سندھ: آج صوبے بھر میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ

کراچی(میڈیا92نیوزآن لائن رپورٹ عمر خالد سے) سندھ بھر کے اساتذہ نے گزشتہ روز کراچی میں اساتذہ کے احتجاج پر پولیس کے لاٹھی چارج ، شیلنگ اور گرفتاریوں کے خلاف آج سے صوبے بھر میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔اساتذہ کے احتجاج کے باعث آج سرکاری اسکولوں میں کوئی کلاس نہیں ہو گی۔دوسری جانب کراچی میں میٹرک امتحانات پھر تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ اساتذہ نے اس کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مظاہرہ کرنے والے اساتذہ پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کا نوٹس لینے کے بعد سندھ حکومت نے اساتذہ کو منانے کی کوششیں شروع کر دیں۔حکومت نے مطالبات کی منظوری کے لیے وقت مانگ لیا۔کراچی میں گروپ انشورنس اور پروموشن کے لیے گزشتہ روز ہونے والے اساتذہ کے مظاہرے پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج کیا تھا اور کئی مظاہرہ کرنے والے اساتذہ کو گرفتاربھی کیا تھا۔گزشتہ روز گورنمنٹ سندھ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے تحت کراچی پریس کلب کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے اساتذہ کے مطالبات پر کسی جانب سے شنوائی نہ ہو نے پر جمعرات کے روز مظاہرین نے ریڈ زون کی جانب مارچ کی کوشش کی تھی جسے پولیس نے ناکام بنا دیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر شدید شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس سے متعدد اساتذہ زخمی ہو گئے جبکہ علاقہ میدان جنگ بن گیا۔مظاہرین نے بھی پولیس پر پتھرائو کیا مگر احتجاج کرنے والے اساتذہ پولیس ایکشن کے آگے بے بس اور رینجرز کی آمد پر منشتر ہو گئے جبکہ پولیس نے8 سے زائد مظاہرین اساتذہ کو حراست میں بھی لے لیا۔جس کے بعد سندھ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے مستقلی، ترقی اور ٹائم ا سکیل سمیت8 مطالبات کی منظوری کے لیے نئی حکمت عملی بنانے پر غور شروع کر دیا اور میٹرک امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دے دی۔تاہم وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ میٹرک کے امتحانات نئے شیڈول کے مطابق ہوں گے۔یکم اپریل سے سندھ بھر میں ہونے والے میٹرک کے امتحانات میں ساڑھے3 لاکھ سے زائد طلبہ شرکت کر یں گے۔ادھر کمشنر کراچی کے ساتھ اجلاس میں اساتذہ رہنماؤں پر واضح کر دیا گیا تھا کہ وہ ریڈ زون میں داخل نہ ہوں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں، اس کے باوجود اساتذہ ریڈ زون میں داخل ہوئے اور احتجاج کر نے کی کوشش کی جس پر پولیس کو قانون کا استعمال کر نا پڑااور مظاہرین کو منتشر کر نے کی کارروائی کر نا پڑی اور بعض مظاہرین کو گرفتار بھی کر نا پڑا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر گرفتار ہونے والے مظاہرین کو رہاکردیا گیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن احتجاجی مظاہروں کے خلاف اس طرح کے اقدامات ناقابلِ برداشت ہیں۔اپنے بیان میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا جمہوری حق ہے اور ہماری پارٹی نے ہمیشہ عوام کے حقوق کے لیئے جدوجہد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے احتجاج سے تشدد کے بجائے مہذب برتاو بھی اختیار کیا جاسکتا تھا، گرفتار اساتذہ کو فی الفور رہا کیا جائے۔علاو ہ ازیں کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے گورنمنٹ اسکول اساتذہ کی جانب سے کراچی میں اپنے مطالبات کے سلسلے میں کراچی پریس کلب پر احتجاج اور بعد ازاں ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد پولیس کاررو ا ئی کے بارے میں وضاحت کی ہے کہ کراچی انتظامیہ نے گورنمنٹ اساتذہ کے مطالبات کے سلسلہ میں پر امن احتجاج کے دوران اساتذہ رہنماؤں کے ساتھ اپنے دفتر میں ملاقات کی اور انہیں ان کے مطالبات کے سلسلے میں حکومت کی کوششوں اور تعاون کی پیشکش سے آگاہ کیا۔دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سر براہ ڈاکٹر فاروق ستار نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے مظاہرے کے دوران پولیس کے لاٹھی چارج، شیلنگ،تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسائل کے حل اور مطالبات کی منظوری کے لیے اساتذہ کرام کے احتجاج کو بزور طاقت دبانا کسی طرح بھی درست طرزِ عمل نہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …