شوکت خانم ھسپتال میں خاتون ڈاکٹر کی پرسرار موت ، نہ پولیس کاروائی ، نہ پوسٹ مارٹم ، نہ میڈیا کو خبر ، کیا چھپایا جارھاھے

شوکت خانم ہسپتال لاہور میں ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر کی پراسرار موت، نہ پولیس کاروائی، نہ پوسٹ مارٹم، نہ میڈیا خبر، کیا چھپایا جا رہا ہے؟

(میڈیا 92نیوز آن لائن)
ڈاکٹر ملیحہ ہفتہ 23 نومبر 2019 دوپہر 12 بجے کے بعد کسی وقت جاں بحق ہوئیں، لاش کئی گھنٹے بعد ڈیوٹی روم کے واش روم سے برآمد ہوئی. واش روم کئی گھنٹے سے بند تھا جس پر ساتھی ڈاکٹر کو تشویش ہوئی، ہاؤس کیپنگ کے عملے کو بلا کر متبادل چابی سے واش روم کھولا گیا. عینی شاہدین کے مطابق ڈاکٹر ملیحہ کی لاش کے پاس ان کا موبائل فون اور ایک عدد استعمال شدہ سرنج پڑی تھی، سرنج میں انستھیسیا میں استعمال ہونے والا انجیکشن تھا.

شوکت خانم ہسپتال ڈاکٹر کی ہلاکت کا معمہ، مقتول ڈاکٹر ملیحہ واش روم میں مردہ پائی گئیں، ان کی لاش کے قریب انستھیسیا انجیکشن پایا گیا جو موت کا ممکنہ سبب ہوسکتا ہے، مگر مشہور کروایا کہ حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہوا

شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈاکٹر ملیحہ کی موت کو پہلے ہارٹ اٹیک قرار دیا پھر خود کشی کہا، مگر پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا، لاش کراچی بھجوا دی.

ہفتہ کے روز شام کے وقت لاش ملی، اس شفٹ میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کو پیر تک چھٹی پر بھیج دیا، ڈیوٹی روم کو تالا لگا دیا گیا. شواہد کے ٹیمپر یا غائب کئے جانے کا خدشہ

مقتول ڈاکٹر ملیحہ ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کراچی سے فارغ التحصیل تھیں، حال ہی میں پلیپ (PLAP) کا امتحان بھی پاس کیا تھا

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …