اے پی سی میں مولانا فضل الرحمان کی اجتماعی استعفے دینے کی تجویز

اسلام آباد (میڈیا92نیوز آن لائن)
حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے بلائی گئی کُل جماعتی کانفرنس اسلام آباد میں جاری ہے۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر جاری اے پی سی میں شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، اسفند یار ولی، پشونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔
اے پی سی کے دوران مولانا فضل الرحمان نے شرکا کو تجویز دی کہ موجودہ حکومت عوامی نمائندگی نہیں کر رہی، شرکاء اجتماعی استعفے دیں اور 25 جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے۔
اے پی سی میں شرکت سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں شہباز شریف کی قیادت میں متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے اے پی سی میں بلاول بھٹو اور شہباز کی شرکت کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اے پی سی میں سربراہوں سمیت وفد شریک ہوں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ‘آپ کی اور بلاول کی شرکت کا فیصلہ اب کیوں ہو رہا ہے، کیا کوئی کنفیوژن ہے’ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ کوئی کنفیوژن نہیں، آپ کو کسی نے غلط خبر دی۔
شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا 14 رکنی وفد اے پی سی میں شرکت کرے گا، وفد میں راجا ظفرالحق، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، سینیٹر جاوید عباسی، ایاز صادق، سردار مہتاب خان، احسن اقبال، جنرل (ر) قادر بلوچ، رانا ثنااللہ، شاہ محمد شاہ، ڈاکٹر عباد، مرتضیٰ جاوید عباسی اور مریم اورنگزیب شامل ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے کُل جماعتی کانفرنس میں شریک ہونے کے لیے 5 رکنی وفد کا اعلان کیا ہے جو یوسف رضا گیلانی، رضا ربانی، نئیر بخاری، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر پر مشتمل ہے۔
فردوس عاشق اعوان کی اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس پر کڑی تنقید
پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس شروع ہوگیا جس کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اے پی سی میں شرکت کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے اے پی سی میں شرکت کے لیے سینیٹر حاصل بزنجو، سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، اسفند یار ولی اور آفتاب احمد خان شیر پاؤ کو بھی دعوت نامے بھجوائے ہیں۔
ادھر متحدہ مجلس عمل کے سینیٹر سراج الحق، ساجد نقوی، ساجد میر اور اویس نورانی کو بھی دعوت دی گئی ہے تاہم جماعت اسلامی نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔
کُل جماعتی کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی تبدیلی، بجٹ منظوری روکنے سے متعلق معاملات پر مشاورت ہوگی، اس کے علاوہ حکومت مخالف تحریک اور لاک ڈاؤن کے فیصلے پر غور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …