پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فیصل آباد میں 700کنال اراضی جعلسازی سے فرضی افراد کے نام منتقل کرنے والے با اثر سروس سنٹر انچارج کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہو گئے

لاہور(اپنے نمائندے سے) پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فیصل آباد میں 700کنال اراضی جعلسازی سے فرضی افراد کے نام منتقل کرنے والے با اثر سروس سنٹر انچارج کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہو گئے ڈائریکٹر ایچ آر ایڈیشنل ڈی جی PLRAسمیت انٹیلی جنس ونگ کے سربراہ کرنل ثاقب بھی ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی انکوائری کے اصل حقائق واضح نہ کر سکے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی اس انوکھی منطق کو لاقانونیت کی بڑی مثال قرار دیدیا گیا۔مزید معلوم ہوا ہے کہ فیصل آباد اراضی ریکارڈ سنٹر میں ایک سال قبل صوبائی حکومت کی انتہائی قیمتی سینکڑوں کنال سرکاری اراضی اور پرائیویٹ افراد کی خارج شدہ اراضی کی جعلسازی سے لینڈ مافیا کے نام اراضی منتقل کر دی گئی جس کے سب سے اہم کردار سروس سنٹر انچارج عمران مشتاق جس نے فیصل آباد اراضی ریکارڈ سنٹر میں اپنی نیک نامی اختیارات کے ناجائز استعمال، دولت میں تیزی سے اضافے اور PLRAمیں افسران کو خریدنے کے حوالے سے عالمگیر شہرت پائی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ سرو س سنٹر انچارج کو تحصیل ساﺅتھ میں ٹرانسفر کر دی گئی تھی جہاں پر آج تک موصوف حاضر نہیں پائے گئے بلکہ گھر بیٹھ کر اٹینڈس لگائی جا رہی ہے کہ خلاف تاحال قانونی کارروائی کرنے سے پی ایل آر اے انتظامیہ قاصر ہے۔دوسرے نمبر پر آنیوالے کردار علی نواز گورائیہ نے بھی سرکاری اراضی کی بندر بانٹ اور جعلسازی میں انتہائی اہم رول ادا کیا اس کے علاوہ بھی مذکورہ سروس سنٹر انچارج نے ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم امتنایع کی موجودگی میں ڈگریوں کو عمل درآمد کیا جس پر سابق ڈی جی PLRA کیپٹن ظفر اقبال نے انکوائری کا حکم دیا اور انکوائری میں ملزم کو انتہائی حفاظت سے کامونکی اراضی ریکارڈ سنٹر منتقل کرتے ہوئے محفوظ راستہ دیا گیا جبکہ سروس سنٹر انچارج قمر زمان چٹھہ کے حوالے سے PLRAکی انٹیلی جنس ایجنسی سمیت دیگر سپیشل برانچ کے اداروں نے بھی رپورٹ دے رکھی ہے کہ اپنے آپ کو بینک ظاہر کرنے کے پرچار کرنے والے اس آفسر کو فیصل آباد سٹی میں ایک کالونی ڈویلپ کرنے کی بنیاد پر گاڑی اور پلاٹ گفٹ مل چکے ہیں اثاثہ جات میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے PLRAمیں تعیناتی کے بعد ملنے والی ترقی تاحال احتسابی اداروں کی نظروں سے اوجھل ہے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نے فیصل آباد میں حکومتی اراضی کو جعلسازی سے منتقل کرنے اور فرضی ناموں کے نام اندراج کرنے والوں کو ناصرف محفوظ راستہ دے رکھا ہے بلکہ تاخیری حربوں سے انکوائری کو سست روی کا شکاربھی کر دیا ہے ۔نوکریوں پر کھل کر کھیلنے کی اجازت بھی دے رکھی ہے ۔ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ موجودہ ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی راﺅ اسلم ان با اثر ملازمین کے سامنے مکمل طور پر بے بس نظر آ رہے ہیں ڈائریکٹر آپریشنل عاصم جاوید، ایڈیشنل ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی، عائشہ حمید ڈائریکٹر آئی ٹی اسامہ بن سعید اور PLRAکی انٹیلی جنس ایجنسی بھی ایک سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی اصل حقائق منظر عام پر لانے میں ناکام نظر آئی ہے دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فیصل آباد کی اس بندر بانٹ میں اے او ایس کمپنی کے ملازمین بھی شامل ہیں یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سروس سنٹر انچارج کے رویہ جو سنگین الزامات لگائے گئے ہیں اگر یہ الزام 20اے ڈی ایل آر پر بھی ہوئے تو وہ بیس کے بیس اے ڈی ایل آر اس وقت نوکریوں سے فارغ ہو کر گھر بیٹھے ہوئے یہ کس جیل میں بند ہوئے ابھی بھی سروس سنٹر انچارج کو سپورٹ کرنے والی لابی ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے دے رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کیس کو پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں لاقانونیت کی سب سے بڑی مثال قرار دیدیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …