لاہور (میڈیا 92 نیوز آن لائن ) اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ویڈیو اسیکنڈل کے مرکزی کردار احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے برطرف کرنے کے لیے وزارت قانون کو خط لکھ دیا ہے
جسکے بعد انہوں نے جج ارشد ملک کے جواب اور خط کو نواز شریف بریت کیس کا حصہ بنا دیا گیا ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ پر مریم نواز نے تین ٹوئیٹ کرکے اپنا موقف واضع کیا انہوں نے اپنے پہلے ٹوئیٹ میں لکھا کہ اللّہ کا شکر!
مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں۔ اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا، معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں۔ اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے
جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے
اللّہ کا شکر!
مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں۔
اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا
معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں۔
اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے
جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔
معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں
اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
انہوں نے اپنے دوسرے ٹوئیٹ میں لکھا کہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟
جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟
اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
اپنے تیسرے ٹوئیٹ میں لکھا کہ اگر ایک جج Misconduct کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس Misconduct کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟
اگر ایک جج Misconduct کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس Misconduct کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
مریم نواز نے اپنے چوتھے ٹوئیٹ میں لکھا کہ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں۔ اور وہ شخص آج بےگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔
اعلی عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے۔ اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔ منتظر رہوں گی۔ شکریہ https://t.co/royK8wuFIB
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
اعلی عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے۔ اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔ منتظر رہوں گی۔ شکریہ