جدید ٹکنالوجی کی بدولت لاکھوں پاکستانی قدرتی آفت کو نعمت میں بدل سکتے ہیں

کراچی (میڈیا 92نیوز)یہ حیرت انگیز کمال سولر پینل کے ذریعے دکھانا ممکن ہے۔جب سورج پوری طرح روشن ہو اور دھوپ تپنے لگے تو یہ سولر پینل بہترین طریقے سے کام کرتے اور زیادہ بجلی بناتے ہیں۔ان جادوئی پینلوں کی وجہ سے ہزارہا پاکستانیوں کی زندگیاں مثبت انداز میں تبدیل ہو چکیں۔امام دین و کی مثال ہی لیجیے۔شہر قائد کراچی سے جانبِ مشرق روانہ ہوں تو ترانوے میل سفر کرنے کے بعد سجاول شہر آجاتا ہے۔ آٹھ لاکھ آبادی والا یہ شہر ایک زرعی مرکز ہے۔ اسی شہر میں امام دینو عرصہ دراز سے چائے کی دکان چلا رہا ہے۔ پانچ سال قبل اس نے اپنی دکان میں 24 انچ کا ٹی وی لگایا اور اس پر فلمیں چلانے لگا۔ اس باعث دکان میں گاہکوں کی آمدورفت بڑھ گئی اور یوں آمدن میں بھی اضافہ ہوا۔امام دین و کی کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔موسم گرما آتے ہی مگر اس کا کاروبار تقریباً ٹھپ ہو جاتا ہے۔ وجہ یہ کہ گرمی بڑھتے ہی وطن عزیز کے دیگر دیہی علاقوں کی طرح سجاول پر بھی لوڈشیڈنگ کا عذاب نازل ہوجاتا اور بجلی کئی گھنٹے غائب رہتی۔ بجلی نہ ہونے سے جب ٹی وی بند رہتا تو گاہکوں کی تعداد بھی قدرتاً کم ہوجاتی۔پھر صرف وہی گاہک آتے جنھیں چائے کی طلب ہوتی۔ایک سال امام دین وکی نے جنریٹر پر ٹی وی چلایا مگر اس کے تیل کا خرچ اتنا زیادہ تھا کہ کوئی خاص بچت نہ ہوئی۔ پھر پچھلے سال ایک واقف کار نے اسے شمسی یا سولر پینلوں کی بابت بتایا۔ اسے معلوم ہوا کہ ایک مقامی کمپنی 500 واٹ کے سولر پینل کرائے پر دیتی ہے جو سورج کی دھوپ کے ذریعے بجلی بناتے ہیں۔سجاول ہمارے پیارے دیس کے ایسے خطّے میں واقع ہے جہاں سال کے بیشتر مہینوں میں سورج آب و تاب سے چمکتا ہے۔ اسی لیے اس خطے میں سولر پینل عمدگی سے کام کرتے ہیں۔ اس ایجاد کے بارے میں ساری معلومات حاصل کرکے امام دینو نے بھی 500 واٹ کے سولر پینل اپنی دکان کی چھت پر لگوالیے۔ وہ ماہانہ ڈھائی ہزار روپے اس کا کرایہ ادا کرنے لگا۔یہ جدت اس کے لیے مبارک ثابت ہوئی۔ان سولر پینلوں سے بنی بجلی سخت ترین لوڈشیڈنگ میں بھی ٹی وی کو رواں دواں رکھنے لگی۔یوں اس کی دکان میں گاہکوں کا ہجوم رہتا۔اب یہ حال ہے کہ امام دینو سرکاری بجلی استعمال نہیں کرتا۔ سولر پینلوں سے بنی بجلی ہی دکان میں موجود برقی اشیا چلاتی ہے۔ اس نے دکان میں موبائل فون چارجنگ کا بندوبست بھی کررکھا ہے تاکہ گاہکوں کی نظروں میں اپنے کاروبار کو مزید پ±رکشش بناسکے۔ سولر پینلوں کا ماہانہ ڈھائی ہزار روپے کرایہ نکال کر اسے اچھی خاصی بچت ہوجاتی ہے۔ سولر پینل اس کے لیے بہت مفید ثابت ہوئے۔ ان کی بدولت امام دینو کو نہ صرف لوڈشیڈنگ سے نجات مل گئی اور کاروبار بجلی کی عدم موجودگی میں خطرے سے دوچار نہیں ہوا۔آج دیہی پاکستان میں سولر پینل امام دینو کی طرح دیگر ہزارہا ہم وطنوں کی زندگیوں میں انقلاب رہے ہیں۔ وطن عزیز میں تقریباً 65 تا 70 فیصد لوگ دیہات اور قصبات میں مقیم ہیں۔ بدقسمتی سے ان کی آدھی تعداد بجلی کی سہولت سے محروم ہے۔ گویا جب بھی سورج غروب ہو، تو تقریباً سات کروڑ پاکستانیوں کے گھر اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں۔ مگر اب سولر پینلوں کی بدولت رات کی تاریکی میں بھی ان کے گھروں اور کام کی جگہوں پر اجالا پھیلنے لگا ہے۔ یہ اجالا ہمارے دیہی باشندوں کی زندگی میں کئی مثبت تبدیلیاں لارہا ہے۔مثال کے طور پر اب دیہات کے بچے رات کو بھی پڑھ سکتے ہیں۔ مرد و خواتین اس قابل ہوگئے کہ رات کو بھی اپنے مختلف کام کرسکیں۔ یوں انہیں کام کرنے کی خاطر زیادہ وقت مل گیا۔ایک بڑی تبدیلی یہ آئی کہ اب دیہی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بھی بجلی سے چل کر زیرزمین پانی نکالنے والے پمپ لگ چکے۔یوں ان علاقوں کے مکین اس قابل ہو گئے کہ بارش کا انتظار کیے بغیر کھیتی باڑی کر سکیں۔مزید براں دیہی پاکستان کے ایسے علاوں میں شمسی چولہا بھی مقبول ہو رہا ہے جہاں سورج بکثرت چمکتا ہے۔یہ چولہا جلانے کے لیے نہ مٹی کے تیل کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ لکڑیاں کاٹنے کی مشقت ،بس چولہا دھوپ میں رکھیے اور اس پہ دیگچی رکھ دیجیے۔سالن آہستہ آہستہ پکتا رہے گا۔شمسی چولہے پہ سالن دیر سے پکتا ہے مگر دیہات کی سست رفتار زندگی کے لیے یہ موزوں و مفید آلہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …