت ہارتی ہے ‘خطے کے امن کی خاطر جنگ کی جانب نہیں جانا چاہتے ‘امن پسند ہیں اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیں گے ‘ڈی جی ایم اوز کا کوئی رابطہ نہیں ہوا
میجرجنرل آصف غفور کا پریس کانفرنس سے خطاب
بھارتی ونگ کمانڈر ابی نندن 27981گرفتار
راولپنڈی(آن لائن)ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت کو ذمہ دار ریاست کی طرح جواب دیا ‘اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا‘کاروائی میں ایف 16 استعمال نہیں ہوا‘انسانی جانوں کے ضیاع سے گریز کیا ‘ جنگ میں کسی قسم کی جیت نہیں ہوتی‘ خطے کے امن کی خاطر جنگ کی جانب نہیں جانا چاہتے ‘امن پسند ہیں اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیں گے ‘ڈی جی ایم اوز کا کوئی رابطہ نہیں ہوا ۔بدھ کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہنے ہوئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی )کے پار مقبوضہ کشمیر میں 6 اہداف کا انتخاب کیا کیونکہ بھارت نے ہم پر جارحیت کی اور ایل او سی کی خلاف ورزی کی اور دعویٰ کیا کہ مبینہ دہشتگردوں کا ٹھکانہ تباہ کیا اور 350 دہشتگردوں کو مارا۔بھارتی دراندازی کے بعد پاکستان کے پاس جواب دینے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا اور جواب بھی ایسا دینا چاہتے تھے جو ایک ذمہ دار ریاست کی طرح ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عسکری ٹارگٹ کو نشانہ نہ بنانے کا ہدف کیا تھا جبکہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بھی گریز کرنا تھا اور اس لیے ہم نے 6 ہدف کو نشانہ بنانے کا منصوبہ کیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف 16 طیارہ گرایا ہے لیکن میں واضح کردوں کہ اس کاروائی میں ایف 16 استعمال ہی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کارروائی اپنے دفاع کے لیے کی، جنگ میں کسی قسم کی جیت نہیں ہوتی بلکہ انسانیت ہی ہارتی ہے میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ امن کی صحافت کرے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو اس کی رپورٹنگ الگ ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جو جواب دیا ہے وہ جواب نہیں بلکہ اپنے دفاع کی صلاحیت ہے، اب یہ بھارت پر ہے کہ وہ کس راستے کو اختیار کرتا ہے لیکن اگر ہم پر جارحیت کی جاتی ہے تو ہم جواب تو دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ کے حالات کی طرف نہیں بڑھنا چاہتا لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم اپنی حدود سے ایسے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں ، جس سے بھارت کو نقصان ہو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنائیں گے اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہونا چاہیے، پاک فضائیہ نے اپنی حدود کے رہتے ہوئے 6 اہداف کا انتخاب کرکے انہیں نشانہ بنایا، ہم سب سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن خطے کے امن کی خاطر نہیں کرتے اور جنگ کی طرف نہیں جانا چاہتے۔آصف غفور نے بتایا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کے دو طیاروں کو مار گرایا، بھارت میں ایک اور طیارہ گرنے کی اطلاع ہے لیکن اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، پاکستان تمام تر صلاحیت رکھنے کے باوجود امن کا پیغام دیتا ہے، جنگ پالیسی کی ناکامی ہے، جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن کسی کو نہیں پتہ ہوتا کہ وہ ختم کہاں ہوگی جبکہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں بھارتی ونگ کمانڈر ابی نندن نے اعتراف کیا ہے کہ میں بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن ہوں اور میرا سروس نمبر 27981ہے ،جسے زخمی ہونے کے باعث ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے لئے سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ 26 فروری کو بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کی گئی تھی جس پر پاک فضائیہ نے بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ کے بروقت ردعمل کے باعث بھارتی طیارے نے عجلت میں فرار ہوتے ہوئے بالاکوٹ کے قریب ایک ہتھیار پھینکا تاہم اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ ایک محاورہ ہے کہ بے وقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے لیکن یہاں بھارت دشمنی میں بھی بے وقوفی کا ثبوت دیتا ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’اللہ کی ذات بڑی ہے ، آئیں پاکستان کی حدود میں 21 منٹ تک رہ کر دکھائیں۔‘

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …