لاہوریوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

لاہور (میڈیا پاکستان) لاہور آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں زیر زمین پانی کی سطح سالانہ ایک میٹر گرنے لگی ہے اور پانی کے مسائل شدت اختیار کرنے لگے جو کہ حکومت کے ساتھ ساتھ عام کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔شہر میں 576 ٹیوب ویلوں سے روزانہ 440 ملین گیلن پانی 5400 کلو میٹر طویل واٹر سپلائی لائن کے ذریعے شہریوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ ٹیوب ویل کی تعداد بڑھنے سے زیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے۔ روزانہ گھروں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا 1000 کیوسک گندا پانی راوی کی نذر کر دیا جاتا ہے، اگر یہی پانی فلٹر کیا جائے تو زراعت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔شہر میں تاحال کوئی بھی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ موجود نہیں جواس گندے پانی کو صاف کرکے پینے اور زراعت کے لیے قابل استعمال بنا سکے۔ حکومتی محکموں کو پانی کی کمی جیسے سنگین مسئلے کے حل کے لئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت کی جانب سے شہر میں ایک سرفیس اور تین ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ جس کی تکمیل سے شہر میں صاف پانی کی فراہمی کی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے جس کیلئے فوری اور ہنگامی نوعیت کے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں

ماسٹر پلان عامر احمد خان

میڈیا 92 نیوز ڈسک ماسٹر پلان2050ءلاہور ڈویژن کے روشن مستقبل کا تعین کرے گا ۔ …