پراپرٹی گائیڈ

اغلاط سے بھرا ریونیو ریکارڈ اراضی ریکارڈ سنٹر سٹاف کے گلے پڑگیا

لاہور(میڈیا92نیوز رپورٹ )محکمہ مال کے پٹواریوں کے دعوے سچ ثابت ہوئے جلد بازی اور اندھا دھند بنیادوں پر اغلاط سے بھرا کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں فیڈ کیے جانے والا ریونیو ریکارڈ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور اراضی ریکارڈ سنٹرز سٹاف کے گلے پڑگیا، اراضی ریکارڈ سنٹر سٹاف نے ڈیٹا انٹری اور کمپیوٹرائزیشن کے دوران فیڈ کیے جانے والے ریکارڈ کی درستگی کیلئے ہاتھوں میں بینرزاٹھالیے، اغلاط سے بھرے ریکارڈ کا فرانزک کروایا جائے ۔سٹاف نے پنجاب لینڈ ریکارڈ انتظامیہ سے مطالبہ کردیا۔ صوبے بھر میں ایل آر آئی ایم ایس کے ذریعے اندھا دھند بنیادوں پر ریونیو ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں فیڈ کروایا گیا تھا اور اس حوالے سے ناکافی ٹائم کی وجہ سے ریونیو سٹاف پر اچھا خاصا دباؤ ڈالا گیا اورجوں کا توں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں فیڈ کروادیا گیا رہی سہی کسر ریونیو ریکارڈ کا ڈیٹا انٹری کرنے والی کمپنی اے او ایس اور دیگر نے نکال دی۔ جنہوں نے مزید ناموں کی غلط تحریر اندراج اور ریونیو ریکارڈ کو بگاڑنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا اور وقت سے پہلے ہی اپنے اچھے خاصے پیسے بھی بٹور لیے ہیں۔ محکمہ ریونیو میں ہونے والی اعلیٰ صدارت کے افسران کی میٹنگوں میں بھی ریونیو سٹاف کی کثیر تعداد نے اس حوالے سے پیش گوئی اور دعوی کیا تھا کہ جلد بازی میں اغلاط سے بھرا ریونیو ریکارڈ فیڈ کروانے پر صوبے بھر کی عوام الناس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سمیت محکمہ ریونیو کے تمام انتظامی افسران کو بھی اس سنگین غلطیوں کا ازالہ کرنا پڑے گا۔ ایک اندازے کے مطابق صوبے بھر میں اغلاط سے بھرے ریکارڈ کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں ہر ماہ فرد بدر کے نام سے درستگی کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور جس سے عوام الناس کی کثیر تعداد اپنی جائیداد کی فروخت میں آنے والی درستگی رکاوٹ کے باعث شدید پریشانی میں مبتلا ہوچکی ہے۔ اور اس حوالے سے ان کی جائیدادیں بھی متنازعہ تصور کرتے ہوئے زمینوں کی قیمت میں بھی نمایاں کمی لگائی جارہی ہے جس سے شہریوں کی بڑی کثیر تعداد پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی ناقص حکمت عملی عدم دلچسپی نا تجربہ کاری اور نالائقی کے خلاف سراپا احتجاج بن چکی ہے اور صوبے بھر میں ریکارڈ درستگی سے درپیش شکایت کی گونج پی ایم ہاؤس اور سی ایم ہاؤس میں بھی پہنچ چکی ہے۔ جس کا وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے نوٹس لے لیا ہے اور اس ضمن میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے بھی جواب طلبی کرلی گئی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سابق ڈی جی کیپٹن ظفر اقبال کا بھی جلد بازی میں ریکارڈ فیڈنگ کروانے میں اہم اورنمایاں کردار رہا ہے۔ دوسری جانب موجودہ حالت میں ناتو محکمہ ریونیو اس سنگین غلطی کو تسلیم کررہا ہے اور نہ ہی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے افسران اس کی ذمہ داری لینے کو تیار ہے۔ تاہم ترجمان پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نے اس تمام خرابیوں اور ریکارڈ کے اغلاط کی ذمہ داری محکمہ ریونیو پر عائد کردی ہے۔

Back to top button