بھارتی افسر نے اعلان بغاوت کردیا

نئی دہلی(میڈیا92نیوز) مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر انڈین ایڈمنسٹریشن سروس کے اعلیٰ آفیسر احتجاجاً مستعفی ہو گئے تھے۔۔ کنن گوپی ناتھن نے اپنے استعفے میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں20 دن سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، یہ ریاستی جارحیت ہے۔ لیکن میں سرکاری عہدہ رکھنے کے باعث ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند اور اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتا تھا، اب میں نے استعفا دے دیا ہے۔
اب میں اظہار رائے کیلئے آزاد ہوں۔ کنان گوپی ناتھن نے کہا کہ یہ 70 کی دہائی ہے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر یمن ہے۔ آج کے دور میں کسی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرکے ریاستی طاقت کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔ تشدد مسائل کا حل نہیں ہے۔اسی حوالے سے اب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے غیر آئینی اقدامات پر استعفیٰ دینے والا بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس افسر کنن گوپی ناتھن نے اعلان بغاوت کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ا بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس افسر کنن گوپی ناتھن نے کہا ہے کہ کسی بھی جمہوریت میں عوام سے احتجاج کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔انہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر لگائی گئی اظہارِ رائے کی پابندی قبول نہیں ہے۔بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کنن گوپی ناتھن نے کہا ہے کہ اگر ادارے تباہ ہونے لگیں تو کسی نہ کسی کو آواز اٹھانی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آزادی کے اظہار کے بغیر زندگی کا کوئی مطلب نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ تشدد کے نام پر آزادی اظہار پر لگائی گئی پابندی کل بھارت کے کسی بھی حصے میں لگائی جا سکتی ہے۔کننن نے سوال اٹھایا کہ اگر کل دہلی میں شہریوں کو حاصل حقوق سلب کر لیے گئے تو کیا ہو گا؟۔انسانی جانیں بچانے کے نام پر لگائی گئی پابندیاں محض فریب ہیں۔
کیا کسی کو یہ کہہ کر جیل میں بند کیا جا سکتا ہے کہ یہ اس کی جان بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔اس سے قبل بھی اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ بھارتی فوج میں بغاوت نے جنم لینا شروع کر دیا ہے۔ مودی سرکار پر یہ انکشاف ہوا تو بھارتی فوج کے اہم عہدیداروں کی گرفتاریاں عمل میں لانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں میں کئی سال تک ذمہ داریاں نبھانے والے ایک معتبر ذرائع کے مطابق مسئلہ کشمیر واقعی خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہا ہے ، بھارتی خفیہ اداروں نے فوجی یونٹوں میں اہم عہدوں پر کام کرنے والے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا جن پر شُبہ تھا کہ وہ اندرون خانہ فوجی بغاوت جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ خفیہ ایجنسی را اور انٹیلیجنس بیورو نے تازہ رپورٹ بھارتی وزارت دفاع اور داخلہ کو فراہم کی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔ ان انکشافات کے مطابق بھارت کی مسلح افواج میں شامل اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں بے چینی پائی جاتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ مسلم، سکھ اور عیسائی بغاوت یا کسی بھی نوعیت کی حساس سرگرمیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیں۔ کشمیر کی صورتحال جس ڈرامائی طریقے سے بدل رہی ہے اس نے مودی سرکار کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …