گوگل کے انکوگنیٹو موڈ پر غیر اخلاقی مواد دیکھنے والے ہوجائیں ہوشیار

گوگل کے انکوگنیٹو موڈ پر غیر اخلاقی مواد دیکھنے والے ہوشیار ہو جائیں، ایسا کرنے سے حفاظت کی کوئی ضمانت نہیں، تحقیق سامنے آ گئی

کئی لوگ گوگل کروم ویب براﺅزر پر انکوگنیٹو موڈ کو یہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں کہ اس طرح ویب سائٹس ان کی شناخت نہیں کرسکتیں یا وہ کیا دیکھ رہے ہیں، اس کو ٹریک نہیں کیا جا سکتا۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے یعنی اگر کوئی صارف غیر اخلاقی مواد کی تلاش میں ویب سائٹس کھنگال رہا ہے تو گوگل، فیس بک اور یہاں تک کہ اوریکل کلاﺅڈ سمیت متعدد کمپنیاں خفیہ طور پر اس کی ٹریکنگ کررہی ہوتی ہیں کہ آپ کیا دیکھ رہے ہیں۔

مائیکرو سافٹ، کارنیگی میلون یونیورسٹی اور پنسلوانیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں 22 ہزار سے زائد فحش ویب سائٹس کا جائزہ لینے کے بعد یہ نکتہ سامنے آیا ہے کہ 93 فیصد پیجز صارف کو ٹریک کرتے ہوئے صارفین کا ڈیٹا تھرڈ پارٹی اداروں کو لیک کردیتے ہیں۔

ریسرچرز کے مطابق ان سائٹس کی ٹریکنگ کئی بڑی کمپنیاں کرتی ہیں اور مجموعی طور پر 230 مختلف کمپنیوں اور سروسز کی شناخت ہوئی جو صارفین کو ٹریک کرتی ہیں۔ ریسرچرز کے مطابق گوگل 74 فیصد سائٹس کو ٹریک کرتی ہے، اوریکل 24 فیصد جبکہ فیس بک 10 فیصد ویب سائٹس کی ٹریکنگ کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی بڑی کمپنیوں کی اکثریت امریکا سے تعلق رکھتی ہے ان ویب سائٹس کی جانب سے مخصوص جنس کی شناخت یا صارف کی دلچسپی جیسے ڈیٹا کو لیک کیا جاتا ہے۔

ریسرچرز کے مطابق بیشتر افراد یہ نہیں جانتے کہ انکوگنیٹو موڈ صرف براﺅزنگ ہسٹری کو کمپیوٹر میں سٹور نہیں کرتا، تاہم جن سائٹس پر صارف جاتا ہے، وہ اور تھرڈ پارٹی ٹریکرز صارف پر نظر رکھ آن لائن اقدامات کو ریکارڈ کرسکتے ہیں۔ فحش مواد کو دیکھنے والوں کا ڈیٹا اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔گوگل کے انکوگنیٹو موڈ پر غیر اخلاقی مواد دیکھنے والے ہوشیار ہو جائیں، ایسا کرنے سے حفاظت کی کوئی ضمانت نہیں، تحقیق سامنے آ گئی

کئی لوگ گوگل کروم ویب براﺅزر پر انکوگنیٹو موڈ کو یہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں کہ اس طرح ویب سائٹس ان کی شناخت نہیں کرسکتیں یا وہ کیا دیکھ رہے ہیں، اس کو ٹریک نہیں کیا جا سکتا۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے یعنی اگر کوئی صارف غیر اخلاقی مواد کی تلاش میں ویب سائٹس کھنگال رہا ہے تو گوگل، فیس بک اور یہاں تک کہ اوریکل کلاﺅڈ سمیت متعدد کمپنیاں خفیہ طور پر اس کی ٹریکنگ کررہی ہوتی ہیں کہ آپ کیا دیکھ رہے ہیں۔

مائیکرو سافٹ، کارنیگی میلون یونیورسٹی اور پنسلوانیا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں 22 ہزار سے زائد فحش ویب سائٹس کا جائزہ لینے کے بعد یہ نکتہ سامنے آیا ہے کہ 93 فیصد پیجز صارف کو ٹریک کرتے ہوئے صارفین کا ڈیٹا تھرڈ پارٹی اداروں کو لیک کردیتے ہیں۔

ریسرچرز کے مطابق ان سائٹس کی ٹریکنگ کئی بڑی کمپنیاں کرتی ہیں اور مجموعی طور پر 230 مختلف کمپنیوں اور سروسز کی شناخت ہوئی جو صارفین کو ٹریک کرتی ہیں۔ ریسرچرز کے مطابق گوگل 74 فیصد سائٹس کو ٹریک کرتی ہے، اوریکل 24 فیصد جبکہ فیس بک 10 فیصد ویب سائٹس کی ٹریکنگ کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی بڑی کمپنیوں کی اکثریت امریکا سے تعلق رکھتی ہے ان ویب سائٹس کی جانب سے مخصوص جنس کی شناخت یا صارف کی دلچسپی جیسے ڈیٹا کو لیک کیا جاتا ہے۔

ریسرچرز کے مطابق بیشتر افراد یہ نہیں جانتے کہ انکوگنیٹو موڈ صرف براﺅزنگ ہسٹری کو کمپیوٹر میں سٹور نہیں کرتا، تاہم جن سائٹس پر صارف جاتا ہے، وہ اور تھرڈ پارٹی ٹریکرز صارف پر نظر رکھ آن لائن اقدامات کو ریکارڈ کرسکتے ہیں۔ فحش مواد کو دیکھنے والوں کا ڈیٹا اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

اسٹیٹ بینک کے بالواسطہ وفاقی حکومت کو قرض فراہم کرنیکا انکشاف

اسلام آباد: ایک آزاد تھنک ٹینک نے اسٹیٹ بینک پر الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقی …