نوازشریف شدید بیمار ہیں اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں

لاہور(میڈیا92 نیوزآن لائن) نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سابق وزیراعظم کی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ نوازشریف شدید بیمار ہیں اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، پلیٹیلیٹس کی کمی اور ہارٹ اٹیک نے ان کی صحت کو مزیدمتاثر کیا ہے۔ ڈاکٹر عدنان نے بتایا کہ نوازشریف کےگردے صحیح کام نہیں کر رہے، ان کے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشرکو بھی کنٹرول کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ ملتوی کیے گئے اسکین اوربائی ایپسی سےبیماری کی جانچ ضروری ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔ نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی ہے۔ 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا بینچ سابق وزیراعظم کی درخواستوں پر فیصلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

جینیات سے وابستہ تناؤ ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ بڑھا دیتا ہے

بوسٹن: حال ہی میں ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جینیاتی طور پر …