3 ہفتے بعد بڑی خوشخبری سنا سکتا ہوں:وزیراعظم

اسلام آباد(میڈیا92نیوزآن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں جب اقتدار ملا تو معاشی ، اقتصادی حالات بہت خراب تھے ۔سابقہ حکومت نے ڈالر کی قیمت مستحکم رکھنے کیلئے ایک سال میں 7 ارب ڈالر مارکیٹ میں ڈ الے جس سے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوئے ، ادائیگیوں کا توازن خراب ہوا ، اقتصادی اور معاشی صورتحال بے قابو ہوئی۔ اب ہم نے اپنے دوستوں کے تعاون سے حالات پر قابو پا لیا ہے اب اگر آئی ایم ایف کے پاس گئے تو پہلے کی طرح سخت اور ناقابل قبول شرائط کاسامنا نہیں ہوگا۔ ملک بھر کے اخبارات کے ایڈیٹرز سے وزیراعظم ہائوس میں تبادلہ خیال کے دوران وزیراعظم نے کہا تین ہفتے انتظار کریں، ممکن ہے میں قوم کو بہت بڑی خوشخبری سنائوں ۔ ایگزون نے تیل کی تلاش کا جو کام شروع کیا تھا تیل کا بہت بڑا ذخیرہ مل سکتا ہے جس سے پاکستان کے اقتصادی اور معاشی مسائل حل ہو جائیں گے ۔ میں نے چیئر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں سے ملاقات کی ہے کیونکہ بھارت میں جوں جوں انتخابی مہم زور پکڑ رہی ہے اورنریندر مودی کی مقبولیت گر رہی ہے ،بھارتی مہم جوئی کا خطرہ تاحال موجود ہے ۔ اسلئے ہمیں ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے ۔ہم نے کل ملاقات کے دوران انہی معاملات پر سوچ بچار کی ۔ ہم کسی کو بتا نہیں سکتے کہ سابقہ حکومتوں کی وجہ سے ملکی معاشی صورتحال کیا ہے ۔اسی لیے فی الحال ہماری ترجیح اوّل معاشی بہتری ہے ۔ ریاست مدینہ پر کام ہو رہا ہے ۔ سود بھی نا انصافی اور استحصال کو جنم دیتا ہے ۔مناسب وقت پر سود کو بھی ڈیل کریں گے جس کیلئے اداروں کو مضبوط کر رہے ہیں ۔ ایف بی آر کی ریفارمز پر زور لگا رہے ہیں۔ ایف بی آر میں پالیسی اور کولیکشن (وصولی ) کو الگ الگ کر رہے ہیں۔ ایف بی آر نے پیسہ اکٹھا کرنے کے شوق میں انڈسٹری تباہ کر دی اور برآمدات کم ہو گئیں۔ ایف بی آر سے لوگ ڈرتے ہیں، صرف سات آٹھ لاکھ ٹیکس نا دہندگان سے 21 کروڑ کا ملک نہیں چل سکتا۔ معاشی بحران ہو تو بزنس متاثر ہوتا ہے ۔2010ء میں برطانیہ میں ڈیوڈ کیمرون نے اقتدار سنبھالا تو برطانوی معیشت معمولی خسارے کا شکار تھی اس کے باوجود ڈیوڈ کیمرون نے صحت، تعلیم اور روز گار کے پروگرام پر کٹ لگایا۔ جب ایل این جی مہنگی خرید کر سستی فروخت کی جائیگی ،پی آئی اے میں سیاسی بنیادوں پر لوگ بھرتی کیے جائینگے اور یہی حال دوسرے اداروں کا ہو تو لوگوں کی خون پسینے کی کمائی گردشی قرضوں پر لگے گی۔ بجلی کے شعبے میں40 ارب روپے کی چوری بند کی ہے اور گیس چوری بھی بند کر رہے ہیں۔ نواز شریف نے ساڑھے بارہ سو ارپ کا خسارہ چھوڑا۔ 100 ارب روپے کے چیک بائونس ہو گئے ۔ مرکزاور صوبے میں حکمران ورکرز ویلفیئرز کے فنڈز کھا گئے ۔ہماری معیشت کا 60 سے 80 فیصد حصہ کالا دھن پر مشتمل ہے ۔ ایسی صورت میں ملک کیسے چل سکتا ہے ۔ 40 میں سے صرف دو کمپنیاں98 فیصد ٹیکس دیتی ہیں، باقی صرف دو فیصد ٹیکس دیتی ہیں۔ سب سے زیادہ کالا دھن کا پیسہ رئیل سٹیٹ میں جا رہا ہے جبتک ہم بلیک اکانومی کو آفیشل اکانومی میں تبدیل نہیں کرتے اقتصادی اور معاشی ترقی ممکن نہیں۔ ہم تجربہ کار ، پڑھے لکھے ورکرز بیرون ملک بھیجیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوں۔ ہم غربت کم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ایک تاریخی منصوبہ لیکر آ رہے ہیں جس سے روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے ۔ ہماری ہائوسنگ سکیم کا منصوبہ بھی معیشت کی مضبوطی اور روزگار کی فراہمی کا منصوبہ ہے جس سے 40 صنعتوں کا پہیہ چلے گا۔ یو اے ای نے ابتداہی میں مؤخر ادائیگی پر تیل فراہم کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ ہم نے درخواست کی تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قوانین اجازت نہیں دیتے ۔ جبتک سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا ہماری انڈسٹری بین الاقوامی ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ لوگوں کی صحت ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے ۔ لیکن حالت یہ ہے 70 فیصد کھلا دودھ ناقص اورمضر صحت ہے ، پاکپتن میں ہم نے سروے کرایا تو 100 فیصد دودھ مضر صحت تھا جس سے سٹینڈرڈ گروتھ ہوتی ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا پاکستان میں جہادی گروپ حکومتوں نے تیار کیے ۔ کچھ حالات ایسے تھے لیکن کوئی بھی ریاست مسلح عسکریت پسند تنظیموں کی اجازت نہیں دے سکتی۔ حالات بدل گئے ہیں۔ ان تنظیموں کی وجہ سے دنیا بھر میں کہیں بھی دہشتگردی کا واقعہ ہو الزام پاکستان پر آتا ہے ۔ پلوامہ میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن جیش محمد کا نام آیا توپاکستان پر الزام لگ گیا۔ ہم نیشنل ایکشن پلان پر کام کر رہے ہیں اور جس طرح تحریک لبیک پاکستان کو ’’مینج‘‘ کیا ہے دوسری جماعتوں کو بھی کریں گے ۔ ہم سیاحت سے بہت کچھ کما سکتے ہیں لیکن اگر ہم باہر والوں کیلئے قابل قبول ہی نہیں تو سیاح کہاں سے آئیں گے ۔ یہ دلچسپ بات ہے کہ بھارت اور ایران میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے تو دونوں ممالک نے پاکستان پر الزام لگایا۔ ہر معاشرے میں انتہا پسند ہوتے ہیں لیکن اکثریت اعتدال پسند ہوتی ہے ، پاکستان میں انتہا پسندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اس ملک کو اسلام کے نام پر بنایا لیکن دین کو مذہبی جماعتوں اور مدارس کے حوالے کر دیا چونکہ حکمرانوں خواہ وہ ذوالفقار علی بھٹو، ایوب خان ہوں یا دیگر ان کی سوچ مغربی تھی بھٹو نے سیکولر ازم کا نعرہ لگا کر لوگوں کو بدظن کیا اور پھر مذہبی طبقے سے کمپرومائز کر لیا۔ نیوزی لینڈ میں نعیم رشید کی بیوہ نے جس طرح سے اسلام کی تعلیمات کو سادہ الفاظ میں پیش کر کے پوری دنیا کو متاثر کیا ، رحمدلی کا درس دیا، وہ ہمارے علماء نے نہیں کیا۔ بلوچستان میں دہشتگردی قابل فہم ہے ، اندازہ تھا پلوامہ اور بھارتی طیارے گرانے کے واقعات کے بعد یہاں دہشتگردی ہو سکتی ہے ۔پاکستان اور افغانستان میں حالات ایسے نہیں کہ افغان صدر اشرف غنی سے بات کر سکوں ۔ میں چاہتا ہوں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کسٹم کلیئرنس پاکستان میں ہو تاکہ سمگلنگ کا خاتمہ ہو سکے ۔انہوں نے کہا بلاول بھٹو زرداری نے نیب کے بارے میں کچھ کہا ہے اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ چودھری نثار 2016ء میں کہہ چکے تھے کہ جن اکائونٹس سے ایان علی کو پیسوں کی ادائیگی ہوئی اسی سے بلاول کے ٹکٹ خریدے گئے ۔جن لوگوں نے قومی دولت لوٹی ہے انہیں عبرتناک سزا ملنی چاہیے ۔نیب طاقتور لوگو ں کو پکڑے ، چھوٹے چھوٹے معاملات میں نہ پڑے کیونکہ اس کے پاس اتنی افرادی قوت نہیں۔ نیب کی وجہ سے ہماری گورننس مشکل کا شکار ہے ۔ بلاول بھٹو بیرونی دنیا کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے کالعدم جماعتوں کیخلاف باتیں کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …