پاکستان کا شاہین تھری میزائل 12 منٹ میں تل ابیب کو نشانہ بنا سکتا ہے

اسلام آباد (میڈیا92نیوز) جنرل (ر) غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا میزائل شاہین تھری صرف 12 منٹ میں تل ابیب کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہین تھری آواز کی رفتار سے 18 گنا تیز ہے۔ 27 اور 28 فروری کی رات کو پاکستان نے تو بات ہی نہیں کی انڈین ٹی وی نے بات اُٹھائی کہ پاکستان نے شاہین تھری میزائل موو کردیئے تھے، جس کے بعد ہم نے دیکھا کہ 28 فروری کی صبح اچانک دنیا حرکت میں آگئی تھی اور ایک چیز جو ہم نے نوٹس نہیں کی کہ اسی صبح امریکہ سے اسرائیل کو ایئر تھری تھرڈ میزائل شفٹ ہوئے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اسرائیل کو ان میزائلوں کی ضرورت کیوں پڑی؟ اسرائیل کو ان میزائلوں کی ضرورت اس لئے پڑی کہ یہ جو میزائل ہے پاکستان کا ایک طرف تل ابیب کو دوسری طرف آئرلینڈ کو سب کو ہٹ کر سکتا ہے اس لیول پر جب بات چیت ہوتی ہے تو دنیا یہ نہیں دیکھتی کہ انٹینشن کیا ہے کیونکہ انٹینشن سے تو کبھی بھی تبدیلی ہوسکتی ہے پاکستان کسی بھی وقت یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ اس نے کس کو ہٹ اور کس کو ہٹ نہیں کرنا ہے وہ تو رینج دیکھتے ہیں اور رینج اس کا پہنچتا ہے مجھے یقین ہے کہ اسرائیل میں اس رات کو اور اس دن خوف پھیلا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا جو اسپانسر امریکہ ہے اس کو بھی ڈر تھا کہ اگر پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا تو پاکستان کہاں تک جا سکتا ہے اصل میں جو اسٹرٹیجک سوچ ہوتی ہے اس کے بہت سارے لیول ہیں مجھے نہیں پتہ کہ پاکستان کی منصوبہ بندی کیا ہے لیکن کیونکہ پاکستان کے پاس یہ دستیاب ہیں اور پاکستان کا جو بھی دشمن ہوگا جو بھی پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرے گا تو پاکستان کو پھر اختیار ہو گا کہ وہ دشمن کے خلاف کارروائی کرے اور اسرائیل کے بارے میں اگر یاد ہو جب یہ ہوا پلوامہ کے بعد کا مسئلہ تو ہمارے سرکاری ذرائع نے بڑے دنوں بعد یہ بات کی کہ یہ منصوبہ بنا تھا کابل میں جس میں ”را” اور ”اسرائیل” شامل تھے اور ایک بڑی طاقت بھی شامل تھی، میں اس سے دو تین دن پہلے یہ بات کہہ چکا تھا کہ اس میں امریکہ ، اسرائیل اور بھارت شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ بھارت کے اندر بھی اور کشمیر کی اندر بھی اسرائیلی آکر بیٹھے رہے ہیں تو کیا وہ یہاں پر جو ہمارے کشمیری مجاہدین ہیں ان کو ختم کرنے کے لئے آئے ہیں میرا نہیں خیال یہ کہ پاکستان اور پاکستان کی جو لیڈر شپ ہے وہ احمقوں کی جنت میں رہتی ہے یا ان کو پتہ نہیں ہے کہ دنیا میں کون ، کون پاکستان کا مخالف ہے اور کس وجہ سے مخالف ہے اور کون ہے جو یہ راستے کی چٹان کو پاش ، پاش کرنا چاہتا ہے اور کون ہے جس کو یہ پتہ ہے کہ اس چٹان کو پاش پاش کرنے سے پہلے ان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …