کشمیری نوجوانوں کے عسکریت کی جانب رحجان میں والدین یا سیاسی قیادت کا کوئی کردار نہیں ، حریت قائدین

بھارت کی سخت گیر پالیسیاں اور سیاسی مکانیت کی مسدودیت ہی نوجوانوں کو تشدد پر اکسا رہی ہے، بیان
سرینگر(میڈیا92نیوز آن لائن)سیاسی مکانیت کی مسدودیت اور یوں پشت بہ دیوار کرنے کا عمل کشمیری نوجوانوں کو عسکریت کی جانب دھکیلنے کی بنیادی وجہ ہے اس ضمن میں والدین یا سیاسی قیادت کا تو کوئی رول نہیں البتہ یہ گیند بھی خود بھارت کی سیاسی اور عسکریت قیادت کے ہی پالے میں ہے ۔ بھارت کی سخت گیر پالیسیاں اور سیاسی مکانیت کی مسدودیت ہی ہے جو کشمیری جوانوں کو پشت بہ دیوار کر کے بدترین تشدد کو فروغ دے رہی ہیں ۔اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ فوج کشی ، پولیس کے ظلم ، جبر ض، ماردھاڑ ، قتل و غارت گری اور دھونس و دباؤ سے اگر قوتوں کی تحاریک کو دبانا ممکن ہوتا تو بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک آج آزاد ممالک کی صف میں ہی نہیں ہوتے ۔ قائدین نے کہاکہ فوج کے کمانڈر اور پولیس سربراہان کا کہنا ہے کہ جوانوں کو سمجھانے کا کام والدین کا ہے اور اگر یہ لوگ اپنے بچوں کو عسکریت میں جانے سے نہیں روکیں گے تو ان کے بچوں کو تہہ و تیغ کیا جانا طے شدہ بات ہے ۔ قائدین نے کہا کہ جوانوں کو ایسے سخت ترین فیصلے لینے سے روکنے کے ضمن میں نہ ہی والدین و اقارب کا کوئی کردار بنتا ہے اور نہ ہی مزاحمتی سیاسی قیادت کا کوئی کردار بنتا ہے بلکہ حقیقت یہ گیند بھی خود بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے پالے میں ہی ہے کیونکہ بھارتی حکومت اور اس کے فوجی اور دوسری ایجنسیوں کی مسدودیت اور ان نوجوانوں کو پشت بہ دیوار لگانے کا سلسلہ ہی ہے جو ان جوانوں کے عسکری راستے پر جانے کے لئے ذمہ دار ہے قائدین نے کہا کہ مزاحمتی خیمہ بھارتی تسلط کے خلاف پرامن جدوجہد میں مصروف ہے اور کسی نے بھی بھارت یا اس کے ریاستی مددگاروں سے پولیس سکیورٹی نہیں مانگی تھی بلکہ یہ سکیورٹی خود حکمرانوں کی ایما و مرضی پر لگائی گئی تھی اور اب خود ان کی منشا پر ہٹائی گئی جس کا آزادی و حق خودارادیت کی جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔( جاوید)

یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں انتخابات میں مداخلت پر تشویش ہے تحقیقات کی جائیں، امریکا

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد اور لاکھوں شہریوں کی جانب …