مریم نواز کو15روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

احتساب عدالت نے15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر مریم نواز کو نیب کے حوالے کر دیا

لاہور (میڈیا ٩٢ ۔ 09 اگست 2019ء) : احتساب عدالت نے15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر مریم نواز کو نیب کے حوالے کر دیا. مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو 21 اگست تک نیب کے حوالے کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف چودھری شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی۔ مریم نواز اور یوسف عباس کو احتساب عدالت کےجج جوادالحسن کےروبروپیش کیا گیا۔
اس موقع پر کمرہ عدالت میں کیپٹن (ر) صفدر ، جنید صفدر ، رانا اقبال ، خرم دستگیر بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ عدالت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نوازکےاکاؤنٹ سے مشکوک ٹرانزیکشنزہوئیں۔ مریم نواز کو 2 مرتبہ نیب آفس طلب کیا گیا۔ جج احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ جب پانامہ کیس آیا ہے تو وہاں مریم کے شیرز کی بات کیوں نہیں آئی؟ جس پر نیب نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بات آئی تھی، پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے صرف تین خاص ریفرنس تھے، جو نواز شریف کے حوالے سے تھے۔
جج نے استفسار کیا پانامہ والے کیس میں کیا ہوا تھا جس پر نیب نے کہا اس میں تین ریفرنس داخل کرنا کا کہا جس میں چودھری شوگر ملز شامل نہ تھا۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز نیب کے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دے سکیں، مریم نے جو شیئر 2008ء میں خریدے وہ نواز شریف کو 2015ء ٹرانسفر کر دیئے۔ عدالت نے استفسار کیا مریم نواز کے خلاف انکوائری کب شروع کی گئی۔
جس پر نیب نے کہا کہ مریم نواز سمیت خاندان کے دیگر افراد چودھری شوگر مل میں شیئر ہولڈرز ہیں، گرفتاری سے پہلے انہیں طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں۔ نیب نے تفصیلاً عدالت کو بتایا کہ شروع میں مریم نواز کے 8 لاکھ سے زائد شیئر تھے، 2008 میں مریم نواز کے نام 41 کڑور روپے کے شیئرز تھے، مریم نواز سے پوچھا تھا کہ فارن انویسٹر کون ہیں، لیکن نہیں بتایا گیا، یوسف عباس چودھری شوگر مل میں شئیر ہولڈر رہے اور ڈائریکٹر بھی رہے ہیں، یوسف عباس کا اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوا۔
احتساب عدالت نے نیب سے استفسار کیا آپ کے پاس کیا مواد ہے جس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ نیب نے نے کہا یوسف عباس کے اکاؤنٹ میں رقم آنے کے بعد چودھری شوگر مل منتقل کی گئی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان بنیادوں پر مریم کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں، آئین کی دفعہ 10 شہریوں کو تحفظ دیتا ہے، بغیر اطلاع کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، جن بنیادوں پر گرفتار کرنا ہوتا ہے اس کے لئے مذکورہ مواد ظاہر کرنا پڑتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 2008ء میں مریم نوازکےنام پر11 ملین کے شیئرتھے، اکاؤنٹ میں کروڑوں کی رقم کہاں سےآئی اس کا تعین کررہے ہیں، چودھری شوگر ملز سے متعلق نواز شریف سےتحقیقات کا آغازکیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مریم نواز چودھری شوگرملزکی ڈائریکٹرہیں، وہ 1992ء سے 1997ء تک ڈائریکٹر رہیں، ان کے 84 لاکھ روپے کے شیئرتھے، جو بڑھ کر 41 کروڑ ہوگئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا شیئرزسعید سلحدی اورصلاح الدین سے خریدے گئے، شیئرخریداری کی رقم سے متعلق معلومات نہیں دی جا رہیں ۔ نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت مریم نواز کا 15روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرے۔ جس پر احتساب عدالت نے چودھری شوگرملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ پرفیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مریم نواز کو جسمانی ریمانڈ پر 21 اگست تک نیب کے حوالے کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …