لاہور کے ایسے کون سے پانچ مقامات ہیں جہاں 14 اگست پر بہت رونق ہوگی؟ جانیئے اس خاص رپورٹ میں

(میڈیا92نیوز)لاہور کے ایسے پانچ مقامات جانیئے جہاں 14 اگست پر بہت رونق ہوگی، دیکھئے اس خاص رپورٹ میں.
یومِ آزادی کا جشن ہرپاکستانی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے‘ اوربات اگر زندہ دلانِ لاہورکی ہو تو اس جشن کا رنگ اور بھی گہرا ہوتا ہے‘ اسی لیے ہم بتارہے ہیں آپ کو لاہور کے وہ خاص مقامات جہاں 14 اگست کے دن جانا کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔
مزارِاقبال

لاہور کے قلب میں بادشاہی مسجد اور قلعے کے درمیان واقع حضوری باغ میں شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال اپنی آخری آرام گاہ میں ابدی نیند سورہے ہیں۔ اس سادہ لیکن پروقار عمارت کاطرز ِتعمیر افغان اور مورش طرز تعمیر سے متاثر ہے اور اسے مکمل طور پر لال پتھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔
یوم ِ آزادی پر یہاں گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوتی ہے جس کے بعد ہزاروں لوگ شاعر اور فلسفی علامہ محمد اقبال کو خراج تحسین پیش کرنے ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔
مینارِ پاکستان

ماضی میں منٹو پارک کہلانے والاوسیع و عریض پارک کے عین وسط میں قراردادِ پاکستان کی یادگار کا درجہ رکھنے والا ’مینارپاکستان‘ ایوب دور میں تعمیر کیا گیا۔ اس وقت سے اسے اقبال پارک کہا جانے لگا‘ اب اسے اور بادشاہی مسجد اور قلعے کو ملا کر ’گریٹر اقبال پارک کا نام دیا گیا ہے۔
مینارِ پاکستان کا ڈیزائن ترک ماہر ِتعمیرات نصر الدین مرات خان نے تیار کیا۔ تعمیر کا کام میاں عبدالخالق اینڈ کمپنی نے 23 مارچ 1960ء میں شروع کیا اور 21 اکتوبر 1968ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر کی کل لاگت 75 لاکھ روپے تھی۔
یہ 18 ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔ مینار کی بلندی 196 فٹ ہے اور مینار کے اوپر جانے کے لیے 324 سیڑھیاں ہیں جبکہ اس کے علاوہ جدید لفٹ بھی نصب کی گئی ہے۔
مینار کا نچلا حصہ پھول کی پتیوں سے مشہابہت رکھتا ہے۔ اس کی سنگ ِمرمر کی دیواروں پر قرآن کی آیات، قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے اقوال اور پاکستان کی آزادی کی مختصر تاریخ کندہ ہے۔ اس کے علاوہ قراردادِ پاکستان کا مکمل متن بھی اردو اور بنگالی دونوں زبانوں میں اس کی دیواروں پر کندہ کیا گیا ہے۔
قلعہ لاہور

قلعۂ لاہور شہر کے شمال مغربی کونے پر واقع ہے۔ اس عظیم قلعے کی تاریخ زمانۂ قدیم سے جا ملتی ہے لیکن اس کی ازسرِ نوتعمیر مغل بادشاہ اکبر اعظم (1605ء-1556ء) نے کروائی جبکہ اکبر کے بعد آنے والی نسلیں بھی اس کی تزئین و آرائش کرتی رہیں۔
یہ قلعہ مغلیہ فنِ تعمیر و روایت کا ایک نہایت ہی شاندار نمونہ نظر آتاہے۔ قلعے کے اندر واقع چند مشہور مقامات میں شیش محل‘ عالمگیری دروازہ‘ نولکھا محل اور موتی مسجد شامل ہیں۔سنہ 1981 ء میں یونیسکو نے اس قلعے کو شالامار باغ کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔
یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ قلعۂ لاہور کی بنیاد کس نے اور کب رکھی تھی چونکہ یہ معلومات تاریخ کے اوراق میں دفن ہوچکی ہیں‘ شاید ہمیشہ کے لئے۔ تاہم محکمٔہ آثارِ قدیمہ کی کھدائی کے دوران ملنے والے اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ 1025ء سے بھی بہت پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔
واہگہ بارڈر

لاہور سے 24 کلو میٹر اور بھارتی شہر امرتسر سے 32 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع واہگہ نامی گاؤں پر پاکستان اور ہندوستان کا مشہور واہگہ بارڈر قائم ہے‘ جی ٹی روڈ پر واقع یہ بارڈر اپنی مشہور ِ زمانہ پرچم کشائی کی تقریب کے سبب ایک ثقافتی مرکز کی اہمیت اختیا ر کرگیا ہے۔ خصوصاً قومی تہواروں کے موقع پر یہاں ہونے والی تقریب میں شریک عوام کا جوش و خروش دیدنی ہوتا ہے۔
قائد اعظم لائبریری ( باغ جناح )۔

باغ ِجناح لاہور کے خوشگوار ماحول میں قائم قائد اعظم لائبریری ہمارے شاندار ماضی، تاریخی ورثے اور درخشاں روایت کی عکاسی کرتا ہے۔ صوبہ پنجاب کے اعلیٰ ترین اداروں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کی ذہنی نشوونما میں یہ کتب خانہ اہم کردار اداکر رہا ہے۔ وطن عزیز کے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین اپنے تحقیقی و تکنیکی منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے اس کتب خانے کے وسائل سے بھرپور استفادہ کر رہے ہیں۔
کتب خانے کی خصوصی اہمیت کے پیش نظر مختلف تعلیمی اداروں کے وفود بھی اکثر کتب خانے کا مطالعاتی دورہ کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح یہ کتب خانہ ایک تعلیمی، تفریحی اور ثقافتی مرکز کا روپ دھار چکا ہے۔
کتب خانے میں اس وقت انگریزی، اردو، فارسی اور عربی کی ایک لاکھ بیس ہزار معیاری کتب موجود ہیں اور تقریباً سالانہ اڑھائی ہزار نئی کتب کا اضافہ ہو رہا ہے۔ علم دوست شخصیات کے لیے یومِ آزادی قائد اعظم لائبریری میں گزارنے سے بہتر کوئی مصرف نہیں ہوسکتا۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …