پاکستان کے پاس ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہتھیار موجود ہے

اسلام آباد (میڈیا92نیوز)تفصیلات کے مطابق صابر شاکر نے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ سے عرض کریں گے کہ وہ اپنی سفارتکاری کو جارحانہ انداز میں آگے بڑھائیں اور مسلم حکمرانوں اور عالمی برادری کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے بھر پور کوشش کریں۔
وزیراعظم عمران خان، جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ریٹائرڈ سینئر پارلیمنٹیرینز پر مشتمل وفود دنیا بھر کے ممالک کے دارالحکومتوں میں جائیں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کو آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں پاکستان کے خلاف کوئی آواز نہیں اُٹھائی گئی۔
اس لیے اس حمایت کو لے کر آگے بڑھنا ہوگا۔
ادھرامریکہ افغانستان میں ہر صورت کامیاب بیانیے کے ساتھ نکلنا چاہتا ہے اور پاکستان افغانستان کے معاملے سے ایک معقول فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان کی سول و عسکری قیادت میری دانست میں ایک مؤثر ڈیل کر سکتی ہے۔ پاکستان کو اپنی روایتی سوچ بدل کر بدلتے ہوئے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف اور صرف اپنے قومی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے بات کرنی چاہئیے۔
صابر شاکر کا کہنا تھا کہ افغانستان اور یہ خطہ امریکہ کے لیے بہت اہم ہے اور پاکستان اس خطے اور افغانستان کے مسئلے کا اہم کھلاڑی ہے۔ بند کمرے اور بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ دشمن کے دشمنوں سے دوستی اور دوست کے دشمنوں سے دشمنی ہر جگہ ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آؤٹ آف دی باکس ، کثیر الجہتی اورخفیہ سفارتکاری کے ذریعے اپنے کارڈ استعمال کریں تو بڑے سے بڑا اور مشکل سے مشکل ہدف بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہتھیار منظم جدوجہد ہے۔ اگر یہ جدو جہد ریاست ِپاکستان استعمال کرے تو اس سے ناقابلِ یقین حد تک مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …