میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کو سوا سال کے دوران 14 کروڑ43 لاکھ روپے کا ریکارڈ خسارہ

لاہور(عامر بٹ سے )
میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کو نقشہ فیس کی مد میں سوا سال کے دوران 14 کروڑ43 لاکھ روپے کا ریکارڈ خسارہ ہوا ہے۔

غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار اور نقشہ جات کی منظوری میں تاخیری حربوں کے باعث سرکاری خزانے کا نقشہ فیس کی مد میں یہ سب سے زیادہ نقصان ہے۔

گذشتہ مالی سال 8 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ رواں مالی سال پہلی سہ ماہی میں 5 کروڑ 83 لاکھ روپے نقشہ فیس کی مد میں ایم سی ایل کو خسارے کا سامنا ہے۔

رواں مالی سال 22 کروڑ 50 لاکھ روپے ہدف کے مقابلے میں سرکاری خزانے میں چار ماہ کے دوران صرف ایک کروڑ 66 لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں چار ماہ کا ہدف سارھے سات کروڑ روپے بنتا ہے۔

گذشتہ مالی سال بلدیہ عظمی لاہور کا نقشہ فیس کی مد میں ہدف 21 کروڑ 50 لاکھ روپے تھا لیکن صرف 12 کروڑ 90 لاکھ روپے تک کی ریکوری ہوسکی۔

ایم سی ایل کے ریکارڈ خسارہ کی ذمہ داری کوئی بھی لینے کو تیار نہ ہے جبکہ ایڈمسٹریٹر لاہور کی جانب سے شعبہ پلاننگ کے غفلت اور کوتاہی کے مرتکب کسی خاتون زیڈ او پی یا بلڈنگ انسپکٹر کے خلاف کارروائی تو دور وضاحت تک طلب نہیں کی گئی ہے۔

اس سے قبل میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور میں آمدن کا مقررہ اہداف پورے نہ کرنے پر سخت محکمانہ کارروائی کا رحجان تھا اور ماہانہ رپورٹ پر باقاعدہ اجلاس منعقد ہوتے تھے۔

شعبہ پلاننگ کی آمدن میں ریکارڈ خسارہ کی بڑی وجہ کرپشن میں اضافہ ہے۔سرکاری سطع پرکرپشن بڑھ رہی ہے اور آمدن کم ہو رہی ہے۔

اس کرپشن میں نائب قاصد سے لے کر زیڈ او پی تک آفسیر سرگرم ہیں ۔نقشہ منظوری کے کیسیز کرپشن اور غیر ضروری اعتراضات کے باعث شہریوں کی طرف سے نقشہ جات جمع کروانے کا رحجان بھی کم ہو گیا ہے۔

ون ونڈو سیل عملی طور پر غیر فعال ہے۔وزیر اعلی یا کمشنر لاہور کی طرف سے ایل ڈی اے کی طرح ایک مرتبہ بھی میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کے ون ونڈو سیل کو دورہ نہیں کیا گیا نہ ہی اس جانب کوئی توجہ ہے۔

ایم سی ایل کا شعبہ فنانس اور ٹیکسیشن بھی سوا سال میں 15کروڑ روپے کے قریب نقشہ فیس کی مد میں خسارے کا براہ راست ذمہ دار ہے۔

لوکل فنڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ بھی دھاڑیاں لگا رہا ہے۔جس نے متعلقہ شعبہ کے حکام کو کوئی نوٹس دینا بھی گوارا نہیں کیا۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق غیر قانونی تعمیرات پر کنٹرول اور نقشہ منظوری میں آسانی پیدا کر کے سالانہ 50 کروڑ روپے سے زائد آمدن کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …