ناقص حکمت عملی، فرضی پلاننگ، اختیارات کا ناجائز استعمال، صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے بھر میں قائم کیے جانے والے اراضی ریکارڈ سینٹرز کے وزیٹنگ ایریا کا منصوبہ بد نیتی اور کرپشن کی بھینٹ چڑھ گیا

لاہور (عامر بٹ سے) ناقص حکمت عملی، فرضی پلاننگ، اختیارات کا ناجائز استعمال، صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے بھر میں قائم کیے جانے والے اراضی ریکارڈ سینٹرز کے وزیٹنگ ایریا کا منصوبہ بد نیتی اور کرپشن کی بھینٹ چڑھ گیا، گرمی اور سردی کے کسی بھی موسم میں عوام الناس کی کثیر تعداد نے جلد بازی میں قائم کیے جانے والے وزیٹنگ ایریا کو نا قابل استعمال قرار دےدیا جبکہ ریونیو ذرائع نے اس پروجیکٹ کی آڑ میں کی جانے والی کرپشن کا نوٹس لینے کے لئے ڈی جی این ٹی کرپشن پنجاب اور ڈی جی نیب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا، روزنامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے شعبہ سی ایف اور ضلعی انتظامیہ کی ایسی منصوبہ بندی اور پلاننگ کے نتیجے میں صوبے بھر کے اراضی ریکارڈ سنٹر کے باہر قائم کیے جانے والے وزیٹنگ ایریا کو عوام الناس کی کثیر تعداد نے مسترد کردیا ہے، انتہائی ناقص فرنیچر اور فرضی پلاننگ کے تحت قائم کیے جانے والے وزیٹنگ ایریا کو عوام الناس نے ناقابل استعمال قرار دے دیا، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اراضی ریکارڈ سنٹرز کی انتظامیہ نے آگاہی دے کر سخت دھوپ اور گرمی میں شہری یہاں نہیں بیٹھ سکتے اور سردی کے موسم میں بھی اس وزیٹنگ ایریا پر نہیں بیٹھ سکتے جس کا سٹرکچر ہی ایسا بنایا گیا ہے جو کہ قابل استعمال نہ ہو، یہی وجہ ہے کہ وزیٹنگ ایریا ہر وقت خالی پڑا رہتا ہے، اور شہری لائنوں میں لگنے کو ترجیح دیتے ہیں، مگر ایسے وزیٹنگ ایریا میں نہیں بیٹھ رہے، جہاں ان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دوسری جانب شہریوں کی کثیر تعداد نے بھی اس منصوبہ کو نا تجربہ کار افسران کی کاوش اور بد نیتی و کرپشن کا موجب قرار دیا ہے، شہریوں نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ڈی جی نیب اور تمام اضلاع کی ڈویژن کمشنرز سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں، اس میں غبن سرکار کے علاوہ فنڈز میں بھی خرد برد کی گئی ہے، دوسری جانب ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ موجودہ ڈی جی پی ایل آر اے کے آنے سے قبل کا ہے اور اس تمام منصوبے کو ضلعی انتظامیہ اور اسسٹنٹ کمشنر صاحبان نے اپنے کنٹرول اور زیر نگرانی کیا ہے، جس کا ڈی جی ایل آر اے کی انتظامیہ سے براہ راست کوئی تعلق نہ ہے۔جبکہ جو فنڈنگ کی گئی ہے وہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی جانب سے ریلیز کی گئی تھی، تاہم کرپشن کے الزامات پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی حد تک بے بنیاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …