کسی جمہوریت میں سزایافتہ یا زیرتفتیش ملزموں کو اپنی تشہیر کی اجازت نہیں، کابینہ کا اظہار تشویش، پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (میڈیا92نیوز آن لائن)
وفاقی کابینہ نے سزا یافتہ افراد کے ٹی وی انٹریوز پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ان انٹرویوز کو نشر کرنے کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ کابینہ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں سزایافتہ مجرمان یا زیر تفتیش ملزمان کو اپنے ذاتی مقاصد کی تشہیر یا قومی اداروں کو دباؤ میں لانے کے مقصد کے لئے میڈیا کے استعمال کی اجازت نہیں دی جاتی‘میڈیامجرموں کے بیان روکے ‘ کابینہ نے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کی اقامہ کمپنی کی تفتیش ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے‘ کابینہ نے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں اداروں کی اصلاحات کے لئے کام کرنے والی کمیٹی کی تجاویز اور سفارشات پر غور اور ان پر عمل درآمد کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے مخصوص افراد کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے اشتہارات پر ناراضی کا اظہارکرتے ہوئےمستحق افراد اور خواتین کو سرکاری ملازمتوں میں سہولت دینے کی ہدایت کی‘عمران خان نے مشیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آٹا، گھی اور دال جیسی ضروری اشیائے استعمال کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھا جائے تاکہ کم آمدنی والے اور غریب افراد پر اس ضمن میں کوئی اضافی بوجھ نہ پڑے‘کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے سال 2008-2013ءکے دوران کل 134 دورے کئے جن کا دورانیہ 257 دن بنتا ہے۔ ان دوروں میں وفود کی کل تعداد 3227 افراد بنتی ہے جبکہ ان دوروں پر کل 142 کروڑ 15 لاکھ روپے خرچ ہوئےجبکہسابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے دور حکومت 2013-17ءمیں کل 92 بیرون ملک دورے کئے جن کا دورانیہ 262 دن بنتا ہے، ان میں وفود کی تعداد 2352 افراد جبکہ ان پر 183 کروڑ 55 لاکھ روپے خرچ ہوئے‘شاہد خاقان عباسی نے اپنے دور حکومت میں 19 بیرون ملک دورے کئے جن کا دورانیہ 50 دن، وفد کی تعداد 214 افراد جبکہ دوروں پرتقریبا 26کروڑروپے کے اخراجات ہوئے‘کابینہ نے سابق وزراءاعظم راجہ پرویز اشرف اوریوسف رضاگیلانے کے دوروں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان کا کہناتھاکہ سابق حکمراں قومی خزانے سے پرتعیش دورے کرتے رہے‘ ملک اور قوم کو ان غیر ملکی دوروں سے کیا حاصل ہوا‘دوروں پر خرچ کئے گئے ایک ایک پیسے کا حساب لیں گے ‘ اجلاس میں قطر کے شہریوں کو ایئرپورٹ آمد پر ویزا دینے کی سہولت دینے، لوک ورثہ اور پی این سی اے کو کلچر اینڈ ہیریٹیج ڈویژن میں شامل کرنے، مختلف وزارتوں میں بورڈ آف گورنرز مقرر کرنے، یونیورسل سروس فنڈ کے بورڈ آف گورنرز میں مختلف لوگوں کو شامل کرنے، وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کے لئے ملحقہ 50 ایکڑ زمین کی حیثیت تبدیل کرنے، پورٹ قاسم کے نئے چیئرمین کی تعیناتی اور ای سی سی کے فیصلوں کی منظوری دیتے ہوئے ملک میں گندم کے ذخائر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ کابینہ کا اجلاس منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ملکی میڈیا بالخصوص الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو مجرموں کے بیانیہ کی تشہیر کے لئے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ کابینہ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں سزایافتہ مجرمان یا زیر تفتیش ملزمان کو اپنے ذاتی مقاصد کی تشہیر یا قومی اداروں کو دباؤ میں لانے کے مقصد کے لئے میڈیا کے استعمال کی اجازت نہیں دی جاتی۔ کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اس روش کی حوصلہ شکنی کے ضمن میں اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ بعض اداروں کی جانب سے کچھ افراد کو ملازمت میں بار بار توسیع دینے کی روش اختیار کی جا رہی ہے اور اس مقصد کے لئے میڈیا میں دیئے جانے والے اشتہارات میں بھی مخصوص افراد کے انتخاب کو ہی یقینی بنانے کے قواعد بنائے جاتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مخصوص لوگوں کی مدت ملازمت میں بے جا توسیع کی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل میں سرکاری ملازمتوں کے سلسلے میں اشتہارات میں جانبداری کا مظاہرہ کرنے والے سرکاری اداروں کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کابینہ کو سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے غیر ملکی دوروں کی تعداد اوران پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ زرداری کے دبئی کے 51 دوروں پر 105.32 ملین روپے، لندن کے 17 دوروں پر 321.82 ملین روپے، امریکا کے 8 دوروں پر 400.84 ملین جبکہ چین کے آٹھ دوروں پر 111.65 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق صدر کے 59 بیرون ملک دورے نجی، ٹرانزٹ یا غیر مخصوص تھے۔ سابق صدر کے دبئی کے 48 دورے ذاتی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے جن پر کل 98.80 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ وفاقی وزیر تعلیم نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ نواز شریف کے لندن کے 24 دوروں پر 223.94 ملین روپے، سعودی عرب کے 12 دوروں پر 177.58 ملین، چین کے 9 دوروں پر 205.88 ملین جبکہ امریکا کے پانچ دوروں پر 368.05 ملین روپے کے اخراجات ہوئے۔ میاں نواز شریف کے 25 دورے نجی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے جن پر 247.20 ملین روپے خرچ ہوئے۔ لندن کے 20 دورے نجی تھے جن پر 172.37 ملین روپے خرچ ہوئے، چار عمروں پر 71.78 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ عمرہ کی ادائیگی کے دوران 73 افراد سابقہ وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ کابینہ نے قطر کے شہریوں کے لئے ویزا پالیسی کی بھی منظوری دی جو کہ دوطرفہ بنیاد پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے کفایت شعاری و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے وفاقی حکومت کے محکموں اور ذیلی اداروں کی تنظیم نو کے حوالے سے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کی۔ کابینہ نے رپورٹ پر عمل درآمد کے لئے عمل درآمد کمیٹی کی منظوری دی جس میں متعلقہ سیکرٹریز کے علاوہ وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیراعظم کے مشیر محمد شہزاد ارباب اور فخر امام شامل ہوں گے۔ کابینہ نے پاک ایران انوسٹمنٹ کمپنی کے ایم ڈی کی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے اگنائٹ کمپنی اور یونیورسل سروس فنڈ کمپنی کے بورڈز کے ڈائریکٹرز کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ترمیمی ایکٹ 2019ءکی منظوری دی۔ ایک سوال پر شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ پیمرا ایک خودمختار ادارہ ہے، کابینہ نے صرف یہ فیصلہ کیا ہے کہ پوچھا جائے کہ پیمرا کی کیا پالیسی ہے اور کیسے ایک زیر تفتیش شخص جو اداروں کی حراست میں ہے، میڈیا پر انٹرویو دے رہا ہے اور اس کو نشر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسی چینل کو بند نہیں کیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان امریکہ کے سرکاری دورہ پر جا رہے ہیں کیونکہ وہ امریکہ میں زائد قیام کرنا چاہتے ہیں اس لئے زائد اخراجات سے بچنے کے لئے وہ امریکہ میں پاکستانی سفیر کے گھر میں قیام کریں گے جبکہ ان کے ہمراہ وفد تھری اسٹار ہوٹل میں قیام کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے عدلیہ پر لگائے گئے الزامات کا موضوع کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا تاہم معزز جج صاحب نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے ان الزامات کو رد کر دیا ہے۔ اب یہ مسلم لیگ (ن) پر ہے کہ وہ ثبوت فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …