فوجیوں کے پاس کیا اختیار ہے کہ وہ سرکاری زمین کسی فرد کے‌حوالے کریں ، سپریم کورٹ ، سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

کراچی (میڈیا 92 نیوز مانٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے فوجی زمینوں پر شادی ہالز سے متعلق سیکریٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل، سیکریٹری دفاع، میئر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل، ایم ڈی واٹر بورڈ، کنٹونمنٹ کے افسران اور دیگر اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آرمی کا شادی ہال چلانے کا کیا جواز بنتا ہے، فوجیوں کو کیا مسئلہ ہے کہ وہ شادی ہال بنائیں، فوج کو کیا اختیار ہے کہ سرکاری زمین کسی فرد کے حوالے کردے۔

انسداد تجاوزات آپریشن سے متعلق بیان دینے پر سپریم کورٹ نے وزیر بلدیات سعید غنی اور میئر کراچی وسیم اختر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر بلدیات کہتے ہیں میں عدالتی حکم پر عمل نہیں کروں گا، میئر کراچی بھی بولتے پھر رہے ہیں ہم عمارتیں نہیں گرائیں گے، کیا یہ لوگ عدالت سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، پورے شہر میں لینڈ مافیا منہ چڑا رہا ہے اور یہ ایسی باتیں کرتے پھر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہا کہ سعید غنی نے عدالتی حکم کے خلاف تقریر کی اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کا اعلان کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت چاہے تو 5 منٹس میں بلڈوزر منگوا کر آپریشن شروع کرسکتی ہے، اگر تجاوزات ختم کرنا چاہے تو کیوں نہیں کام ہوسکتا۔

دوران سماعت سینئر وکیل رشید اے رضوی اور بینچ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ رشید اے رضوی نے فاضل جج سے کہا کہ آپ کسی کو نہیں سن رہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کو ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا اختیار نہیں جبکہ ڈی ایچ اے غلط بنا ہے توغلط ہے۔

سپریم کورٹ نے فوجی زمینوں پر شادی ہالز اور تجارتی سرگرمیوں سے متعلق سیکریٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تمام تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے اور شادی ہالز و تجارتی مراکز گرانے کے حکم پر فوری عمل درآمد کا حکم دیا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پہلے آپ لوگ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کریں، کیونکہ عام آدمی پوچھتا ہے ہم بعد میں تجاوزات ہٹائیں گے پہلے کنٹونمنٹ سے ہٹوائی جائیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی ایس بی اے افتخار قائم خانی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کورٹ سے جیل جائیں گے، ہم نے حکم دیا تھا کہ کراچی سے غیر قانونی تجاویزات ختم کروائیں اس کا کیا ہوا؟ کارروائی کہاں تک پہنچی؟، غیر قانونی تجاویزات کو ختم کریں یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے اور اس پر عمل کریں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں بجلی ہے نہ پانی ہے نہ اسپتال ہے، لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گھر بنا کر دیے ہوئے ہیں، سڑکوں کی حالت تباہ ہوچکی ہے، روڈ پر عوامی بیت الخلا نہیں، سائن بورڈز اور انڈر پاس تک نہیں، نہ پارکس ہیں نہ کھیل کے میدان، سب تباہ ہوگیا ہے، کراچی والے آفت زدہ زندگی گزار رہے ہیں، عدالت آگاہ کررہی ہے کراچی میں کسی روز بہت بڑا فساد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

اسٹیٹ بینک کے بالواسطہ وفاقی حکومت کو قرض فراہم کرنیکا انکشاف

اسلام آباد: ایک آزاد تھنک ٹینک نے اسٹیٹ بینک پر الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقی …