ایف اے ٹی ایف کا اعلیٰ سطح کا وفد اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا.

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اعلیٰ سطح کا وفد اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، اس حوالے سے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) پالیسی بورڈ کا اہم اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔

ایس ای سی پی پالیسی بورڈ کا اجلاس سیکرٹری خزانہ کی زیر صدارت ہوگا، جس کے دوران 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

ایف اے ٹی ایف: ‘گرے لسٹ’ میں نام سے پاکستان کو کیا نقصان ہوگا؟

ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا ہے، جس میں ملک کے اندر اور باہر پیسوں کی لین دین کی نشاندہی کے لیے اقدامات کی تجاویز دی گئی ہیں۔

اکتوبر کے دورے میں ایف اے ایف ٹی کی ٹیم پاکستان کے اقدامات کی روشنی میں اُسے گرے لسٹ سے نکالنے یا بلیک لسٹ کرنےکی سفارشات مرتب کرے گی۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …