ایل ڈی اے کی ٹاﺅن پلاننگ برانچ میں تعینات جونیئرافسران نے سینئر عہدوں پر تعینات ہو کر غیر قانونی تعمیرات کی منڈیاں لگا دیں

لاہور(اپنے نمائندے سے) ایل ڈی اے کی ٹاﺅن پلاننگ برانچ میں تعینات جونیئرافسران نے سینئر عہدوں پر تعینات ہو کر غیر قانونی تعمیرات کی منڈیاں لگا دیں اور اور لابی سسٹم کے تحت چیف ٹاﺅن پلانر کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑانے لگے تفصیلات کے مطابق ایل ڈی اے کی ٹاﺅن پلاننگ میں گریڈ 17کے جونیئر آفیسر سلمان محفوظ اور اس کے ساتھی ٹاﺅن پلانر سید فراز اخترنے اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سرکاری اور پرائیویٹ ہاﺅسنگ سکیموں پر نقشہ کے برعکس رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کروانے شروع کر دی ہے جبکہ جن روڈز پر کمرشل تعمیرات کی پابندی ہے وہاں بھی کھلم کھلا غیر قانونی کمرشل تعمیرات کی جا رہی ہیں اس وقت کینال روڈ، جوبلی ٹاﺅن ، رائے ونڈ روڈ، واپڈا ٹاﺅن، پی آئی اے ہاﺅسنگ سکیم، ویلنشیا ٹاﺅن، الحمرا ٹاﺅن، آرکیٹیکٹ روڈ، شوکت خانم روڈ سمیت مختلف ایریا میں فیکٹریاں کارخانے گھروں میں دکانیں اور پلر والی تعمیرات ہو رہی ہیں اور کئی تعمیرات تو زیر پوائنٹ بھی کی گئی ہیں ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر سید فراز اختر اس سے قبل غیر قانونی کمرشل تعمیرات کروانے اور ان کو رہائشی کمپیلیشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے الزام میں پیڈا ایکٹ 2006ءکے تحت انکوائری بھگت چکے ہیں اور معافی مانگ کر دوبارہ بحال ہو کر پھر غیر قانونی تعمیرات شروع کروا دی ہیں ۔جبکہ سیکرٹری ہاﺅسنگ نے ان دونوں افسران اور ان کی لابی کے خلاف بڑھتی ہوئی شکایات اور غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی پر ایل ڈی اے کی انتظامیہ کو ان دونوں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے ان دونوں افسران سلمان محفوظ اور سید فراز اختر نے لیک سٹی اور پرائیویٹ سکیموں پر پلاٹس خرید کر تعمیرات کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے ایل ڈی اے انتظامیہ نے دونوں افسران اور ان کے ٹاﺅٹوں کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور جلد ہی ان کے خلاف کیس نیب کو بھجوایا جائے گا۔ایل ڈی اے کے چیف ٹاﺅن پلانر سید ندیم اختر زیری کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی رپورٹ تیار کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ڈائریکٹر ایڈمن کے پاس ایک درخواست پر انتظامیہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی وہ جو بھی تحقیقات کے بعد فیصلہ کریں گی اس پر کارروائی ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …