سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس: بھارتی عدالت نے چاروں ملزمان بری کردیئے

نئی دہلی، (میڈیا92نیوزآن لائن) بھارتی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کے چاروں ملزمان کو بری کر دیا جبکہ پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے ملزمان کی بریت پر احتجاج کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ہریانہ کی این آئی اے کی خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو گزشتہ روز سنایاگیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مرکزی ملزم سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار سرکار ،کمال چوہان، راجندر چودھری اور لوکیش شرما کو بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے کہا ہے کہ استغاثہ ملزمان کا دھماکے میں ملوث ہونا ثابت نہیں کر سکا۔ عدالت نے پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی گواہی کی درخواست بھی مسترد کر دی۔این آئی اے نے مقدمے میں سوامی آسیم آنند سمیت بعض ہندو انتہا پسندوں کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا اور عدالت میں دلائل دیئے تھے کہ دھماکے میں پاکستانی مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا ۔ کیس میں 224 افراد کے بیانات ریکارڈ کئے گئے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو برس میں 30 سے زیادہ گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔ سوامی آسیم آنند کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق ایک شدت پند تنظیم ’’ابیھنو بھارت‘‘ سے ہے ، اس مقدمے میں مجموعی طور پر 8 ملزمان تھے ، جن میں سے ایک سنیل جوشی 2007 میں قتل کر دیئے گئے تھے ، 3 ملزمان سندیپ ڈانگے ، رام چندر اور امیت مفرور ہیں۔دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفترخارجہ طلب کرکے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی بریت پر شدید احتجاج کیا گیا ہے ۔ترجمان کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر سے کہا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر ہونے والی دہشتگردی کی سنگین واردات میں 44 بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے ، پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس پر پیش رفت نہ ہونے کا معاملہ مسلسل اٹھاتا رہا۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 44 شہید پاکستانیوں کے لواحقین کو کیا جواب دیا جائے گا، یہ بھارت کا انتہائی قدم ہے ۔ترجمان نے کہا ہے کہ ملزموں کی رہائی نے بھارتی عدالتی نظام اور نظام انصاف کا بھانڈا پھوڑ دیا،فیصلے سے ہندو دہشتگردی کو پروان چڑھانے کی بھارتی ریاستی پالیسی بھی واضح ہوتی ہے ،بھارت پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگاتا رہا ہے مگر بھارت خود دہشتگردی کا ارتکاب کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے ، سرعام اپنے جرم کا اعتراف کرنے والے دہشتگردوں کو تحفظ دیا گیا ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بری ہونے والوں میں آر ایس ایس کا دہشتگرد سوامی آسیم آنند بھی شامل ہے ،بھارت ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اقدامات کرے ۔یاد رہے لاہوراور دہلی کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 2007 میں ہریانہ کے پانی پت کے مقام پر دھماکہ ہوا تھا جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 68 افراد مارے گئے تھے ۔دریں اثناء سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں بری ہونیوالے آسیم آنند کو دو سال کے دوران دہشتگردی کے 3 کیسوں سے بری کیا گیا۔17 اور 18 فروری 2007 کی درمیانی رات سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکہ ہوا جس میں 68لوگ مارے گئے ، 18 مئی کو حیدرآباد کی مکہ مسجد میں دھماکہ ہوا جس میں 9 افراد جاں بحق ہوئے ، اسی سال اکتوبر میں اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر دھماکہ ہوا جس میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ۔2007 میں آسیم آنند ان دہشتگرد حملوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے انتہائی مطلوب شخص تھا۔آسیم آنند کو 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا۔2010 میں جج کے سامنے اپنے ایک اعترافی بیان میں سوامی آسیم آنند نے کہا تھا کہ 2002 میں گاندھی نگر میں ایک خودکش حملے میں 30 ہندوئوں کی ہلاکت کے بعد وہ بدلہ لینا چاہتا تھا مگر بعد میں اپنے بیان سے مکر گیا۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے اس پر کوئی کارروائی نہ کی۔آسیم آنند کو مارچ 2017 میں اجمیر کیس میں بری کردیا گیا جبکہ اپریل 2018 میں مکہ مسجد کیس سے بھی بری ہوگیا اور اب مارچ 2019 میں سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں بھی بری ہوگیا۔آسیم آنند نے مختلف اوقات میں کئی نام اختیار کئے ۔ ان کا پہلا نام نبا کمار سرکار تھا اور وہ مغربی بنگال کے علاقے میں پیدا ہوا، بعد میں اس نے جتن چترجی، اوم کرناتھ سمیت کئی نام اختیار کئے ۔تفتیش کاروں کے مطابق آسیم آنند اقلیتوں کیخلاف تقریروں کی وجہ سے مشہور تھا اور خصوصی طور پر عیسائی مشنریوں کو نشانہ بناتا تھا۔تفتیش کاروں کے مطابق سوامی آسیم نے 2 دیگر حملوں میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں انتخابات میں مداخلت پر تشویش ہے تحقیقات کی جائیں، امریکا

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد اور لاکھوں شہریوں کی جانب …