بھارتی فوج کا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون، حریت پسند کرفیو توڑ کر باہر آگئے، فائرنگ سے 6 شہید، سیکڑوں گرفتار

نئی دہلی (جنگ نیوز /ایجنسیاں)بھارت کی جانب سے جموں کشمیر میں سکیورٹی فورسز کا لاک ڈاؤن جاری ہے اور ہر طرف کرفیو کا سماں ہے لیکن اس کے باوجود حریت پسند کرفیو توڑ کر باہر آگئے اور بھارتی جارحیت کیخلا ف مظاہرے کیے ،بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 افراد شہید ہوگئے اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ قابض فوج نے سیکڑوں کشمیریوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔

سری نگر،پلوامہ،بارہمولہ سمیت کئی علاقوں میں کشمیری مظاہرین پر بھارتی فوج نے شیلنگ کی ،غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں ایک کشمیری نے کہا کہ ʼاس کام کے بہت ہی خطرناک نتائج ہوں گے، جیسا کہ فلسطین میں ہوا جہاں اسرائیل کی آبادیاں بنائی گئیں، بھارت کی پالیسی بھی وہی ہے۔

بھارتی پولیس کے ایک افسر کاکہنا تھا کہ کچھ دن تک نہ تو کرفیو نرم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی فون لائنوں اور موبائل فون کی سہولیات کو بحال کیا جا سکتا ہے۔ادھر مقبوضہ وادی سے نکلنے کی کوشش میں سیاحوں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق

بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے دو روز بعد وادی میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات بشمول لینڈ لائن ٹیلی فون اتوار کی شب سے منقطع ہیں جبکہ اطلاعات کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔جموں کشمیر میں سکیورٹی فورسز کا لاک ڈاؤن جاری ہے،بھارتی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے بعد مظاہرین نے قابض فوج پر پتھرائو کیا ،غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پتھراؤ کے

واقعات سامنے آئے ہیں۔سرینگر کے عاصم عباس کا کہنا تھا کہ ʼہم پتھر کے دور میں پہنچ گئے ہیں۔ بیرونی دنیا کے ساتھ ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ہمارے ساتھ والے محلے میں کیا ہو رہا ہے ہمیں وہاں کے حالات کی خبر بھی نہیں ہے۔عاصم نے مزید کہا کہ ʼاس کام کے بہت ہی خطرناک نتائج ہوں گے، جیسا کہ فلسطین میں ہوا جہاں اسرائیل کی آبادیاں بنائی گئیں، بھارت کی پالیسی بھی وہی ہے۔اقبال نامی ٹریول ایجنٹ نے کہا کہ ʼانھوں (حکام) نے بتایا کہ یاتریوں اور دوسرے سیاحتی مقامات پر باہر سے آنے والے سیاحوں پر حملہ ہونے والا ہے۔ مگر ایسا کچھ نہیں تھا، اس سب کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

انھوں نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرنا تھا اور اپنا اندھا قانون لاگو کرنا تھا۔انھوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیری نہیں صرف کشمیر کی زمین چاہیے اور انھیں اس بات سے غرض نہیں کہ کشمیر کے لوگ مر جائیں یا بھوکے رہیں۔کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مسلم رہنما کا کہنا تھا کہ ’میں ابھی مکمل صدمے میں ہوں۔ تمام کشمیری ایسے صدمے میں ہیں کہ وہ یہ سمجھنے کے قابل ہی نہیں ہیں کہ یہ کیسے ہو گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ عرصے بعد لاوا پھٹنے والا ہے،راشد علی دوائیوں کی دکان چلاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’پوری وادی کو کھلی جیل بنا دیا گیا ہے رہنماؤں کو نظربند رکھا گیا ہے۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز کو ہر جگہ تعینات کردیا گیا ہے۔ ابھی ہر جگہ کرفیو نافذ ہے لہٰذا لوگوں کے لیے گھر چھوڑنا مشکل ہے۔

جب یہ سب ختم ہو جائے گا، لوگ سڑکوں پر آئیں گے۔‘جموں و کشمیر کو مرکزی علاقہ بنانے کے فیصلے پر عوام کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو انڈیا میں تلنگانہ جیسی نئی ریاستیں تشکیل دی جارہی ہیں تو دوسری جانب ریاست جموں وکشمیر کی حیثیت چھین لی گئی ہے۔آج کا سری نگر کسی بھی جنگی علاقے سے مختلف نظر نہیں آتا۔ دکانیں اور بازار بند ہیں، سکول اور کالج بھی بند ہیں۔ لوگوں نے اپنے گھروں میں راشن اور دیگر اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ تو کیا ہے لیکن اگر مزید کچھ دن دکانیں نہ کھلیں تو شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔وادی میں ٹیلیفون لائنز، موبائل کنکشن اور انٹرنیٹ براڈ بینڈ کی سہولیات بند کر دی گئی ہیں۔ ایک سینیئر پولیس افسر نے ہمیں بتایا کہ کچھ دن تک نہ تو کرفیو نرم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی فون لائنوں اور موبائل فون کی سہولیات کو بحال کیا جا سکتا ہے۔اس صورتحال میں لوگوں کی ایک قابلِ ذکر تعداد ایسی بھی

ہے جو کشمیر سے نکلنا چاہتی ہے لیکن نقل و حمل کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے وہاں پھنسی ہوئی ہے۔سری نگر کے بس سٹینڈ پولیس ان کو کنٹرول کر رہی تھی لیکن بسوں کی شدید کمی کے باعث وہ پریشانی کا شکار تھے۔اسی ہجوم میں ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے مزدور نے مجھے بتایا کہ وہ دو دن سے وادی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تاحال یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ایک اور مسافر نے کہا ’ہم نے دو دن سے کھانا نہیں کھایا۔ گھر پر فون نہیں مل سکا کیونکہ موبائل فون نہیں چل رہے ہیں۔ ہم بہت پریشان ہیں۔‘دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کشمیریوں پر بھارتی فوج نے فائرنگ کردی جس سے 6افراد شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے

مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود کشمیر عوام بھارتی اقدام کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔سخت کرفیو اور بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی جیسے اقدامات کے باوجود سری نگر، پلوامہ، بارہمولا اور وادی کے دیگر حصوں میں کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35اے کے خاتمے کے خلاف احتجاج کیا۔تاہم احتجاج کرنے والے نہتے کشمیریوں پر قابض بھارتی فوج نے گولیاں، پیلیٹ اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے، جس کے نتیجے میں 6 کشمیری شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ مہلک ہتھیاروں سے چلنے والی گولیوں کے زخموں کے ساتھ 6 افراد کو سرینگر ہسپتال لایا گیا جبکہ برطانوی میڈیا نے کہا کہ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سری نگر میں مظاہرین پر شیلز اور پیلٹس کا استعمال کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …