ممبئی (میڈیا پاکستان) بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے سابق پاکستانی فاسٹ باؤلر شعیب اختر کو خطرناک ترین باؤلر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ باؤلنگ کر رہے ہوتے تو میری یہی خواہش ہوتی کہ میں دوسرے اینڈ پر موجود رہوں۔ ’بریک فاسٹ ود چیمپیئنز‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے ویرات کوہلی نے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کو کھیل کی سب سے بہترین شخصیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر منصوبہ اور کھیل کو سمجھنے کی بات کی جائے تو میں نے مہندرا سنگھ دھونی سے بہتر کرکٹ کا دماغ آج تک کسی کا نہیں دیکھا اور جب کبھی بھی میں نے ان سے بات کی تو 90فیصد سے زائد ان کے مشوروں نے کام کیا۔ کوہلی نے ورلڈ کپ 2011 کی فتح کو اپنی زندگی کا سب سے یادگار واقعہ قرار دیا اور کہا کہ 2013 کی چیمپیئنز ٹرافی اور لارڈز میں ٹیسٹ میچ جیتنا بھی ہمیشہ یاد رہے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شعیب اختر ایسے باؤلر ہیں جن کی باؤلنگ پر میں دوسرے اینڈ پر رہنا ہی پسند کرتا۔ بھارتی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ میں نے شعیب اختر کا سامنا نہیں کیا لیکن کیریئر کے آخری لمحات میں انہیں باؤلنگ کرتے دیکھا اور اس وقت بھی وہ بہت خطرناک تھے جس کے بعد میں نے محسوس کیا کہ جب یہ اپنے عروج پر ہوں گے تو دوسرے اینڈ پر رہنا ہی بہتر لگتا ہو گا۔ انہوں نے محمد عرفان کو بھی خطرناک باؤلر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ میں میچ سے قبل ہمیں سنجے بانگر نے ایک فٹ کے اسٹول پر کھڑے ہو کر باؤلنگ کر کے پریکٹس کرائی تھی اور ایک ٹی20 میچ میں ان کا سامنا کیا تھا جس میں انتہائی کوشش کے باوجود ان کی باؤلنگ کھیلنے میں ناکام رہا تھا۔ ہندوستانی کپتان نے کہا کہ مجھے جیت کر مزید کھیلنے کی تحریک ملتی ہے اور جس دن یہ احساس اور جیت کا جذبہ ختم ہو گیا، اس دن میں کرکٹ چھوڑ دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دورہ انگلینڈ میرے کیریئر کا سب سے بدترین دور تھا جس میں میں کارکردگی نہیں دکھا سکا اور غیرمستقل مزاجی اپنے عروج پر تھی لیکن اسی بدترین دور اور ناقص فارم میں اپنے کیریئر میں سب سے زیادہ سیکھنے کا موقع ملا۔ناقدین اور فینز کے بے تکے سوالوں سے تنگ بھارتی کپتان نے کہا کہ میں سوشل میڈیا وغیرہ سے اب دور رہتا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے لیے سب سے بہتر چیز ہوئی ہے کیونکہ ان سب چیزوں کی وجہ سے ہم غیرضروری دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ہماری کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔اس موقع پر بھارتی ٹیم کے کپتان انوشکا شرما کا ذکر کرنا نہ بھولے اور انہیں اپنے لیے ’لیڈی لک‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تو عقل نہیں تھی لیکن جب سے میری زندگی میں ’لیڈی لک‘ آئی ہے، زندگی میں ایک ٹھہراؤ سا آ گیا ہے اور اس نے مجھے کچھ سکھایا ہے۔ کوہلی نے بتایا کہ 2014 میں دورہ انگینڈ پر خراب فارم کی وجہ سے بہت برے دور سے گزر رہا تھا اور اس موقع پر انوشکا نے مجھے مزید محنت کرنے اور ہمت نہ ہارنے کی تلقین کی اور پھر وہ دورہ آسٹریلیا پر بھی وہ میرے ساتھ تھیں جہاں میں بہت رنز اسکور کیے۔ کوہلی نے بتایا کہ انوشکا کو ساتھ رکھنے پر لوگوں نے مجھے بہت تنقید کا نشانہ بنایا لیکن اس موقع پر ظہیر خان نے مجھے تلقین کی کہ زندگی میں کبھی کچھ مت چھپانا کیونکہ تم کچھ غلط نہیں کر رہے اور چھپانے کی صورت میں تم خود بہت دباؤ میں رہو گے اور کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ کوہلی نے ظہیر خان کو مزید سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عظیم انسان ہیں اور اگر کبھی بھی کسی کو کوئی مسئلہ ہو تو وہ ظہیر خان سے رابطہ کرے۔
