نریندر مودی نے باؤنسر دیا ہمیں چھکا لگانا چاہئے تھا‘سلیم صافی

(میڈیا92نیوز آن لائن)
(بشکریہ جنگ لاہور)
جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی نے باؤنسر دیا تھا ہمیں چھکا لگاناچاہئے تھا لیکن ہم اپنے زور بازو کے بجائے امریکہ اور سعودی عرب جیسے امپائروں کی طرف دیکھنے لگے اسی لیے چھکے تو چھوڑئیے چوکا بھی نہ لگا سکے،وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جنرل اسمبلی سے تقریر یادگار بھی تھی تاریخی بھی تھی لیکن اس حوالے سے مجموعی طور پر جنرل اسمبلی کا اجلاس پاکستان کے لئے مایوس کن رہا کہ دنیا کے سیکڑوں ممالک میں سے صرف تین ممالک کے نمائندوں نے کشمیر کا ذکر کرنا ضروری سمجھا اس کے علاوہ ٹرمپ جن سے ثالثی کی توقع کی جارہی تھی ان کی تیس منٹ سے زائد تقریر میں بھی کشمیر کا کہیں ذکر نہیں تھااور سب سے افسوسناک بات یہ تھی کہ عرب ممالک میں کہیں پر بھی کشمیر کا ذکر سننے کو نہیں ملا۔

بظاہر اقوام متحدہ کا جنرل اسمبلی فیصلہ ساز فورم نہیں بلکہ فیصلہ ساز فورم سلامتی کونسل ہے لیکن جنرل اسمبلی کو اس لئے بھی اہمیت دی جاتی ہے کہ دنیا بھر سے سربراہان مملکت جمع ہوتے ہیں اور وہ اپنے ملک کی پالیسیوں کا احاطہ اس فورم پر کرتے ہیں اس سے پوری دنیا کی سیاست کی سمت واضح ہوجاتی ہے۔پاکستان میں ان دنوں وزیراعظم پاکستان کی تاریخی تقریر کا تذکرہ ہے آج کے جرگے میں ہم بتائیں گے کہ جنرل اسمبلی کے اس اجلاس سے ایران کے صدر حسن روحانی نے کن خیالات کا اظہار کیا مہاتیر محمد نے کیا تقریر کی روس کے وزیر خارجہ نے کن ایشوز کا احاطہ کیاچین نے کن الفاظ میں کشمیر کے مسئلے کا احاطہ کیا۔

ماضی میں بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فورم پر بڑی یادگار رہیں ان میں ایک مشہور تقریر چی گویرا کی تھی، کیوبا کے فیڈل کاسترو کی تقریر بھی تاریخی رہی ہے، لیبیا کے صدر نے بھی بہت طویل اور سخت تقریر کی،ہوگشاویز نے بھی اپنی تقریر میں امریکا کو کھری کھری سنائی،اقوام متحدہ کے حوالے سے ایک اعتراض ملائشیا اور دیگر ممالک یہ کر رہے ہیں کہ اسکی تشکیل بھی انصاف کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

ماضی میں ہم نے دیکھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے کئی مواقع پر قراردادوں یا اس کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دی اور یکطرفہ کارروائیاں کی گئیں اور اقوام متحدہ کئی عالمی تنازعات کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے جس کی بڑی مثال کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ ہے۔

اسرائیل اقوام متحدہ کے قواعد کو کس بری طرح روندھ رہا ہے اس کی ایک مثال گزشتہ سال یواین جنرل اسمبلی سے اسرائیل کے وزیراعظم نے نتن یاہو نے کھل کر دھمکی دی کہ وہ نہ قرارداوں کو ذہن میں لائیں گے نہ عالمی برادری کو ذہن میں لائیں گے اپنے ملک کے دفاع کے لئے اور اپنے مفادات کے لئے جو کچھ ہوسکا ان کا ملک کرتا رہے گا۔ عالمی فورم پر پاکستان کے جن رہنماؤں کی تقریر نے بہت شہرت پائی اس میں ذوالفقار علی بھٹو کی بھی تھی، جنرل ضیا الحق اسلام کا نام نا صرف ملک کے اندر بلکہ اقوام متحدہ کے خطاب کے دوران بھی انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کا ذکر کیا اور انہوں نے ایک نئی روایت قائم کی ان کی تقریر کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں جو تقریر بہت زیادہ شہرت عالمی سطح پر اختیار کر گئی وہ ترکی کے صدر جناب طیب اردوان کی تھی انہوں نے فلسطین کا ذکر کیااور کشمیر کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسلامو فوبیا کا بھی ذکر کیا ۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …