کرونا سے ڈرنا نہیں لڑناہے (شفیق چوہدری)

من حیث ا لقوم ہم جدید صلاحیتوں کی حامل قوم ہیں ۔ اگر کسی نے مشاہدہ کرنا ہو تو میری کتاب من گھڑت کہانیاں اور ہمارے اسلاٖف کے کارنامے سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔ جو مستقبل قریب میں آپ کو کسی پبلشر کے توسط سے دستیاب ہو گی۔ ہم ہمیشہ ماضی میں یا پھر مستقبل کے آسروں پہ زندہ رھتے ہیں۔ حال ہمیں ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ قصے اور کہانیاں گھڑنے میں ہم ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ اگر یقین نہ آے تو اپنے ساتھ بیٹھے کسی شخص سے کبھی اس کے ایسے شخص سے متعلق دریافت کر لیں جو شاید اب اس دنیا میں نہ رھا ہو تو آپ کو کچھ ہی دیر میں لگے گا کہ مذکورہ شخص شاید ٹیپو سلطان سے زیادہ بہادر اور اکبر اعظم سے زیادہ زیرک تھا۔ جس کے جانے سے جو خلا پیدا ہو وہ شاید کبھی پر نہ ہو۔ اگر یہی سوال اس سے اپنےمطعلق کریں تو اپنی تمام تر ناکامیوں کا ملبہ اپنے ابا حضور کے سر پر تھونپ دیں گے جن کی بصیر ت سے عاری پالیسیوں کی بدولت اور بر وقت نہ ا ٹھاے جانے والے اقدامات کے سبب جناب حصو ل منزل میں نا کام رہے۔ کچھ اس طرح کا المیہ آ پ کو ہر دوسرے شخص کے ساتھ نظر آے گا۔ ہماری خوش قسمتی سمجھ لیں یہ پھر بدقسمتی اس طرح کے قصے آپ کو قصہ خوانی بازار سے لے کر سیاست کی راہ داریوں تک سننے کو ملیں گے۔

سب سے زیادہ خوبصورتی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں ہم خود کفیل ہیں عام آ دمی سے لے کر سیا ست دانو ں تک ۔خیالی دنیا میں ہم اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ انتظا می افسران بھی اب اس دوڑ میں شامل ہیں بلکہ شاید یوں کہنا زیاد ہ درست ہو گا کہ آگے آگے ہیں۔ کبھی اتفاق ہو تو صاحب سےکسی ایک سوال کے جواب کی چوبیس پچیس سالہ تجربے کی روشنی میں جسارت کرنا ہوگی۔ آپ تھوڑی دیر میں ا س نتیجے پر پہنچ جایؑں گے کہ قدرت الللہ شہاب شاید جناب کے شاگر د تھے۔ ہمارے پا س ایک سے بڑھ کر ایک ہیرا ہے بس تراشنے کی ضرورت ہے۔
بحثیت قوم یہ ہمارا مزاج ہے کہ ہم خیالی دنیا میں بہت خوش رہتے ہیں۔اس کی سریلی دھنیں ہد درجہ ہمارے کانوں کو خیرہ کرتی ہیں ۔ اس کی لذت اشناٗی سے شاید باقی دنیا واقف نہیں ورنہ کام کے تکلف سے شاید انہیں بھی نہ گزرنا پڑھتا۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ خیالی دنیا کی سریلی دھنیں زمین حقایق بدلنے میں ہماری زیادہ مددگار ثابت نہہیں ہویں ورنہ آج یورپ اور امریکہ نم آنکھوں سے ہماری طرف دیکھ رہےہوتے۔
ہم تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال قوم ہیں۔ ریسرچ سے زیادہ (Re-Search)یعنی بار بار سرچ پے یقین رکھتے ہیں۔اتنی صلاحیتوں کی حامل قوم ترقی کی دوڑ میں کس طرح پیچھے رہ گی۔سمجھ سے بالا تر ہے۔ دور حاضر میں ہمارے اساتذہ ہوں یا پھر افسران کارناموں کی ایک لمبی فہرست نظر آے گی لیکن زمینی حقایق کیوں نہی بدلتے اس بات کی کھوج لگانے کی ضرورت ہےآخر کون ہے جو زمینی حقاٗیق بدلنے میں رکاوٹ ہے۔

خود فریبی ہو یہ دلفریبی ہمیں ان دونوں میں کمال مہارت حاصل ہے۔ اکیسویں صدی کی ضروریات کو ہم ستر کی دھاٰٗی کے عکس منعکس میں دیکھنے کے دلدادہ ہیں۔ ایک قدم آگے دو قدم پیچھے چلتے ہیں تا کہ اندیشہ نقصان نہ ہو۔ آج کے حالات کا اگر تجزیہ کریں تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ ہمیں بہت پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ ہم اپنے عظیم دوست کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کے کھڑے تھے ۔ ہم ایران کو طفل تسلیا ں دے رہے تھے ۔ لیکن پھر نہ جانے اچانک ایسا کیا ہو ا کہ یہ وبا ہماری طرف آگؑیی۔ ہمارا خیال تھا کہ یہ ہمارے اردگرد تو رہے گی لیکن ہم اس سے محفوظ رہیں گے۔ اس کا آنا؍فانا؍ ہماری طرف آنا اچانبھے کی بات ہے۔ ہم اپنے دوستوں کی مدد کے لیے تیا ر تھے اس لیے وہ اقدامات نہی ا ٹھا سکے۔ جس کا تقاضا کیا جا رہا ہے۔ اگر اس بات کا بروقت اندازہ ہو جاتا تو پھر دیکھتے ہم کیسے اقدامات اٹھاتے۔ دنیا دنگ رہ جاتی ۔ ہم ایک رول ماڈل کے طور پر سامنے آتے۔ ہماری شدید انتظامی صلاہیتوں کا طوطی دہاؑیوں تک بولتا۔بہرحال مختصر وقت میں جو ممکنہ انتطامات اور اقداما ت لیے گے وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ہمارے اقدامات تاریخ کے سنہری حروف میں یاد رکھے جایں گے۔ ڈاکٹر اسامہ جیسے ہیرو بار بار پیدا ہوتے رہیں گے ۔ اس کی قربانی رائیگاں نہی جاے گی ۔ ہم اپنے بہادر سپوت کو سلام پیش کرتے ہیں جو بغیر حفاظتی اوزاروں کے لڑھتے لڑھتے جام شہادت نوش کر گیا۔

مہمد شفیق چوہدری ۔ @ShafiqsiddiqchFor feedback twitter

یہ بھی پڑھیں

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز، مسٹر پاکستان کا اعزاز،B-LEGEND جم کے 25 سالہ احسن سہیل نے اپنے نام کرلیا، دیکھئے رپورٹ

پاکستان کے کم عمر ترین تن ساز ، مسٹر پاکستان کا اعزاز ، B-LEGEND جم …