بجلی مزید مہنگی کرنا مشکل؛ حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے

اسلام آباد(میڈیا 92نیوز آن لائن)
حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں درخواست کی ہے کہ ملک میں افراط زرکی بلند شرح کے سبب پیدا ہونے والی مہنگائی اورناموافق سیاسی حالات کے پیش نظر بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیلئے دباؤ نہ ڈالا جائے اور عالمی ادارہ اس ضمن میں اپنی شرائط کو نرم رکھے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف جمعرات کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے چوتھے دور میں آئی ایم ایف حکام کو گردشی قرضے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لائن لاسز کے حوالے سے آگاہ گیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لائن لاسز میں کمی واقع ہوئی ہے اور ریکوری بھی بہتر آئی ہے۔

عالمی ادارے کو یقین دلایا گیا ہے کہ حکومت گردشی قرضوں میں کمی اورریونیوکے سالانہ اہداف کے حصول کیلئے پوری کوشش کرے گی۔ مذاکرات کے دوران ٹیکس ریونیوکے شارٹ فال کے علاوہ بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں پر سیرحاصل بحث کی گئی۔جمعرات کو وزارت خزانہ میں مشیرخزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں انرجی سیکٹر کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں جہانگیرترین بھی شریک ہوئے۔ سنٹرل پاورپرچیز ایجنسی گرانٹیڈ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے آئی ایم ایف کے مطالبہ پر پریزنٹیشن دی۔ آئی ایم ایف معاہدہ کی رو سے حکومت سہ بنیادوں پرکیپسٹی پے منٹ کیلئے بجلی کے نرخوں کا نوٹیفیکیشن جاری کرتی رہے گی۔

اگلی ایڈجسٹمنٹ جنوری 2020ء میں ہونا تھی جس کی ڈیڈلائن پہلے ہی گزرچکی ہے۔ جنوری 2020ء کے ٹیرف اپ ڈیٹ کی رو سے نیٹ ہائیڈ پرافٹ کے بقایا جات کا نصف صارفین سے وصول کیا جائے گا جو 73 ارب روپے بنتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف سے اس نوٹیفیکیشن کے التواء کی درخواست کردی ہے۔

گھریلو صارفین کیلئے بجلی مزید مہنگی کی جاتی ہے تو حکومت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ حکومت پہلے ہی افراط زرکی 9 سال کی بلند ترین شرح 11.6 فیصد کے معاملے میں اپنی پالیسیوں کا دفاع کررہی ہے۔ ابھی تک عالمی ادارہ حکومت کو اپنے اہداف کے معاملے میں کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں لیکن وزارت توانائی چند ماہ کیلئے اس اضافے کو مؤخر کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …