عدالت عظمٰی مشرف کیس میں فیصلے کے لیے تیار

اسلام آباد(میڈیا92نیوزآن لائن)عدالت عظمٰی نے سنگین غداری کے الزام میں سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے ٹرائل میں تاخیر کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے واضح کیا ہے ٹرائل تو ہر صورت مکمل ہونا ہے ، اگرٹرائل کورٹ کسی نتیجہ پر نہ پہنچی تو یکم اپریل کو فیصلہ کرینگے ۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھو سہ نے ریما رکس دیئے ٹرائل نہ ہونے سے بہت غلط مثال قائم ہوجائیگی کہ کچھ لوگ قانون سے بالاتر ہیں لیکن کوئی قانون سے بالاتر نہیں،تین نومبر 2007 کی ایمرجنسی کا ٹرائل ہر صورت ہوگا،کیس کو جس طرح سے ڈیل کیا گیا وہ تاریخ کا نیا باب ہے ، عدالت جاتے ہوئے گاڑی کہیں اور موڑ لی جاتی ہے ، پرویز مشرف کبھی ہسپتال چلے جاتے ہیں تو کبھی بیرون ملک، مبہم میڈیکل رپورٹس پیش ہوتی ہیں،ملزم کی مرضی نہیں چلے گی، اس طرح عدالت کو یر غمال نہیں بنایا جاسکتا، سوال یہ ہے اگر ملزم جانتے بوجھتے نہیں آتا تو کیا عدالت بے بس ہوگئی ہے ؟،ملزم پیش نہیں ہوتا تو عدالت کوانصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے آرٹیکل 187 کا خصوصی اختیار حاصل ہے ، پرویز مشرف ٹرائل کورٹ میں خود پیش ہوں، سکائپ پر یا پھر وکیل کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائیں، نہیں آتے تو ٹرائل کورٹ اپنی کارروائی مکمل کرے ،وہ بڑے مکے دکھاتے تھے ، کہیں عدالت کو مکے دکھانا نہ شروع کردیں،بہتر ہے ان کے وکیل ہی ان کی نمائندگی کریں۔ کتنے لوگ علاج کے لیے باہر جانا چاہتے ہیں، ایسے لوگوں کی وجہ سے دوسروں کے کیس پر اثر پڑتا ہے ۔چیف جسٹس نے برطانوی آمر اولیور کروم ویل کی مثال دیتے ہوئے کہا انھوں نے بغاوت کرکے پارلیمنٹرینز کو باہر پھینک دیا تھا لیکن جب ان کی طاقت نہیں رہی تو پارلیمنٹ نے ان پر غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا اور جب اس دوران وہ مرگئے تو ان کے ڈھانچے کو نکال کر اس پر فرد جرم عائد کی اور سزائے موت دے کر پھانسی دیدی گئی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اورجسٹس یحیٰی آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت یکم اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی سپیشل کورٹ کی کارروائی آگے بڑھانے کے لئے سماعت 28مارچ کو مقرر ہے ، سب کا اتفاق رائے اس بات پر ہے کہ سپیشل کورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے ، اس دوران پرویزمشرف کے وکیل اپنے موکل سے پیشی کے متعلق ہدایات لیں ، توقع ہے سپیشل کورٹ اس ضمن میں کچھ نہ کچھ فیصلہ کرلے گی اورکیس میں کارروائی آگے بڑھانے کے لئے کچھ نہ کچھ تجاویز سامنے آجائیں گی۔ بینچ کے ایک رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور سربراہ سپیشل کورٹ کیس کی سماعت سے معذوری ظاہر کی تھی اس لئے اگلی سماعت پر وہ بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے ۔چیف جسٹس نے کہاتینوں آپشنز قبول نہیں تو ہرسوال کا جواب انکار سمجھ کر کارروائی مکمل کی جائے لیکن ہم اس مرحلے پر کوئی آرڈر نہیں دیں گے ۔ خصوصی عدالت کے رجسٹرار کی رپورٹ آگئی ،استغاثہ کے شواہد ریکارڈ پر آگئے ، ملزم مفرور قرار پاچکا ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہاپرویز مشرف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے باہر ہیں، ملزم کی غیر موجودگی میں بھی ٹرائل جاری رکھا جاسکتا ہے ۔پرویز مشرف کے انٹر ویو اور وہ ناچتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا گزشتہ سماعت کے بعد مجھے یقین تھا کہ وہ ہسپتال میں داخل ہوجائیں گے اور ایسا ہی ہوا،لیکن آج سنا وہ ڈسچارج ہوگئے ۔ درخواست گزار نے کہا عدالت کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس کھلواڑ سے آگے جارہے ہیں۔ پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے سکائپ پر بیان ریکارڈ کرانے کی مخالفت کی اورکہا موکل کا سیاسی کیرئیر ختم ہوگیا،وہ علیل ہیں، عدالت پیش نہیں ہوسکتے ،اگر بیماری کا بہانہ کیا ہوتا تو آج ان کے ڈسچارج ہونے کی خبر نہیں آتی واحد حل یہ ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 512کے تحت شواہد کو محفوظ کیا جائے اور جب بھی وہ پیش ہوں تو ٹرائل مکمل کیا جائے ،سپیشل کورٹ معاملہ دیکھ رہی ہے ،وہ واپس آئیں گے ۔چیف جسٹس نے کہااگر قانون خاموش ہے تو ہم کوئی اور راستہ نکال سکتے ہیں ، آئین اور قانون سے بڑھ کر کوئی طاقتور نہیں،عدالت کو کسی کی طاقت سے کوئی فرق نہیں پڑتی۔پرویز مشرف نے کے وکیل نے موکل سے رابطے کے لئے التوا کی استدعا کی تو عدالت نے مسترد کردی ،چیف جسٹس نے کہاوقت نہیں دیا جائے گا،ہم آرڈر کرینگے کہ مشرف پیش ہو ،نہیں ہوتا تو سکائپ پر بیان ریکارڈ ہو ،ہم مکمل ذمہ داری اٹھائیں گے ،سپیشل کورٹ قانون کی تشریح نہیں کرسکتی،وہ ہم کریں گے ،یہ نئی صورتحال ہے جہاں قانون کوئی راستہ نہیں دے رہا، اس لئے ہم راستہ دیں گے ،کمیشن سے اجتناب کرنا بہت آسان ہے ، کمیشن سے پہلے مشرف ہسپتال پہنچ جائیں گے ، سکائپ سے مشرف ہسپتال کے بستر سے بھی بیان ریکارڈ کرا سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی تاریخ کافیصلہ کرتے ہوئے سوال کیاکہ کیا کسی فریق کو یکم اپریل سے کوئی مسئلہ ہے ؟،ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، ہمارے لیے ہر دن اﷲ کا مبارک دن ہے ۔پرویز مشرف کے وکیل نے کہا میرے مو کل کیخلاف شکایت کا نمبر 13 ہے ،چیف جسٹس نے کہا جی او آر لاہور میں مکان نمبر 12 کے بعد 12A اور پھر 14 ہے ، انگریزوں کے بنائے گھروں میں بھی13 کا ہندسہ نہیں۔ وکیل نے کہاعدالت کہتی ہے مشرف نہ آئے تو میرا بیان ریکارڈ ہوگا، ایسا نہ ہو عدالت میرے ڈھانچے کو پھانسی پر چڑھا دے ۔ چیف جسٹس نے کہا فکر نہ کریں انصاف اندھا ہو سکتا ہے ججز نہیں، کیس کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی گئی ۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز، مسٹر پاکستان کا اعزاز،B-LEGEND جم کے 25 سالہ احسن سہیل نے اپنے نام کرلیا، دیکھئے رپورٹ

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز ، مسٹر پاکستان کا اعزاز ، B-LEGEND جم …