نوجوانوں میں بڑھتا ڈپریشن،آن لائن رہنے اور حد سے زیادہ خواہشات پالنے والے افراد زیادہ بیمار رہتے ہیں(غلام سجاد)

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 10سے 20فیصد نوجوان ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ تناﺅ یا ڈپریشن کا مرض نوجوانوں میں 20سے40سال کی عمر کے درمیان ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔ وطن عزیز میں غربت میں اضافے کے باعث نوجوانوں میں ذہنی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کی اس حوالہ سے رائے یہ بھی ہے کہ ملک میں عدم تحفظ تعلیم میں عدم مساوات بے روزگاری غربت مہنگائی کے باعث ذہنی انتشار میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ جس کے باعث نوجوان نسل میں اکثریت مہنگی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود روزگار کے مواقع نہ ملنے کے باعث ذہنی کرب سے دوچار ہوتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ جس نے ملک و قوم کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنا ہوتا ہے وہی بے چینی، ذہنی دباﺅ کے باعث ذہنی طور پر مریض بن کر ملک و قوم کے لئے بوجھ بنتے جا رہے ہیں۔
نامناسب حد تک زیادہ آن لائن رہنے کو انٹرنیٹ کے پیتھالوجیکل استعمال کا نام دیا جاتا ہے۔ بہت سے نوجوان انٹرنیٹ اتنا زیادہ استعمال کرتے ہیں کہ انہیں اس کی نشے کی طرح عادت ہو جاتی ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق تقریباً ہر وقت آن لائن رہنے والے ایسے نوجوانوں میں ڈپریشن کا شکار ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ آج کے دور میں بھلا انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلی فون کون استعمال نہیں کرنا چاہے گا؟ انٹرنیٹ تو نوجوانو ں میں اتنا مقبول ہے کہ ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور غریب ریاستوں تک میں نوجوان نسل کو نیٹ جنریشن کہا جاتا ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں ماہرینے ابھی حال ہی میں ایک سروے مکمل کیا، جس میں انٹرنیٹ کے بیماری کی حد تک زیادہ استعمال اور بعدمیں پیدا ہونے والی ذہنی صحت کے مسائل کا طویل عرصے تک تفصیلی مشاہدہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں حصہ لینے والے ایک ہزار سے زائد چینی ٹین ایجرز کی اوسط عمر پندرہ برس تھی۔ اس مطالعے سے ثابت یہ ہوا کہ نشے کی حد تک انٹرنیٹ استعمال کرنے والے نوجوانوں میں مناسب حد تک لمبے عرصے کے لئے آن لائن رہنے والے تیرہ سے انہیں برس تک کی عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا شکارہ و جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ ماہرین نے اس کی وضاحت یوں کی کہ ہر وقت آن لائن رہنے کے خواہشمند نوجوانوں کو اکثر ان کے سماجی اور خاندانی رشتوں کے حوالے سے مشکلات کاسامنا رہتا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ ایسے افراد کی صحت بھی خراب رہنے لگتی ہے۔ ان کا رویہ جارحانہ ہو جاتا ہے اور ان میں کئی دیگر نفسیاتی مسائل بھی پیدا ہونے لگتے ہیں۔ وہ نوجوان جو مناسب حد تک انٹرنیٹ استعمال کرتے تھے، ان میں ایسے اورنفسیاتی حالات کا شکار ہو جانے کا امکان کئی گنا کم رہا۔ انٹرنیٹ پر دراصل اس قسم کی ویڈیوز دیکھنے کے وہ عادی ہو جاتے ہیں جو ان کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں۔ چنانچہ مختلف قسم کی ویڈیوز دیکھ کر وہ خود پر بھی ویسی ہی حالت طاری کر لیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سب سے پہلے وہ خود کو تنہا کرتے اور بعدازاں چڑچڑے ہو کر بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔

نوجوانوں میں ڈپریشن محض ملال یا رنج و غم کا نام نہیں، یہ ایک ایسی بیماری ہے جو نمایاں طور پر انسان کی زندگی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اگر آپ اپنے اندر یا اپنے کسی قریبی عزیز کے اندر ڈپریشن یا افسردگی کی علامت محسوس کریں تو فوراً ایکشن لیں۔ یہ خود سے ختم ہونے والی شے نہیں۔ جتنی جلد آپ کسی ذہنی امراض کے معالج سے رجوع کریں گے، اتنا ہی بہتر ہو گا۔ اگر آپ خود میں یا اپنے کسی قریبی ساتھی میں ڈپریشن کی علامات دیکھ رہے ہیں تو آج ہی سے چند تجاویز اپنا لیجیے آپ کا ڈپریشن کم ہونا شروع ہو جائے گا۔ وہ تجاویز درج ذیل ہیں۔
آپ کی آدھی منفی سوچ اسی وقت ختم ہو جاتی ہے جب آپ کسی سے اپنی الجھن یا پریشانی پر بات کرتے ہیں۔ اپنے قریبی دوست یا والدین سے اپنی اندرونی کیفیت کا اظہار کیجیے۔ ڈپریشن پر قابو پانے کے لئے یہ ایک بہترین دفاعی صورت ہے۔ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی مثلاً جاگنگ، تیراکی، کوئی اور کھیل یا محض چہل قدمی بھی ذہنی دباﺅ کو دور کرنے کے لئے ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اپنی اس جسمانی سرگرمی کو روزمرہ کا حصہ بنایئے اور اس سلسلے میں اپنی دلچسپی میں اضافہ کیجیے۔ اچھی غذا آپ کے دماغ اور جسم کو تندرست و توانا رکھتی ہے اور ڈپریشن کو دور رکھنے میں سود مند ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیے کہ افسردگی آپ کے نظام ہضم پر بھی برا اثر ڈالتی ہے۔ متوازن غذا اور وقت پر کھانا علاج کا ایک اہم حصہ ہے۔
ڈپریشن میں مبت سوچ پر عمل پیرا ہونا ایک مشکل کام ہے لیکن بہرحال اس کی کوشش کیجیے۔ اچھی باتوں کو سوچئے، دیکھنے اور سمجھنے کی اپنی صلاحیت کو بروئے کار لائیے اور کچھ ایسے کام شروع کیجیے کہ جن کی جلد تکمیل سے آپ کو فوری خوشی حاصل ہو۔ چند مثبت اقدام اور ساتھ ہی منفی سوچوں سے پرہیز یقینا آپ کے اندر ایسی خوش آئند عادات پیدا کر دیں گے جو آپ کی اچھی زندگی اور خوش رہنے کی بنیاد ثابت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں

لاہور؛ لاکھوں پاسپورٹ التوا کا شکار، شہری کئی ماہ سے پریشان

لاہور: محکمہ پاسپورٹ میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد پاسپورٹ التوا کا شکار ہونے کی وجہ …