پاکستان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی کرنے والا دنیا کا پہلا ملک

اسلام آباد (میڈیا 92 نیوز آن لائن ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پہلی مرتبہ ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت کرکے ای-کورٹ کی ابتدا کردی اور اس حوالے سے دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کرتے ہوئے ای-کورٹ سماعت کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔

کیس کی سماعت عدالت عظمیٰ کی کراچی رجسٹری میں ہوئی جبکہ جج صاحبان سپریم کورٹ، اسلام آباد میں موجود تھے جنہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد سے کیس کی ای-کورٹ سماعت کے دوران فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کی جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل کو درخواست ضمانت پر فیصلے میں تاخیر کی انکوائری کا حکم بھی دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس کے ملزم نور محمد خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست سے متعلق کیس کی ای-کورٹ سماعت کی تھی۔

ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا یہ تجربہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا جس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور بینچ میں شامل مزید 2 جج صاحبان دنیا کی تاریخ کے پہلے جسٹس جبکہ سینئر ایڈووکیٹ یوسف لغاری دلائل دینے والے پہلے وکیل بھی بن گئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری 2016 میں دائر کی گئی تھی جس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا، کیا آپ کے پاس جواب ہے کہ یہ فیصلہ کیوں نہیں ہوسکا جس پر سرکاری وکیل کوئی جواب نہ دے سکے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے ماڈل کورٹ اس لیے بنائیں تاکہ کیس 3 دن میں نمٹ سکے۔

ملزم نور محمد خان کے وکیل سینئر ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل شروع کرنے سے قبل کہا کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں اس نظام میں دلائل کے لیے پہلے وکیل کے طور پر پیش ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نظام سے سائلین اور وکلا سب کو فائدہ ہوگا جبکہ درخواست کی کہ یہ نظام ہائیکورٹ اور ان سرکٹ بینچ میں بھی شروع کیا جائے۔

عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلے میں تاخیر ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیا۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے قتل کے ملزم نور محمد خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی منظور کرلی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سپریم کورٹ کے عملے اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے حکام سمیت تمام متعلقہ حکام کو پہلی مرتبہ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی ہونے پر مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ دنیا کی تاریخ کا یہ پہلا نظام ہے جس نے پاکستان میں کام کرنا شروع کردیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نظام وکلا اور سائلین کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا جو اپنی متعلقہ رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے کیس کی سماعت کروا سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …