جس معیار کا معاشرہ اسلامی ریاست میں ہونا چاہیے، وہ موجود نہیں، چیف جسٹس

لاہور(نیٹ نیوز/میڈیا92نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کہتے ہیں کہ انگریز کے دور میں نافذ کیا گیا قانون ہماری روایات اور اسلام سے مطابقت نہیں رکھتا۔چیف جسٹس پاکستان نے لاہور انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جس معیار کا معاشرہ اسلامی ریاست میں ہونا چاہیے، وہ موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں اسکول موجود ہی نہیں، بلوچستان میں جہاں اسکول ہیں وہاں چار دیواری، پانی اور دیگر بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا ہےکہ ترقی کے 4بنیادی عناصر میں دیانت دار قیادت بھی شامل ہے، زندگی صرف زندہ رہنے کا نام نہیں، اس کے کئی پہلو ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انسانوں ہی کے نہیں، جانوروں، کیڑے مکوڑوں اور نباتات کے بھی حقوق ہیں، انسان کے دو بنیادی حقوق ہیں، عدلیہ ہی انسان کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس قانون کو موجودہ دور کے مطابق ڈھالنے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی، اسی وجہ سے معاشرے میں بے چینی پھیلتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …