سکاٹ لینڈ یارڈ نے کراچی کے تاجر کو کیوں گرفتار کیا ؟ وجہ سامنے آگئی،جانیئے

لندن (نیٹ نیوز/میڈیا92نیوز) ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ کو بتایا گیا کہ کراچی کے تاجر کو لندن میں امریکی حکومت کی درخواست پر سکاٹ لینڈ کے ناقص وارنٹ پر گرفتار کیا گیا ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے پاکستانی تاجر جابر صدیق کو امریکہ میں بلیک میل، اے کلاس کی منشیات کی درآمد اور منی لانڈرنگ کے ارتکاب کی سازش کے الزامات کے سلسلے میں امریکی حکومت کی حوالگی کی درخواست پر گرفتار کیا ہے۔ منگل کو جابر صدیق کے وکیل ٹوبی کارڈ مین نے ڈسٹرکٹ جج کو بتایا کہ پہلا وارنٹ جس پر جابر صادق کو گرفتار کیا گیا ناقص ہے اور کارروائی میں بڑے مرحلے پر حوالگی کی سماعت میں یہ مسئلہ اٹھایا جائے گا۔ جابر صدیق امریکہ کی حوالگی کی درخواست پر تیسری سماعت کے لئے وڈیو لنک کے ذریعے ونڈز ورتھ پرزن سے ڈسٹرکٹ جج کے سامنے پیش ہوئے۔ ان کے وکیل ٹوبی کارڈمین نے نوٹ کیا کہ حوالگی کی درخواست جابر موتی والا کے نام سے تھی، یہ ایسا نام ہے جو جابر صدیق نے کبھی استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے جج سے درخواست کی کہ وہ ریکارڈ میں عرفیت کی درستی کا اشو حل کرائیں، جس

پر ڈسٹرکٹ جج نے کرائون پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں امریکی حکومت سے انکوائری کریں، گرچہ ٹوبی کارڈمین نے نوٹ کیا تھا کہ ضمانت کی مزید درخواست مناسب وقت پر کی جائے گی، معاملہ تقریباً ایک ماہ کے لئے موخر کر دیا گیا۔ جابر صدیق ونڈز ورتھ پرزن سے عدالت میں پیش ہوئے اور صرف اپنے نام اور تاریخ پیدائش کی تصدیق کے لئے بولے۔ وہ پرسکون نظر آرہے تھے، ان کے سالیسٹر اور دو دوستوں نے بھی بھارتی اور پاکستانی میڈیا کے ساتھ مدد کے لئے عدالت اٹینڈ کی۔ جابر صادق کو، جنہیں میڈیا کی رپورٹوں میں ابتدائی طور پر جابر موتی والا کے حوالے سے پکارا گیا۔ میٹ پولیس کے حوالگی یونٹ نے جمعہ17اگست کو علی الصباح چھاپے کے دوران ایج ویئر روڈ کے نزدیک ہلٹن ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاری کا وارنٹ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ نے جاری کیا تھا۔ گرفتاری کے دو دن بعد انہیں ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ کے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ جہاں ڈسٹرکٹ جج مارگوٹ کولمین نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس لئے ضمانت دینے پر آمادہ نہیں کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتے ہیں یا مزید جرائم کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ کرائون پراسیکیوشن سروس کی نمائندگی کرنے والی لینا بیزنٹ نے چارجز پڑھ کر سنائے، جس میں پاکستانی شہری کے خلاف25سال کی سزائے قید شامل تھی۔ امریکی حکام کی جانب سے عمل کرتے ہوئے سی پی ایس نے جابر موتی کو دائود ابراہیم اور اس کے مبینہ نیٹ ورک سے منسلک کیا۔ انہوں نے جج کو بتایا کہ جابر پاکستان کے منظم کردہ نیٹ ورک ڈی کمپنی کا سینئر رکن ہے، جو دہشت گردی، ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ، منی لانڈرنگ اور زبردستی رقم وصول کرنے میں ملوث ہے۔ ایف بی آئی 2012ء سے ڈی کمپنی کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ اس کا لیڈر پاکستان میں رہتا ہے اور اس کی سمگلنگ کے راستے جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے گزرتے ہیں۔ جابر موتی اس کا ٹاپ کا نائب ہے، جس کا بیس کراچی میں ہے۔ ٹوبی کیڈمین نے عدالت کو بتایا کہ گرچہ الزامات بہت سنگین ہیں۔ تاہم اس مرحلے پر عدالت کے سامنے کوئی شہادت نہیں اور احتیاط سے کام لیا جائے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ اس وقت بے گناہی کا قیاس پایا جاتا ہے، جو ضمانت کے حق میں ہے۔ انہوں نے دوران سماعت بتایا کہ ان کے موکل نے کلیتاً سختی سے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات اور کسی بھی منظم کرائم یا دہشت گرد تنظیم میں شمولیت کی تردید کی ہے۔ اس کی جانب سے یہ دلیل ہے کہ وہ پاکستان میں ایک کامیاب تاجر اور دس سال کے ویزے پر برطانیہ میں ہے اور پہلے امریکہ کا دورہ کر چکا ہے۔ ٹوبی کیڈمین نے تصدیق کی کہ اس کا موکل اچھے کردار کا مالک اور کسی عدالتی اختیار کے تحت کبھی گرفتار نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …