پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دستیاب حکومتی اعدادو شمار سے بہت زیادہ ہے

کراچی (میڈیا 92 نیوز آن لائن )سابق وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمان نے کورونا وائرس کے حوالے سے نہایت اہم ترین تفصیلات بتا دیں ہیں اور کہاہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دستیاب حکومتی اعدادو شمار سے بہت زیادہ ہو سکتی ہے ،ہم بہت کم ٹیسٹ کر رہے ہیں، ہمیں روزانہ کی بنیاد پر تیس سے چالیس ہزار ٹیسٹ کرنے چاہئیں تاکہ پتا چل سکے کہ کتنے لوگ متاثر ہیں ، ہم مشکل سے دو تین ہزار ٹیسٹ ہی کر پا رہے ہیں ۔

نجی ٹی وی جیونیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ہمیں نہیں پتا کہ ابھی کیا صورتحال ہے ، ہم اندھیر ے میں ہیں ،ہمیں ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانے ضرورت ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ کراچی کے انڈس ہسپتال میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی روزانہ کی بنیاد پر صلاحیت کو 800 سے بڑھا کر 2400 پر لے گئے ہیں ، انٹر نیشنل سینٹر فار کیمیکل بائیولوجیکل سائنسز کی جانب سے مشینیں اور ٹیکشنین دیئے گئے ہیں ۔

ان کا کہناتھا کہ پنجاب میں بھی ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں ، حکومت کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کٹس منگوائیں اور ٹیسٹ کیے جائیں تاکہ اندازہ ہونا شروع ہو کہ کیا صورتحال ہے ، کیونکہ ابھی اتنی کم ٹیسٹنگ ہو رہی ہے کہ کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے ۔جب تک ہم ملک میں کمپین لانچ نہیں کریں گے کہ ہر کسی کا ٹیسٹ ہو اس وقت تک صورتحال واضح نہیں ہو گی ، اس کے بعد انہیں آئسو لیٹ کیا جائے اور پھر علاج کیا جائے ۔

ڈاکٹر عطاالرحمان کا کہناتھا کہ عام نرس بھی ٹیسٹ کرسکتی ہیں، ملک میں ریسرچ کے ادارے بند کردیے گئے ہیں،ووہان میں بات چیت کی ہے وہ ٹیسٹ کٹ بھیجنے کو تیار ہیں،ہم باہر کے ممالک پر انحصار کررہے ہیں،وینٹی لیٹر، ماسک اور سینیٹائزر مقامی سطح پر بنائے جاسکتے ہیں، کوروناکی ٹیسٹ کٹ مقامی طور پر بنائی جاسکتی ہے۔

ان کا کہناتھا کہ لاک ڈاو¿ن فوری طور پر ہونا چاہیے، کورونا کے مریضوں کو آئسولیٹ کر نے اور علاج کی ضرورت ہے، ماسک اور وینٹی لیٹر کے مینوفیکچررز کے لئے آسانی ہونا چاہیے، کورونا کے بہت کم ٹیسٹ ہورہے ہیں

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …