عدم اعتماد کے بعد صدر کا غیر آئینی طور پر اسمبلی تحلیل کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ملک میں انتخابات سے متعلق کیس میں قرار دیا کہ صدر مملکت کا تحریک عدم اعتماد کے بعد اسمبلی تحلیل کرنا غیر آئینی تھا اور غیر آئینی طور پر اسمبلی تحلیل کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے۔

ملک میں 90 روز میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ انتخابات کا معاملہ تمام فریقین کی رضامندی سے حل ہو چکا ہے، عوام کو منتخب نمائندوں سے دور نہیں رکھا جا سکتا، امید کرتے ہیں ہر ادارہ پختگی اور سمجھ کے ساتھ چلے گا۔

عدالت کا کہنا تھا صدر اور الیکشن کمیشن کی اعلان کردہ تاریخ پر بلاتعطل انتخابات ہوں، عام انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے، 8 فروری کو انتخابات کرانے پر کسی فریق کو اعتراض نہیں ہے لہذا وفاقی حکومت 8 فروری 2024 کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا، صدر مملکت کا تحریک عدم اعتماد کے بعد قومی اسمبلی تحلیل کرنا غیر آئینی تھا، تحریک عدم اعتماد کے بعد صدر وزیراعظم کی ہدایت پراسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے، غیرآئینی طور پر اسمبلی تحلیل کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ حیران کن طور پر صدر کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار نہیں تھا لیکن انہوں نے کی جبکہ صدر کے پاس تاریخ دینے کا جو اختیار تھا وہ استعمال نہیں کیا گیا، آئین سے انحراف کا آپشن کسی کے پاس نہیں، الیکشن کمیشن اور صدر سمیت ہر ادارہ آئین پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …