سرکاری اراضی پر پیکیجز مال کی تعمیر کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت

لاہور(نیٹ نیوز/میڈیا92نیوز) سپریم کورٹ، سرکاری اراضی پر پیکیجز مال کی تعمیر کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت۔سپریم کورٹ نے پیکیجز مال کے وکلاءکو 5 بجے دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔تیاری کیساتھ 5 بجے پیش ہوں، آج ہی دودھ کا دودھ پانی کا پانی کرنا ہے، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ از خود نوٹس کی سماعت کی۔پیکیجز مال کی طرف سے ڈاکٹر پرویز حسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش پیکیجز فیکٹری کے مالک بابر علی بھی عدالت پیش۔پیکیجز فیکٹری کی لیز 15 اگست 2015ءسے ختم ہو چکی ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب لیز پر لی گئی زمین پر پیکیجز مال بنا دیا گیا ہے، اگر لیز ختم ہو چکی ہے تو حکومت نے زمین واپس کیوں نہیں لی، ہماری انزائٹی یہ تھی کہ بابر علی صاحب پر کوئی الزام نہیں آنا چاہئے، ہمیں بتائیں آپ نے پیکجز فیکٹری کیلئے زمین کب لیز پر لی،2 فروری 1957ءکو 30 سال کیلئے زمین لیز پر لی،کتنی زمین تھی؟ چیف جسٹس پاکستان 231 کنال 19 مرلے زمین پیکجز کو لیز پر دی گئی، بورڈ آف ریونیو، ڈی سی کدھر ہیں، چیف جسٹس عدالت کا ڈپٹی کمشنر لاہور اور بورڈ آف ریونیو کے حکام کو 20 منٹ میں عدالت پہنچنے کا حکم پیکیجز مال مالکان 2015ء سے لیز ختم ہونے کے باوجود کرایہ بھی ادا نہیں کر رہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ایک تو نیسلے نے ہمیں بہت پریشان کر رکھا تھا، پانی مفت لیتے رہے ہیں، دودھ میں خرابیاں تھیں، چیف جسٹس پاکستان عدالت سرکاری اراضی کی کسٹوڈین ہے، چیف جسٹس پاکستان ہمیں بتائیں لیز پیکجز فیکٹری کی زمین پر مال کیسے بنایا گیا، چیف جسٹس پاکستان اللہ نہ کرے کہ کوئی اس طرح چیز نکلے، اگر ایسا ہوا تو چیزیں بہت مختلف ہوں گی، چیف جسٹس کا پیکجز مال کے وکیل اے مکالمہ پیکیجز مال پرائیویٹ زمین پر تعمیر کیا گیا ہے، پرویز حسن ایڈووکیٹ ڈی سی کہتا ہے لیز میں توسیع کیلئے 4 سال سے درخواست پڑی ہوئی ہے، چیف جسٹس کا اظہار برہمی پیکیجز مال اور فیکٹری کی زمین قانونی طور پر لیز پر لی گئی ہے، پرویز حسن ایڈووکیٹ آپ کی لیز ابھی منسوخ کر رہے ہیں، آئندہ سے ساری لیز اوپن آکشن کے ذریعے دی جائے گی، چیف جسٹس کے ریمارکس اب وہ وقت نہیں رہا کہ شہر کا امیر آدمی مرضی سے سرکاری زمین لیز پر لے لیتا تھا اور ڈی سی اس کے کہنے پر لیز جاری کر دیتا تھا، چیف جسٹس ہم نے ایل ڈی اے کے سارے پیٹرول پمپس کی لیز منسوخ کی، پہلے 15 ہزار سالانہ آتا تھا اب ڈیڑھ کروڑ روپے مل رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان بظاہر لگتا ہے سرکاری افسران نے لیز میں توسیع کی درخواست التواءمیں رکھ کر پیکجز مال کو فائدہ پہنچایا، چیف جسٹس پاکستان سرکاری افسران اور پیکجز فیکٹری کی انتظامیہ کا یہ رویہ نیب کے قانون کی زد میں آتا ہے، چیف جسٹس پاکستان حلفاً کہتا ہوں کہ سرکاری اراضی پر پیکجز مال تعمیر نہیں کیا گیا، ڈاکٹر پرویز حسن ایڈووکیٹ میں پہلے دن سے حکومت کو لیز کی رقم دینے کے لئے تیار ہوں، وکیل پیکجز فیکٹری میں نے پیکجز فیکٹری کے ذریعے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، وکیل پیکجز فیکٹری ملکی معیشت میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی بنیاد پر لیز میں مزید توسیع میرا حق بنتا ہے، وکیل پیکجز فیکٹری آپ کا حق بنتا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ تفصیلی دلائل سننے کے بعد کریں گے، چیف جسٹس پاکستان لعنت ہے ایسے سرکاری افسران پر جو حکومتی پیسے کی وصولی میں 4 سال سے کوتاہی برتتے رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان اب بڑے لوگوں کیخلاف ایکشن لیکر مثالیں قائم کرنی ہیں، چھوٹے بہت پکڑ لئے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز، مسٹر پاکستان کا اعزاز،B-LEGEND جم کے 25 سالہ احسن سہیل نے اپنے نام کرلیا، دیکھئے رپورٹ

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز ، مسٹر پاکستان کا اعزاز ، B-LEGEND جم …