مزاحمتی اور دینی رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سیاسی انتقام گیری ہے، میرواعظ

مزاحمتی اور دینی رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سیاسی انتقام گیری ہے ، میرواعظ
سرینگر(میڈیا92نیوز آن لائن) کل جماعتی حریت کانفرنس ”ع“ گروپ کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر مزاحمتی اور دینی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن ، پکڑ دھکڑ اور بدنام زمانہ قانون پی ایس اے کے تحت انہیں بیرون وادی کے جیلوں میں منتقل کرنے کی کارروائیوں کو سیاسی انتقام گیری کی انتہا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی اور اس جماعت کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد جس طرح حکومتی اداروں نے مذکورہ تنظیم کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری ، گھروں پر شبانہ چھاپے اور ہراسانیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے وہ کھلی جارحیت کے مترادف ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرنا اور پھر اس تنظیم اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے اور پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں حدردجہ غیر جمہوری اور طاقت اور قوت کے بل پر کشمیریوں کی جائز آواز کو دبانے کا مذموم عمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان نے جس طرح پوری کشمیری قوم کے خلاف ایک طرح کی جنگ چھیڑ رکھی ہے سیاسی جماعتوں کی پرامن سرگرمیوں پر پابندی کرکے ان کی سیاسی مکانیت کو مسدود کیا جا رہا ہے ہر چہار طرف ہراسانیوں ، گرفتاریوں کا عمل شروع کیا گیا ہے اور کشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیطل کر دیا گیا ہے وہ اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت ہندوستان یہاں قبرستان کی سی خاموشی طاری کرنے پر تلی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کے شہر بنگلورو میں ایک کشمیری طالب علم پر انتہا پسند عناصر کی جانب سے قاتلانہ حملے اس کو شدید زد و ژکوب کرنے اور بھارت کی مختلف شہروں میں زیر تعلیم کشمیری طالب علموں کو ہراساں اور پریشان کرنے کی شدید مذمت کی گئی ۔( جاوید)

یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں انتخابات میں مداخلت پر تشویش ہے تحقیقات کی جائیں، امریکا

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد اور لاکھوں شہریوں کی جانب …