چیئرمین نیب ویڈیو سکینڈل کی خاتون اپنے الزام پر قائم

لاہور (میڈیا 92 نیوز آن لائن ) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ان کے دفتر میں طیبہ فاروق نامی خاتون سے مبینہ غیر اخلاقی گفتگو پر مبنی ویڈیو سکینڈل کے اثرات گہرے ہونے لگے ہیں۔

ایک نجی چینل نیوز ون پر جمعرات کو متنازع ویڈیو نشر ہونے کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف چیئرمین نیب کے حق میں وضاحتیں دے رہی ہے تو حزب اختلاف کی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

نیب نے متنازع ویڈیو کو منفی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے لیکن مبینہ ویڈیو میں موجود خاتون طیبہ فاروق اپنے موقف پر قائم ہیں۔

طیبہ فاروق نے انڈپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں الزام لگایا کہ چیئرمین نیب نے ان کے خاوند فاروق نول کی رہائی کے لیے ان سے ناجائز تعلق قائم کرنے کی کوشش کی اور معاملے کو منظرعام پر لانے کی پاداش میں ایک ہی دن(21 مئی) میں اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں مختلف نوعیت کی تین مقدمے درج کرا دیے گئے۔

طیبہ نے اپنے آڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے ان کے مکان میں گھسنے کی کوششش کی تاہم وہ گھر سے بھاگ کر نامعلوم مقام پر پہنچی ہیں۔

طیبہ کے مطابق ان کی جان کو خطرہ ہے اور انہیں فون پر بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

طیبہ فاروق کون ہیں؟

طیبہ کا کہنا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال سے پہلی ملاقات لاپتہ افراد کمیشن میں ان کے شوہر کے ساتھ ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر بزنس مین اور وہ خود قانون کی طالبہ ہیں۔ ان کے شوہر کی چچی گم شدہ افراد میں شامل ہیں اور وہ اپنے شوہر کے ہمراہ ان کی چچی کی بازیابی کے لیے مسنگ پرسن کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملنے گئی تھیں۔

طیبہ نے الزام لگایا کہ ملاقات کے دوران جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان کے شوہر کی موجودگی میں ان کا فون نمبر لیا اور بعد ازاں انہیں ہراساں کرتے رہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین نیب انہیں اپنے گھر اور اسلام آباد کلب میں ملنے کا کہتے رہے لیکن جب انہوں نے غیراخلاقی مطالبات نہیں مانے تو ان پر مقدمات قائم کیے گئے۔

طیبہ نے کہا: ’میں نے یا میرے شوہر نے کبھی کرپشن کی اور نہ دھوکہ دیا۔ مجھے شوہر سمیت نامعلوم وجوہات کی بنا پر گرفتار کیا گیا۔ 15 جنوری 2019 کی صبح میرے شوہر کو نیب نے اسلام آباد سے حراست میں لیا۔ اسی رات نیب نے رات ساڑھے 12 بجے مجھے بھی پکڑ لیا۔

’ہمیں موٹر وے کے ذریعے نیب لاہور لے جایا گیا اور اگلے دن سہ پہر چار بجے ہمیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ مجھے نیب عدالت نے جیل بھجوا دیا اور دو مئی کو ضمانت پر میری رہائی ہوئی۔‘

طیبہ فاروق کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر جیل میں ہیں اور انہوں نے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے تنگ آ کر زبان کھولی ہے

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …