مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا : گورنر سٹیٹ بینک

کراچی (میڈیا92نیوز آن لائن) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد (100بیسس پوائنٹس) کا مزید اضافہ کردیا ،

نتیجہ میں شرح سود 13.25فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ، یہ فیصلہ گزشتہ روز مانیٹری پالیسی سے متعلق ا جلاس میں کیا جس کا اعلان بعد ازاں گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کراچی میں سٹیٹ بینک کی مرکزی عمارت میں پریس کانفرنس میں کیا،فیصلے کا اطلاق آج سے ہوگا، گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک میں مہنگائی مزید بڑھنے کا امکان ہے ۔ شرح سود میں اضافہ گیس وبجلی کے نرخوں میں اضافے سے آئندہ دو تین ماہ میں مہنگائی بڑھنے کے پیش نظر کیا گیاہے ۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 20ئمیں اوسط مہنگائی 11سے 12فیصد رہیگی جو پہلے کی پیشگوئی سے زیادہ ہے ۔

تاہم مالی سال 21ء میں جب حالیہ اضافے کے بعض اسباب کا ایک بار کا اثر گھٹے گا تو مہنگائی میں خاصی کمی آنے کی توقع ہے ۔ ماضی کے عدم توازن کی وجہ سے شرح سود اور شرح مبادلہ میں تبدیلیاں واقع ہوئیں۔مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے گزشتہ زری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد حکومت پاکستان نے مالی سال 2020ئکا بجٹ منظور کیا جس میں محاصل کو بڑھانے کے اقدامات کے ذریعے ٹیکس بیس کو وسیع کرتے ہوئے مالیاتی پائیداری کو معتبر انداز میں بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ۔ توقع ہے کہ یوٹیلیٹی کی قیمتوں اور بجٹ کے دیگر اقدامات سے مالی سال 20ئکی پہلی ششماہی میں قیمتوں میں ایک بار خاصا اضافہ ہوگا۔

دوسری طرف حکومت نے سٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ بھی ختم کرنیکا عزم کیا ہے جس سے مہنگائی کے منظرنامے میں معیاری بہتری آئیگی۔ آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پہلی قسط کی موصولی، تیل کی سعودی سہولت کے بروئے کار آنے اور کثیر طرفہ و دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے امداد کے دیگر وعدوں کے نتیجے میں بیرونی مالکاری کا منظر نامہ مزید مضبوط ہوا ہے ۔ جاری کھاتے کا خسارہ مسلسل گھٹ رہاہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونی دبائو میں کمی آتی جارہی ہے ۔ دوسری جانب شرح مبادلہ میں کمی سے مہنگائی کا دباو بڑھا ہے ۔ بین الاقوامی محاذ پر ابھرتی ہوئی منڈیوں کی جانب احساسات بہتر ہوئے ہیں اور امریکہ میں پالیسی ریٹ میں کٹوتی کی زیادہ توقعات ہیں۔

مانیٹری پالیسی کے مطابق مالی سال 19ء میں ملکی طلب کے کم ہوکر تقریباً 3 فیصد اور جی ڈی پی نمو کے 3.3 فیصد ہوجانے کا امکان ہے ۔ اگرچہ موجودہ صورتحال معاشی سرگرمی میں سست رفتاری کی نشاندہی کرتے ہیں تاہم آئی ایم ایف کی مدد سے چلنے والے پروگرام، شعبہ زراعت کی بحالی اور برآمدی صنعتوں کیلئے حکومتی ترغیبات کے بتدریج اثر سے پیدا ہونیوالے مارکیٹ کے بہتر احساسات کے نتیجے میں سال کے دوران یہ صورتحال تبدیل ہونے کی توقع ہے ۔سٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال 20ئمیں حقیقی جی ڈی پی نمو لگ بھگ 3.5 فیصد رہیگی ۔ بیرونی حالات میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہے اور جولائی تا مئی مالی سال 19ئمیں جاری کھاتے کا خسارہ 29.3 فیصد کم ہوکر 12.7 ارب ڈالر ہوگیا ہے جبکہ یہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 17.9 ارب ڈالر تھا۔اس بہتری کی بنیادی وجہ درآمدی سکڑاواور ترسیلات زر کی بھرپور نمو ہے ۔

برآمدی کارکردگی میں آئندہ تبدیلیوں کا انحصار بھی ہمارے تجارتی شراکت داروں کی شرح نمو اور ملکی ساختی رکاوٹیں دور کرنے میں پیشرفت پر ہوگا۔آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کی پہلی قسط کی موصولی کے بعد 12 جولائی 2019ئکو اسٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر بڑھ کرتقریباً 8 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ سعودی تیل کی سہولت سمیت دیگر عالمی قرض دہندگان کی جانب سے مزید رقوم کی آمد اور جاری کھاتے کے خسارے میں مسلسل بہتری کے نتیجہ میں توقع ہے کہ ذخائر مالی سال 20ئکے دوران مزید بڑھیں گے ۔ ماضی میں شرح مبادلہ کی زائد قدر سے نمٹنے کیلئے حقیقی موثر شرح مبادلہ میں جو ردّوبدل ضروری تھا، شرح مبادلہ میں حالیہ تبدیلی کے نتیجہ میں اسکا بڑا حصہ مکمل ہوگیا ہے ۔

مالی سال 19ء میں مجموعی مالیاتی اور بنیادی خسارے دونوں بڑھے جس کا بڑا سبب محاصل کی وصولی میں نمایاں کمی ، بجٹ سے بڑھ کر سودی ادائیگیاں اور امن و امان سے متعلق اخراجات تھے ۔مالی سال 20ئکے بجٹ میں ٹیکسیشن نظام میں طویل عرصے سے موجود کمزوریوں کو دور کرکے اور معاشی سرگرمیوں کی دستاویزیت بڑھا کر مالیاتی بگاڑ کے حالیہ رجحان کو معتبر انداز میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ٹیکس وصولی کے ایک بلند ہدف اور اخراجات پر سخت کنٹرول کی مدد سے بجٹ میں بنیادی خسارے میں نمایاں کمی کرنے کا منصوبہ رکھا گیا ہے ۔

زری پالیسی کے نقطہ نظر سے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ ختم کرنے کے مضبوط حکومتی عزم اور سٹیٹ بینک کی تحویل میں واجب الادا قرضوں کی تشکیل نو کیلئے واجبات کے انتظام کے آپریشن پر عملدرآمد سے زری پالیسی کی ترسیل کو فائدہ پہنچے گا جبکہ آگے چل کر مارکیٹ کی مہنگائی کی توقعات بھی معتبر طور پر قابو میں رہیں گی۔ استحکام کے اثرات کی عکاسی کرتے ہوئے نجی شعبے کے قرضے کی نمو بھی کم ہونا شروع ہوگئی ہے ۔ یکم جولائی سے 28 جون مالی سال 19ئکے دوران نجی شعبے کا قرضہ 11.4 فیصد بڑھا ہے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 14.8 فیصد بڑھا تھا۔

قرضے کی رفتار میں کمی حقیقی لحاظ سے زیادہ نمایاں تھی۔اس کے ہمراہ بلند میزانیہ قرضوں کے نتیجے میں بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ مجموعی طور پر یکم جولائی سے 28 جون مالی سال 19ئکے دوران زر وسیع (ایم ٹو) 12.2 فیصد بڑھ گیا جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 10.0 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ایک سوال کے جواب میں گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کرنسی میں اتار چڑھائوکو مارکیٹ میں طلب ورسد کے مطابق رکھا گیا ہے تاہم سٹیٹ بینک بازارمبادلہ میں انتشار سے نمٹنے کیلئے کارروائی کرنے کو تیار ہے ۔ ایف اے ٹی ایف کے تحفظات دور کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

ملائکہ اروڑا کا سابق شوہر ارباز خان کیساتھ فیملی ڈنر، ویڈیو وائرل

ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ و ماڈل ملائکہ اروڑا نے اپنے سابق شوہر ارباز خان اور اُن کی …