آئی جی تبادلے پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے اہم ریمارکس سامنے آگئے

اسلام آباد:(نیٹ نیوز/میڈیا92نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد جان محمد کے تبادلے پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ منسٹر کہتا ہے جو مرضی آئے گا کریں گے، ہم دیکھتے ہیں وہ کیسے کریں گے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکریٹری داخلہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے والے وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ‘کہا گیا سپریم کورٹ آئی جی کو نہیں ہٹا سکتی، چیف جسٹس نے آئین کی کتاب کو لہرا کر کہا یہ سپریم کورٹ ہی تھی جس نے اس آئین کے تحت وزیراعظم کو گھر بھیجا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم چیف ایگزیکٹو ہے لیکن وزیراطلاعات نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، کیا اس طرح بیان دیا جاتا ہے ایسا ہم سوچ بھی نہیں سکتے، غیر ذمہ داری کی بھی حد ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا ‘وزیر اطلاعات جو قانون دان بھی ہے وہ یہ بیان دیتا ہے کہ ایگزیکٹو نے حکومت چلانی ہے تو الیکشن کس بات کے، انہوں نے یہ بیان دے کر کس ادارے پر طنز کیا’۔اعظم سواتی کے گھر گائے گھس گئی کون سی قیامت آگئی، چیف جسٹس

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …